فیصل آباد پریس کلب کے سینئر صحافی کے ساتھ غنڈہ گردی پر احتجاج، اے سی سٹی کی معطلی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جنوری2025ء) فیصل آباد پریس کلب کے سینئر فوٹو جرنلسٹ اور سابق جوائنٹ سیکرٹری محمد طاہر اور ابرار برکت ڈیجیٹل میڈیا اردو پوائنٹ کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے نے صحافی برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ اے سی سٹی کی جانب سے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران کیمرہ، موبائل اور لوگو چھیننے کے خلاف پریس کلب کے گروپ لیڈر اور صدر شاہد علی کی قیادت میں بھرپور احتجاج کیا گیا۔
احتجاج میں فیصل آباد پریس کلب کے عہدیداران، سینئر صحافیوں، اور اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے اے سی سٹی کے اس اقدام کو صحافیوں کے حقوق اور آزادیٔ صحافت پر حملہ قرار دیا۔ شرکاء نے کمشنر فیصل آباد مریم خان سے اے سی سٹی کی فوری معطلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ ایسا رویہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔(جاری ہے)
احتجاج کے دوران مظاہرین نے زور دیا کہ کیمرہ اور دیگر سامان چھیننے کا عمل ڈکیتی کے زمرے میں آتا ہے اور اس کی ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔
صدر پریس کلب شاہد علی نے اپنے خطاب میں کہا، "محمد طاہر اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہے تھے۔ ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک آزادیٔ صحافت پر براہِ راست حملہ ہے، جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اگر مطالبات پورے نہ ہوئے تو ملک گیر احتجاج کی کال دی جائے گی۔"اس احتجاج میں صحافی برادری کی بھرپور شرکت دیکھنے میں آئی۔ اہم شرکاء میں ریاض ملک، مقبول لودھی، زاہد مان، سیکرٹری پریس کلب عزادار حسن عابدی، سابق سیکرٹری میاں کاشف فرید، نائب صدر زعفران سرور، جوائنٹ سیکرٹری ندیم جاودانی، ارشد انصاری، میاں منور اقبال، میاں بشیر اعجاز، فنانس سیکرٹری ملک شوکت، ارقم عثمان، رانا نعیم، سید طاہر، افشاں بتول، شوکت سلطان بٹ، محمد صادق، نعیم چودھری، طارق کمبوہ، شبیر بیگ، ملک جمیل، ظفراللہ خان، نادر مان، کمال بٹ، اور رانا عادل سمیت کئی دیگر اراکین شامل تھے۔صحافی برادری نے عزم ظاہر کیا کہ آزادیٔ صحافت کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ اگر واقعے میں ملوث افسران کے خلاف فوری کارروائی نہ کی گئی تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پریس کلب کے فیصل آباد اے سی سٹی کے ساتھ
پڑھیں:
امن فوج کو درپیش مسائل کے باوجود لبنان کے ساتھ تعاون جاری رے گا، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن کاروں کو بہت سے مسائل درپیش ہیں تاہم ادارہ لبنان کی مسلح افواج کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے ساتھ عبوری سرحد کے متوازی 'بلیو لائن' پر اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفل) کی حدود میں علاقے پر قبضہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے منافی ہے۔
ایسے اقدامات امن کاروں کے تحفظ اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ Tweet URLسیکرٹری جنرل نے یہ بات جنوبی لبنان کے علاقے نقورہ میں یونیفیل کے ہیڈکوارٹر کے دورے میں کہی۔
(جاری ہے)
اس موقع پر انہوں نے امن کاروں کی جرات اور عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مشکل ماحول میں اپنا کام کر رہے ہیں جہاں حزب اللہ کے جنگجوؤں اور اسرائیلی فوج کے مابین نازک جنگ بندی بڑی حد تک برقرار ہے۔'امن کا محاذ'سیکرٹری جنرل نے امن کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض بلیولائن پر ہی نہیں بلکہ امن کے محاذ پر بھی تعینات ہیں۔
یونیفل کا مشن دنیا میں امن کاروں کے لیے مشکل ترین کام ہے۔ 27 نومبر کے بعد امن فورس نے اس علاقے میں حزب اللہ اور دیگر مسلح گروہوں کے جمع کردہ اسلحے کے 100 سے زیادہ ذخائر برآمد کیے ہیں۔سیکرٹری جنرل نے جنوبی لبنان میں ملکی فوج کے کمانڈر سے بھی بات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں اقوام متحدہ کی موجودگی عارضی ہے اور اس کا مقصد علاقے میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لیے لبنان کی فوج کو مدد دینا ہے جس کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
بیروت میں سفارت کاریاس دورے کے بعد دارالحکومت بیروت میں واپسی پر انہوں نے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں سے ملاقات جو ان دنوں لبنان کے دورے پر ہیں۔ اس دوران خطے کی تازہ ترین صورتحال اور لبنان کے استحکام و سلامتی میں عالمی برادری کی دلچسپی کا تذکرہ بھی ہوا۔
بعدازان سیکرٹری جنرل نے لبنان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار جینائن ہینز پلاشرٹ اور یونیفل کے کمانڈر جنرل آرولڈو لازارو کے ساتھ ملک کے عبوری وزیراعظم نجیب میقاتی کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں شرکت کی۔
اس موقع پر لبنان کو درپیش مسائل اور ان پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری کا مددگار کردار بھی زیربحث آیا۔نازک حالات میں اہم دورہسیکرٹری جنرل کل بیروت میں ملک کے صدر جوزف عون، نامزد وزیراعطم نواف سلام اور پارلیمنٹ کے سپیکر نبیح بیری سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دوران لبنان کی سیاسی و معاشی صورتحال کے علاوہ ملکی تعمیرنو اور استحکام پر تبادلہ خیال کی توقع ہے۔
سیکرٹری جنرل ایسے موقع پر لبنان گئے ہیں جب ملک کو سیاسی عدم استحکام، معاشی مسائل اور سلامتی کے خطرات کا سامنا ہے۔ تاہم، ان کی موجودگی ملک اور اس کے لوگوں سے اقوام متحدہ کی وابستگی اور خطے میں امن و استحکام قائم رکھنے کے لیے ادارے کے امن کاروں کے اہم کردار کا اظہار ہوتا ہے۔