حماس اسرائیل معاہدہ نزدیک تر، صیہونی فوج کے حملوں میں بھی شدت
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
حماس اور اسرائیل کے مابین ثالثی کا کردار کرنے والے ملک قطر کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ عنقریب متوقع ہے کیوں کہ مذاکرات میں بہت سی رکاوٹیں اب دور ہوچکی ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے جنگ بندی کے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، غزہ کے رہائشی امید اور گہرے شکوک و شبہات کے ملے جلے رجحان کا اظہار کر رہے ہیں۔
انکلیو کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 61 فلسطینی ہلاک اور 281 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,645 فلسطینی ہلاک اور 110,012 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس دن حماس کے زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا مسودہ قبول کرلیا؟
اسرائیلی حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں بے انتہا اضافہ ہوا ہے جسے کچھ لوگ اس بات کی علامت بھی سمجھ رہے ہیں کہ اب جنگ بندی کا معاہدہ جلد ہی طے پاسکتا ہے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں گروپ کے چیپٹر کے ایک بیان کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے فلسطینی دھڑوں کے رہنماؤں کے ساتھ مشاورت کا ایک سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس میں انہیں دوحا میں جاری مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کا مقبوضہ مغربی کنارے سے رابطہ منقطع کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے، جس کا مقصد “فلسطینی ریاست کی تجسیم کو روکنا ہے۔
دریں اثنا غزہ شہر میں صحافی محمد التلماس کے قتل نے اکتوبر 2023 سے غزہ میں میڈیا کے پیشہ ور افراد کی شہادتوں کی تعداد کو 204 تک بڑھا دیا ہے۔
اسیران اور سابق اسیران کے امور کے کمیشن اور فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی (پی پی ایس) کے مطابق کل شام سے لے کر آج صبح تک مغربی کنارے سے کم از کم 35 فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے۔
نیتن یاہو کی اسموٹریچ سے ملاقاتاسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے ساتھ جنگ بندی کے لیے بات چیت کے دوران وزیر اعظم نیتن یاہو اب انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ سے ملاقات کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو اسموٹریچ کو ممکنہ معاہدے پر حکومت سے مستعفی نہ ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیے: پوپ فرانس غزہ میں اسرائیلی مظالم پر ایک بار پھر بول پڑے
دریں اثنا اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گوئیر نے بیزالیل اسموٹریچ پر زور دیا کہ اگر اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو جائے تو وہ ان کے ساتھ مستعفی ہو جائیں تاکہ یہ ممکنہ معاہدہ ناکام بنایا جا سکے۔
ماہی گیر ماردیا گیا، مچھیروں کی شہادتیں 200 ہوگئیغزہ کے علاقے دیر البلاح میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر شہید ہو گیا۔
ایک اسرائیلی بندوق بردار لانچ نے وسطی غزہ میں مغربی دیر البلاح کے ساحل پر ایک فلسطینی ماہی گیر کو گولی مار کر شہید کر دیا۔
فلسطینی وزارت زراعت کے مطابق متاثرہ کم از کم 200 ماہی گیروں میں سے ایک ہے جو جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں مارے گئے ہیں۔
وزارت نے کہا کہ ہزاروں دیگر ماہی گیروں کو انکلیو کے پانیوں کو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے۔
بین گوئیر اور اسموٹریچ کی مخالفت کے باوجود کابینہ غزہ معاہدے کی منظوری دے گی، وزیر
اسرائیلی وزیر زراعت ایوی ڈچر کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گوئیر اور وزیر خزانہ بیزالیل اسموٹریچ اچھی طرح جانتے ہیں کہ اغوا کاروں کی واپسی کے معاہدے کے حوالے سے ان کے ووٹ فیصلہ کن نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مغویوں کی واپسی کے حوالے سے فیصلہ کن مرحلے میں ہیں اور کابینہ اراکین مغویوں کو ان کے اہل خانہ کے پاس واپس لے آئے گی۔
’اپنے خاندان سے دوبارہ ملنے کے لیے پرامید ہوں‘غزہ کے رہائشی ایک ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی توقع کر رہے ہیں جو محصور علاقے میں تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ’او وی خوب دیہاڑے سَن‘، خوشیاں لانے والی سردیاں اور بارشیں اب غزہ والوں کے دل کیوں دہلا دیتی ہیں؟
دیر البلاح شہر کے ایک لڑکے نے میڈیا سے کہا کہ میں بہت خوش ہوں گا اگر میں اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ دوبارہ مل سکوں۔ اس نے کہا کہ وہ پرامید ہے کہ اپنے گھر جاسکے گا اور اسکول بھی دوبارہ جانے کا موقع ملے گا۔
لاتعداد بچے نہیں جانتے کہ ان کے ماں باپ کہاں ہیں، ہیں یا بھی یا نہیں؟تاہم دیگر لوگ گزشتہ 15 ماہ سے جاری جنگ کے باعث اب بہت زیادہ پرامید دکھائی نہیں دیتے۔ شہر کے ایک صحافی نے کہا کہ اگرچہ ہم سب جنگ بندی کے معاہدے کے لیے بے تاب ہیں لیکن ہمیں گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے خاندان سے دوبارہ نہیں مل سکوں گا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: پناہ کے متلاشیوں پر اسرائیلی حملے اور والدین کو ڈھونڈتے خاک و خون میں لت پت بچے
انہوں نے کہا کہ بہت سے بچے یہ نہیں جانتے کہ ان کے والدین کہاں ہیں اور اس کے علاوہ ہم میں سے اکثر نے زندگی کی تمام یادوں کے علاوہ اپنے گھر، کاروبار اور پیاروں کو کھو دیا ہے۔
’پھر کسی جنگ میں مبتلا ہوجائیں گے‘انہوں نے کہا کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کے لیے اپنی معمول کی زندگی کو بحال کرنا بہت مشکل ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پھر کسی نئی جنگ میں مشغول ہوجائیں گے۔
صحافی کا کہنا تھا کہ جنگ نے ہمارے دلوں اور روحوں پر گہرے زخم چھوڑے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس حماس اسرائیل معاہدہ غزہ فلسطینی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل حماس اسرائیل معاہدہ فلسطینی انہوں نے کہا کہ کر رہے ہیں حملوں میں کے مطابق کے ساتھ کا کہنا اور اس کے لیے
پڑھیں:
جنگ بندی کے اعلان کے بعد غزہ پر مزید اسرائیلی حملے، 50 فلسطینی شہید و زخمی
عرب میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے غزہ کی پٹی پر مزید ہوائی حملے کئے ہیں جنمیں کم از کم 50 فلسطینی شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں اسلام ٹائمز۔ مقامی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے باوجود غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں پر مجرمانہ حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس بارے غزہ کے شہری دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اطلاع دی گئی ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم نے غزہ میں شیخ رضوان کے علاقے میں 4 مکانات پر گولہ باری کرتے ہوئے مزید 12 فلسطینی شہریوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کر دیا ہے۔ اس حوالے سے عرب چینل الجزیرہ نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ قابض صیہونی رژیم کی جانب سے فلسطینی رہائشی علاقوں پر ہونے والی تازہ بمباری میں مزید 30 فلسطینی شہری شہید ہو گئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ غزہ کی پٹی سے الجزیرہ کے نامہ نگار نے مزید بتایا کہ غاصب صیہونی رژیم نے شہر غزہ کے مغربی علاقے میں واقع ایک رہائشی مکان کو بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنایا جس میں 7 فلسطینی شہری شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ الجزیرہ نے غزہ کے طبی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے یہ اعلان بھی کیا کہ بدھ کی صبح سے جاری غاصب صہیونی رژیم کے وحشیانہ حملوں میں شیہد ہونے والے فلسطینی شہریوں کی کل تعداد 82 ہو گئی ہے۔