WE News:
2025-04-15@06:49:19 GMT

شیر افضل مروت کی خالد بٹ اور مصطفیٰ چوہدری سے متنازعہ بحث

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we too wenews پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی خالد بٹ شیر افضل مروت عمران خان متنازعہ بحث مصطفیٰ چوہدری وی ٹو وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی خالد بٹ شیر افضل مروت مصطفی چوہدری وی ٹو وی نیوز

پڑھیں:

فیک نیوز: شیطانی ہتھیار جو سچائی نگل رہا ہے

کچھ عرصہ قبل پاکستان کے آرمی چیف کی جانب سے ایک قومی تقریب میں قرآنِ مجید کی سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 6 کی تلاوت کرتے ہوئے قوم کو ایک بنیادی اصول یاد دلایا گیا: (اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی میں نقصان پہنچا بیٹھو، پھر اپنے کیے پر پچھتاؤ)۔

یہ محض ایک مذہبی اقتباس نہیں تھا، بلکہ قومی شعور کو جھنجھوڑنے والی تنبیہ تھی۔ ایک ایسا لمحہ جو ظاہر کرتا ہے کہ جھوٹی خبروں اور غیر مصدقہ اطلاعات کا سیلاب ہمارے معاشرتی، قومی اور اخلاقی ڈھانچے کو کمزور کر رہا ہے۔ جب ایک ملک کا سب سے ذمہ دار ادارہ جھوٹ کے خلاف خبردار کرے تو یہ اشارہ ہے کہ فیک نیوز کا فتنہ اب محض آن لائن سرگرمی نہیں، بلکہ ایک قومی خطرہ بن چکا ہے۔

فیک نیوز کی اصطلاح نئی ہے، لیکن اس کا فتنہ پرانا بلکہ شیطانی ہے۔ اسلامی تاریخ کا ایک نمایاں واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ جھوٹ صرف لاعلمی کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند حملہ بھی ہو سکتا ہے۔ غزوۂ اُحد کے موقع پر شیطان نے یہ افواہ پھیلائی  تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم شہید ہو گئے ہیں۔ اس خبر کے پھیلتے ہی کئی صحابہ کے قدم ڈگمگا گئے، صفوں میں بے چینی پھیل گئی۔ یہ فیک نیوز کی ایک اولین اور مہلک مثال ہے اور اس کا منبع ابلیس خود تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا انقلابی اقدام: سعودی شہروں کے لیے نیا تعمیراتی وژن

آج بھی، صورتحال مختلف نہیں۔ مگر فرق یہ ہے کہ اب شیطان کا یہ ہتھیار انسانوں کے ہاتھوں میں آ چکا ہے اور اس کی رفتار ہزار گنا بڑھ چکی ہے۔ ایک کلک، ایک پوسٹ، ایک ویڈیو ۔۔۔ اور جھوٹ، لاکھوں لوگوں تک لمحوں میں پہنچ جاتا ہے۔ سوشل میڈیا نے ہر شخص کو خبررساں بنا دیا ہے، مگر تحقیق اور ذمہ داری کے بغیر۔ وہی (فاسق) اب ایپلیکیشنز کی شکل میں موجود ہے،  جو لمحہ بہ لمحہ خبر لا رہا ہے اور ہم، بغیر تحقیق آگے بڑھا رہے ہیں۔

فیک نیوز اب صرف شخصی رویہ یا اتفاقی غلطی نہیں رہی، بلکہ ایک باقاعدہ صنعت بن چکی ہے۔ سیاسی جماعتیں، بین الاقوامی ایجنسیاں، اور یہاں تک کہ ریاستی ادارے بھی اس ہتھیار کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جھوٹ کو سچ کی شکل دے کر پیش کیا جاتا ہے، کردار کشی کی جاتی ہے، اور اجتماعی ذہن سازی کے لیے بیانیے گھڑے جاتے ہیں۔

اس خطرے کو نہ صرف مذہبی اور اخلاقی زاویے سے سمجھا جا رہا ہے بلکہ مغربی دنیا میں بھی اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے معروف پروفیسر Cass Sunstein اپنی کتاب Rumors: How Falsehoods Spread, Why We Believe Them, What Can Be Done میں واضح کرتے ہیں کہ کس طرح جھوٹ پر مبنی اطلاعات انسانی ذہن کو قید کر لیتی ہیں۔ وہ لکھتے ہیں کہ بار بار جھوٹ سننا اور پڑھنا بالآخر انسانی دماغ کو اسے سچ ماننے پر مجبور کر دیتا ہے، چاہے بعد میں اس کی تردید ہی کیوں نہ ہو جائے کیونکہ ذہن پر پہلا اثر سب سے گہرا ہوتا ہے۔

اسی طرح عالمی سطح پر معلوماتی انتشار (Information Disorder) پر تحقیق کرنے والی ماہر کلیر وارڈل اپنی جامع رپورٹ میں یہ اخذ کرتی ہیں کہ فیک نیوز صرف رائے عامہ کو گمراہ نہیں کرتی بلکہ جمہوری نظام، انتخابی شفافیت، اور قومی پالیسی سازی کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ ان کے مطابق جھوٹی معلومات محض غلط خبر نہیں بلکہ ایک ایسا نظامی بگاڑ ہے جو اداروں، اقدار، اور اجتماعی شعور کو کھوکھلا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب: شاہ سلمان نے سعودی ریال کی کرنسی علامت کی منظوری دیدی

دنیا کے بعض ممالک نے اس فتنے کے خلاف ٹھوس اقدامات بھی اٹھائے ہیں۔ سعودی عرب نے سائبر قوانین کے تحت جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے لیے قید اور جرمانے کی سزائیں مقرر کی ہیں۔ سوشل میڈیا اشتہارات کو باقاعدہ لائسنسنگ کے دائرے میں لایا گیا ہے تاکہ ہر شخص بلا تحقیق عوامی ذہن سازی نہ کر سکے۔

مجلس شوریٰ کی جانب سے بھی ایسی تجاویز پیش کی گئی ہیں جن کے تحت آن لائن مواد کے لیے اخلاقی اور قانونی معیار متعین کیے جائیں۔ ان اقدامات کا واضح پیغام ہے: فیک نیوز صرف لغزش نہیں، جرم ہے۔

تاہم قانون کا نفاذ کافی نہیں۔ جب تک ہم بطور فرد، بطور والدین، بطور استاد، اور بطور شہری اپنی ذمہ داری محسوس نہیں کریں گے، فتنہ فیک نیوز کا راستہ نہیں روکا جا سکتا۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہم ہر شیئر، ہر فارورڈ، اور ہر تبصرے کے ذمہ دار ہیں۔ اگر ہم غیر مصدقہ مواد کو پھیلاتے ہیں، تو ہم خود اس شیطانی نظام کے آلہ کار بن رہے ہوتے ہیں۔

یہ ایک فکری اور روحانی جنگ ہے۔ یہ صرف ڈیجیٹل ہتھیاروں کے خلاف نہیں، بلکہ باطل نظریات، مسخ شدہ سچائی، اور خاموشی کی سازش کے خلاف بھی ہے۔ ہمیں اس جنگ میں قلم، زبان، اور بصیرت کے ساتھ اترنا ہوگا۔ ہمیں سچائی کو فقط ایک اخلاقی قدر نہیں، بلکہ ایک اجتماعی فریضہ سمجھنا ہوگا۔

فیصلہ اب ہمارے ہاتھ میں ہے۔ کیا ہم بےخبری میں ابلیس کے ہاتھوں کا ہتھیار بنیں گے؟ یا سچائی کے اُن محافظوں میں شامل ہوں گے جو تحقیق کے چراغ سے فیک نیوز کا اندھیرا دور کرتے ہیں؟

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

Cass Sunstein اخلاقی قدر سوشل میڈیا شیطانی ہتھیار فارورڈ فیک نیوز کلک کلیر وارڈل لائیک

متعلقہ مضامین

  • ڈائریکٹر جنرل ’پی ایس کیو سی اے‘ کی تعیناتی کیلئے تین نام وزیراعظم کو ارسال
  • ٹرمپ انتظامیہ سے بانی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، شیر افضل مروت
  • گندم بحران حل کیا جائے، کاشتکار 900 روپے فی من نقصان میں جارہے ہیں: صدر کسان اتحاد
  • چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد کاای-کچہری سیشن
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • توشہ خانہ 2 کی اڈیالہ جیل میں کل کی سماعت منسوخ
  • لکی مروت: سی ٹی ڈی نے 3 دہشت گرد ہلاک کردیے
  • فیک نیوز: شیطانی ہتھیار جو سچائی نگل رہا ہے
  • متنازعہ وقف بل کے باعث پورا بھارت ہنگاموں کی لپیٹ میں آگیا
  • واٹس ایپ کی سروس ڈاؤن، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں صارفین کو مشکلات کا سامنا