لاس اینجلس آتشزدگی سے نقصانات پر انشورنس کمپنیوں کو 30 بلین ڈالر کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاس اینجلس کے جنگلات میں گھرے قیمتی اور مہنگی ترین پراپرٹی کے علاقے میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں انشورنس کمپنیوں کو بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک کی ادائیگی کرنا پڑ سکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک تجزیہ کاروں نے تخمینہ لگایا تھا کہ نقصانات کے بدلے بیمہ ادائیگیاں 20 بلین ڈالرز تک ہوسکتی ہیں۔
تاہم آگ کے شمال مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل جانے کے باعث ہونے والی مزید تباہیوں کے باعث بیمہ ادائیگیوں میں اضافہ 30 بلین ڈالر تک ہوسکتا ہے۔
خوفناک آتشزدی سے املاک اور جانی نقصان کا بیمہ کرنے والے عالمی ادارے بھی تباہی کے اثرات کو تسلیم کرنے لگے ہیں۔
جاپان کی ٹوکیو میرین ہولڈنگز انکارپوریشن نے کہا کہ متاثرین کو جلد از جلد انشورنس کلیم ادا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
اب تک لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی خوفناک آگ میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 40 ہزار سے زائد ایکڑ پر پھیلی 12 ہزار مہنگی عمارتیں خاکستر ہوگئیں۔
علاوہ ازیں تجزیہ کاروں نے بیمہ شدہ نقصانات کا تخمینہ 10 بلین سے 30 بلین ڈالر کے درمیان لگایا جو کہ غیر بیمہ شدہ نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً 40 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلین ڈالر
پڑھیں:
کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ سستی بجلی ریلیف پیکج کو نقصان پہنچارہی ہے، جاوید بلوانی
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کراچی کے مکینوں اور کاروباری اداروں کو لوڈ شیڈنگ میں مسلسل اضافے کا سامنا کرنے پر کے الیکٹرک کو شدید تنقید نشانہ بناتے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم معاملے میں مداخلت کرے کیونکہ حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کی تمام کوششیں صرف کے الیکٹرک کی بے لگام لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے داؤ پر لگ گئی ہیں۔ایک بیان میں صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ یہ کراچی کے شہریوں اور تاجر برادری کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے جو کے ای کی نااہلی کی وجہ سے حال ہی میں اعلان کردہ سستی بجلی سہولت پیکج سے مستفید ہونے سے قاصر ہیں۔سستی بجلی سہولت پیکیج ملک کے باقی حصوں کے لیے ایک قابل ستائش قدم ہے جو کہ رہائشی اخراجات اور بڑھتی کاروباری لاگت کے پیش نظر ریلیف فراہم کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے تاہم کے ای کی بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے رہائشی اور صنعتیں اس انتہائی ضروری فائدے سے محروم ہیں۔یہ پیکیج جو اضافی کھپت پر رعایتی بجلی کے نرخوںکی پیشکش کرتا ہے مگر کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے غیر مؤثر ہوگیا ہے کیونکہ پیک اوقات میں بھی بجلی کی فراہمی متاثر رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کو حالیہ مہم کے دوران شہریوں کی جانب سے فون کالز اور ای میلز کے ذریعے سینکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں جو چیمبر کی طرف سے اپنے متعلقہ علاقوں میں لوڈ شیڈنگ پر عوامی رائے لینے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ہماری اس مہم کو لوڈ شیڈنگ پر عوامی رائے اکٹھا کرنے کے حوالے سے زبردست ردعمل ملا ہے اور شہر کے ہر کونے سے شکایات موصول ہو رہی ہیں۔یہ شکایات کے ای کی بدانتظامی کی وجہ سے ہونے والی شدید تکالیف کو اجاگر کرتی ہیں جس میں کئی علاقوں میں 12 گھنٹے تک بجلی کی بندش کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر گڈاپ کے ایگرو پروسیسنگ زون سے موصول ہونے والی شکایت کا ذکر کیا جہاں ایگرو ایکسپورٹ زون کا لیبل لگا ہوا سیلف فنانس فیڈر ہونے کے باوجود روزانہ12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جبکہ اس مخصوص علاقے کے تمام یونٹس اپنے بلوں کی مسلسل ادائیگی کر رہے ہیں اور بجلی چوری میں ملوث نہیں ہیں۔ ان میں سے بہت سے یونٹس برآمدی کاروبار سے وابستہ ہیں لیکن طویل لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے انہیں اکثر بھاری نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں جس سے برآمدی سامان خاص طور پر جلد خراب ہونے والی اشیاء کو نقصان پہنچتا ہے۔جاوید بلوانی نے اس بات پر زور دیا کہ تاجر برادری اور عوامی رائے میں جو تاثرات سامنے آئے ہیں وہ کراچی کے شہریوں میں پھیلی ہوئی عدم اطمینان کی عکاسی کرتے ہیں۔بہت سے افراد نے کے ای کی غیر ذمے داری پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور یہاں تک کہ ریگولیٹر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یوٹیلیٹی سروس فراہم کرنے والی کمپنی کو مسلسل لوڈ شیڈنگ کے ذریعے مشکلات بڑھانے کی اجازت دے رہا ہے تاکہ منافع کو عوامی مفاد کے مقابلے میں ترجیح دی جا سکے۔