عدالت میں مکالمے بازی: ٹرائل کے دوران ججز کو کانپتا اور بیمار ہوتا دیکھا، بشریٰ بی بی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کو ڈی چوک میں پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے سے درج 13 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں ہوئی جس کے دوران جج طاہر عباس سپرا نے 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض سابق خاتون اول کی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کیں۔
اس دوران بشریٰ بی بی اور جج طاہر عباس سپرا کے مابین مکالمہ بھی ہوا۔ جج نے کہا کہ تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں۔
اس پر بشریٰ بی بی نے کہا کہ کوئی بات نہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوران عدت نکاح کیس: خاور مانیکا نے عدالت میں فحش باتیں کیں، شبلی فراز
بشریٰ بی بی کی اس بات پر جج نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے ہر جگہ سے ٹرسٹ نہیں اٹھا جسٹس سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے اگر ختم ہو گیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے بشریٰ بی بی سے یہ بھی کہا کہ آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔ اس پر بشریٰ بی بی نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھ جو ہوا ہے اس کے بعد قانون سے یقین ختم ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیے: القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے لٹکایا جارہا ہے، این آر او نہیں لوں گا، عمران خان
بشریٰ بی بی نے یہ بھی کہا کہ ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتا اور کانپتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک جج کا بلڈ پریشر 200 پر گیا لیکن انہیں ہمیں سزا سنانی تھی جو انہوں نے سنائی۔
عمران خان کی اہلیہ نے کہا کہ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے شوہر جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں۔
مزید پڑھیں: بشریٰ بی بی کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی شدید مذمت کرتا ہوں، عمران خان
جج طاہر عباس سپرا نے کہ کہ ہم سب کو ملک کے لیے مل کر ساتھ چلنا ہے۔ انہوں نے بشریٰ بی بی کو ہدایت کی کہ وہ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں۔
اس کے بعد بشریٰ بی بی انسداد دہشتگردی عدالت سے سینٹرل جیل اڈیالہ کے لیے روانہ ہو گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی عدالت بشریٰ بی بی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا ڈی چوک احتجاج عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت ڈی چوک احتجاج جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
توشہ خانہ ٹو میں درخواستِ بریت پر سماعت؛ عمران خان کے وکلا کا تیز ٹرائل پر اعتراض
اسلام آباد:توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر وکلا نے مقدمے کے تیز ٹرائل پر اعتراض اٹھا دیا۔
ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ کی۔
سماعت میں درخواست گزاروں کے وکیل ایڈووکیٹ سلمان صفدر پیش ہوئے جب کہ عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی سماعت کے موقع پر عدالت پہنچیں۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ درخواست پر اعتراضات کیا ہیں؟، جس پر وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ مصدقہ کاپیز ساتھ منسلک نہ ہونے کا اعتراض عائد کیا گیا ۔ تمام آرڈرز مصدقہ کاپیز ساتھ منسلک کردیے ہیں۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے میں ٹرائل کی 3سماعتیں ہو رہی ہیں۔ عدالتی اوقات کار کے علاوہ بھی ٹرائل کی سماعتیں ہو رہی ہیں۔ 3دفعہ ایک ہفتے میں ٹرائل کرنا unfair ہے۔ ٹرائل کورٹ کی کوشش تھی کہ سردیوں میں ہی کیس نمٹا دیں۔ 7گواہ ہو چکے، آج کے لیے بھی 3گواہ عدالت نے رکھے ہوئے ہیں، تیزی سے ٹرائل آگے بڑھ رہا ہے۔ایک ہی معاملے میں چوتھی دفعہ ٹرائل کیا جا رہا ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بشریٰ بی بی کے درخواست پر دستخط موجود نہیں، وہ کروا لیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں کہ یہ عدالت ٹرائل کورٹ کو آرڈر کرے کہ تیز ٹرائل نہ کریں۔
وکیل نے جواب دیا کہ جب تک ہماری اس درخواست کو ڈائری نمبر نہیں لگ جاتا، عدالت ایسا آرڈر کردے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میں یہی تو پوچھ رہا ہوں کہ کیا یہ عدالت ٹرائل کورٹ کو ایسی کوئی ڈائرکشن دے سکتی ہے؟۔ بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکیل کو درخواست پر اعتراضات دُور کرنے کی ہدایت کر دی۔