شوکت خانم اسپتال کی فنڈریزنگ میں بھی روڑے اٹکائے جارہے ہیں، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ عمران خان نے بہت سے فلاحی کام کیے ہیں، القادر یونیورسی انہوں نے سیرت النبی ﷺ کو عام کرنے کے لیے بنائی تھی، جسے متنازعہ بنا دیا گیا ہے، شوکت خانم اسپتال کی فنڈریزنگ میں بھی روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان نے مختلف فلاحی کام کیے، طلبا کے لیے نمل یونیورسٹی بنائی، فلاحی کام کرنا ان کا ریکارڈ ہے، یہ نہیں ہے کہ وہ وزیراعظم تھے تو انہوں نے القادر یونیورسٹی بنائی، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد نوجوان نسل کو سیرت النبیﷺ سے روشناس کرانا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں شوکت خانم اسپتال کے ڈاکٹر اغوا، مغوی کے والد نے کیا بتایا؟
شبلی فراز نے کہا کہ حسن نواز نے برطانیہ میں ایک پراپرٹی ملک ریاض کو بیچی، کہتے ہیں کہ وہ پراپرٹی 20 ملین پاؤنڈ کی تھی اسے 40 ملین پاؤنڈ شو کیا گیا، برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اس پر تحقیقات شروع کردیں، کیوں کہ پراپرٹی کی قیمت اور جو ادائیگی ہوئی، اس سے شکوک و شبہات ابھر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کرائم ایجنسی نے فیصلہ کیا کہ چونکہ یہ پیسے کرائم سے نہیں نکلے ہیں تو اس لیے انہیں واپس بھیج دیا جائے، وہ ایگریمنٹ ملک ریاض اور نیشنل کرائم ایجنسی کے درمیان ہوا، اس کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں تھا، وہ پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں بھیج دیے گئے۔
’جب سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے گئے تو کابینہ میں یہ بات آئی کہ یہ اس طرح کی ایرینجمنٹ ہے کہ این سی اے کی کنڈیشنز ہیں کہ اس ارینمنٹ کو پبلک نہ کیا جائے اور خفیہ رکھا جائے، کابینہ نے اس کی منظوری دے دی، یہ سب کی مشترکہ ذمہ داری تھی، اگر عمران خان پہ کیس بنتا ہے تو پوری کابینہ پہ بنتا تھا۔‘
یہ بھی پڑھیں: جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، عمران خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز کے ناموں کی منظوری دیدی
شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان سے انتقام لینے میں آپ اتنے اندھے ہوگئے کہ آپ نے سیرت النبیﷺ کے مقصد کے لیے بننے والی یونیورسٹی کو متنازعہ بنا دیا، اس سے آپ نے ظاہر یہ کیا کہ ملک میں اگر کوئی اچھا کام کرے گا تو اس کی خیریت نہیں ہے، آپ عمران خان کو تو سزا دے دیں گے لیکن آپ ان لوگوں کی جو ملک میں فلاحی ادارے کھولنا چاہتے ہیں، ان کی کمر توڑ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شوکت خانم اسپتال کی فنڈ ریزنگ میں بھی کافی روڑے اٹکائے جارہے ہیں، القادر کیس کا کیا ہوا، تین بار فیصلہ مؤخر ہوچکا ہے، کیا قوم اور دنیا یہ سوال نہیں پوچھے گی کہ عمران خان کو کس چیز کی سزا دی جارہی ہے، ایک پیسہ بھی عمران خان یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں نہیں آیا، نہ وہ آنا تھا، یہ پیسا سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آیا اور سپریم کورٹ نے حکومت کو دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس و یا سائفر کیس ہو، ان پر کوئی الزام ثابت نہیں کیا جاسکا، ملک میں اس وقت شدید سیاسی عدم استحکام ہے، جس سے معاشی عدم استحکام بھی جنم لیتا ہے، امن و امان کی صورتحال خراب ہے، بنیادی انسانی حقوق کی صورتحال خراب ہے، ملک میں کبھی اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے جتنے آج ہیں، مارشل لا کے دور میں بھی اتنے سیاسی قیدی نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم نے انصاف کے نظام کو ہلا کر رکھ دیا، شبلی فراز
سینیٹر شبلی فراز نے مزید کہا کہ عمران خان جیل میں قوم کے لیے بیٹھے ہیں، وہ ڈیل نہیں کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news القادر یونیورسٹی شبلی فراز شوکت خانم عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی شبلی فراز شوکت خانم شبلی فراز نے کہا کے اکاؤنٹ میں کہ عمران خان سپریم کورٹ نے کہا کہ انہوں نے میں بھی ملک میں کے لیے
پڑھیں:
پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے جلسے میں جو کیا گیا اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔
ایک نجی ٹی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے نومبر کے احتجاج کے دوران میٹنگز کی صدارت نہیں کی انہوں نے صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پارٹی تک پہنچائیں کیوں کہ کسی اور کی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ڈی چوک دھرنے میں لوگوں کے پہنچنے سے پہلے ہمارے ساتھ یہ ہوگا، ایسا نہیں تو کہیں نہیں کیا جاتا جو ہمارے ساتھ ہوا ہے، ڈائیلاگ کے لیے لوگ بھیجے جاتے اور مذاکرات ہوتے، واٹر کینن بھیجتے یا لاٹھی چارچ کرتے۔
یہ بھی پڑھیے: عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ہم الائنس کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہم نے کہا تھا کہ عید کے بعد مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملیں گے، احتجاج کا اعلان کریں گے، اس سے ہم پیچھے نہیں ہٹے ہیں، لیکن آگے کا ایک سیاسی راستہ بھی نکلنا چاہیے، اگر اسٹیبلشمنٹ بات چیت کے لیے رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے۔
پارٹی کے اندر تقسیم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم سارے بھائی ہیں آپس میں کام کرتے ہیں، ہماری جماعت میں سب سے زیادہ جمہوریت ہے، ہم سب اپنی رائے دیتے ہیں مگر جب فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف میں گروپس نہیں ہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’کاش! آپ اطاعت گزاری نہ کرتے‘، سلمان اکرم راجا کی بیرسٹر گوہر پر تنقید
انہوں ںے کہا کہ میں نے کبھی کسی کے عمران خان سے ملاقات کے لیے جانے پر سوال نہیں اٹھایا، شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری نہیں ہونی چاہیے، مجھے چیئرمین بنایا گیا تو میں نے 3 مرتبہ خان صاحب کو انکار کیا، میں کور کمیٹی کے 90 فیصد افراد کو نہیں جانتا تھا، یہ موقع عمران خان نہیں ہمیں دیا ہے، پارٹی میں تقسیم سے ہمارا بہت نقصان ہورہا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات