وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رکن نے وزیر سے متعلق غیر مناسب بات کی، زبان ہم بھی رکھتے ہیں تلخیاں بڑھیں گی۔

سندھ اسمبلی اجلاس سے خطاب میں سعید غنی نے کہا کہ خبر چلائی گئی کہ شاہراہ بھٹو نا مکمل تھی اور افتتاح کیا گیا، کہا گیا کہ ایکسپریس وے کی ایک سڑک بند ہے اور رکاوٹیں لگائی ہوئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ قیوم آباد سے شاہ فیصل تک کوئی رکاوٹ موجود نہیں، ٹریکٹر وہاں اس لیے موجود تھا کہ روڈ کا بیریئر درست کرنا تھا۔

صوبائی وزیر نے یہ بھی کہا کہ بیریئر ٹھیک کرکے جنریٹر ہٹانے کےلیے ٹریکٹر تھا جو کام کے بعد ہٹادیا تھا، کہا گیا کہ ٹریفک رولز کےلیے پولیس موجود نہیں تھی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایکسپریس وے پر کیمرے لگے ہوئے ہیں، پوری نگرانی کی جارہی ہے، اس شاہراہ پر موٹر سائیکل اور چنگچی کا جانا بند ہے، موٹر سائیکل رکشا والے اس شاہراہ کو استعمال نہ کریں۔

سعید غنی نے کہا کہ ایم کیو ایم رکن عبدالباسط نے وزیر سے متعلق غیر مناسب بات کی، یہ ایم کیو ایم کا کوئی جلسہ یا پریس کانفرنس نہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ یہاں اطمینان سے بات کریں تنقید کریں آپ کا حق ہے، کسی کی تضحیک کا حق نہیں، عبدالباسط خود سنیں کیا کہا ہے، زبان پھر یہاں بھی لوگوں کے پاس ہے، ہوگا کچھ نہیں تلخیاں بڑھیں گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہا کہ

پڑھیں:

وادی سندھ کی تحریریں سمجھنے پر ایک ملین ڈالر انعام کا اعلان، مگر ان کو سمجھنا مشکل کیوں؟

انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے وادی سندھ کا رسم الخط ڈی کوڈ کرنے والوں کے لیے 10 لاکھ ڈالرز کا اعلان کیا ہے۔

تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے یہ اعلان وادی سندھ کی تہذیب کی دریافت کے صد سالہ جشن کے موقع پر کیا۔

وادی سندھ کی تہذیب 2500 قبل مسیح سے 1700 قبل مسیح کے درمیان پروان چڑھی اور پھر نامعلوم وجوہات کی بنا پر زوال پذیر ہوئی۔ گزشتہ صدی کے شروع میں ہڑپہ اور موہنجوداڑو میں اس تہذیب کے آثار دریافت ہوئے تو آثار قدیمہ کے ماہرین کو کھدائی کے دوران دوسری اشیا کے ساتھ ساتھ لکھائی کے کئی نمونے بھی ملے۔ ان تحریروں کے حروف جانوروں کے نقشوں اور علامتوں پر مشتمل ہیں اور اس رسم الخط کو ’انڈس اسکرپٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

تاہم اس معدوم شدہ رسم الخط کو ایک سو سال کی کوششوں کے بعد بھی اب تک سمجھا نہیں جاسکا ہے۔

تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ کا خیال ہے کہ ان کی ریاست کی آبادی دراصل اسی وادی سندھ کے باشندے تھے جنہیں بعد میں وسطی ایشیا سے آریائی حملہ آوروں نے جنوبی ہندوستان کے علاقوں کی طرف دھکیل دیا۔

یہ بھی پڑھیے:وادی سندھ کی تہذیب کے نشانات کہاں کہاں پائے گئے ہیں؟

دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت بی جے پی اپنی تاریخ آریائی حملہ آوروں سے جوڑتی ہے۔

تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ تامل زبان کو بھی وادی سندھ کی زبان کی جدید شکل قرار دیتے ہیں۔ اس رائے سے کئی دوسرے محققین بھی اتفاق کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وادی سندھ کی زبان جنوبی ہندوستان کی موجودہ دراوڑی گروہ سے تعلق رکھنے والی زبانوں کے زیادہ قریب ہوسکتی ہے۔ لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے وادی سندھ کی زبان کے بارے میں مزید معلومات درکار ہیں۔

تاہم ماہرین کو مختلف وجوہات کی بنا پر آج تک ان نامعلوم تحریروں کا مطلب سمجھنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ ان کا کوئی باربط اور باقاعدہ معنی سمجھنے سے قاصر ہیں۔

ایک وجہ ان اسکرپٹس کی کم تعداد کا ہے۔ آج تک اس رسم الخط کے صرف 4 ہزار نمونے دریافت ہوئے ہیں۔ دوسرا اہم مسئلہ ان تحریروں کے اختصار کا بھی ہے۔ یہ تحریریں زیادہ تر 4 یا 5 علامتوں پر مبنی ہوتی ہیں اور کسی مہر، دیوار یا پتھر کی تختی پر درج ملی ہیں۔

ایک اور مشکل یہ بھی ہے کہ اب تک ماہرین کو وادی سندھ کی باقیات سے ایسی تحریر نہیں ملی ہے جو ’انڈس اسکرپٹ‘ کے ساتھ ساتھ کسی دوسری زبان پر بھی مشتمل ہو یا  اس رسم الخط کے کسی نمونے کا دوسری زبان میں ترجمہ ہوا ہو۔ ایسی صورتحال میں اس دوسری زبان کے ذریعے ’انڈس اسکرپٹ‘ کو پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ملتی لیکن ایسی کوئی تحریر ابھی تک نہیں ملی ہے۔

تاہم وادی سندھ کے آثار کے ابھی تک ایک چھوٹے سے ہی حصہ کی کھدائی ہوئی ہے۔ آئندہ وقتوں میں مزید کھدائی سے ایسا نمونہ ملنے کا امکان موجود ہے کیوں کہ اس وقت اس تہذیب کی میسوپوٹیمیا (موجودہ ایراق)، چین اور فارس کی دوسری تہذیبوں سے تجارتی مراسم موجود تھے۔ وادی سندھ کے ظروف اور اوزار عمان سے بھی دریافت ہوئے ہیں۔ ایسے میں ایسی کسی تحریر کا ہونا بعید از قیاس نہیں جس میں دوسری معلوم زبان بھی شامل ہو۔

ایک اور اہم وجہ یہ بھی ہے کہ اس بات کا تعین ابھی تک نہیں کیا جاسکا ہے کہ اس خطے میں بولی جانے والی زبانوں میں سے کون سی زبان ایسی ہے جو وادی سندھ کی معدوم زبان سے نکلی ہو۔ ایسی کسی زبان کا پتہ چلے تو اس کی مدد سے وادی سندھ کی تحریروں کا مطلب نکالا جاسکتا ہے۔ یونان، روم اور مصر کی تختیوں کو پڑھنا ممکن اس لیے ہوا کیوں کہ ان علاقوں کی قدیم اور جدید زبانوں میں تعلق کا ماہرین کو علم تھا۔

ان وجوہات کی بنا پر وادی سندھ کی یہ تحریریں آج بھی ماہرین کے لیے پہیلی بنی ہوئی ہیں اور انہیں سمجھنے کے لیے تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ کو ایک ملین ڈالرز کے انعام کا اعلان کرنا پڑا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

dravidian history indus script indus valley civilization tamil nadu آریائی اسکرپٹ تاریخ تامل ناڈو دراوڑی رسم الخط زبانیں وادی سندھ کی تہذیب وزیراعلی

متعلقہ مضامین

  • وادی سندھ کی تحریریں سمجھنے پر ایک ملین ڈالر انعام کا اعلان، مگر ان کو سمجھنا مشکل کیوں؟
  • محکمہ بلدیات کے محکموں میں (ر)ملازمین کوپنشن دی جارہی ہے‘سعید غنی
  • چین نئی امریکی حکومت کے ساتھ اختلافات کو مناسب طریقے سے  حل کرنے کے لئے تیار ہے، وزارت خارجہ
  • وزیراعظم کی محصولات سے متعلق کیسز کا فارنزک آڈٹ کروانے کی ہدایت
  • چین دوہرے استعمال کی اشیاء پر برآمدی کنٹرول مناسب وقت پر بڑھائے گا، وزارت تجارت
  • حکومت اوراپوزیشن یک زبان، اراکین پارلیمنٹ کا اپنی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ
  • تنخواہوں میں اضافہ، حکومتی اوراپوزیشن ارکان یک زبان ہو گئے
  • وزیر اعظم 11 سے 13 فروری تک متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے
  • الخدمت ملک بھر کیلیے خدمت اور اعتماد کا اہم ترین ادارہ ہے،لیاقت بلوچ
  • سکھر، خیرپور کے کاشتکاروں کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد