ہندوستان میں میر تقی میر کے تمام مخطوطات کو انجمن میں جمع کرنا عظیم کارنامہ ہے، ایرانی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پروفیسر اختر الواسع نے پروفیسر شریف حسین قاسمی کی تجاویز اور ایرانی سفیر کے ذریعہ انہیں منظور کرنے پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب کا میر تقی میر نمبر مطالعاتِ میر میں نئی عمارت کی سنگ بنیاد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن ترقی اردو نے نہ صرف میر کے کلامِ نثر و نظم کے تمام مخطوطات کو اپنی لائبریری میں جمع کرکے اور نور مائیکرو فلم کے ذریعے ان مخطوطات نیز لائبریری کے دیگر مخطوطات کے وسیع تر استفادے کے لئے ڈیجیٹائزیشن ایک عظیم کارنامہ ہے۔ وہ بھی ایسے وقت میں اہم ترین کارنامہ ہے جب کتب خانے تیزی سے تباہ ہورہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انجمن ترقی اردو کے مرکزی دفتر اردو گھر کے آڈیٹوریم میں تقریر کرتے ہندوستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الہی نے کیا۔ انہوں نے میر تقی میر کی خودنوشت "ذکرِمیر" کے مکمل متن کی بازیافت پر انجمن کو مبارکباد دیتے ہوئے اور اس کے نہایت عمدہ ترجمے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہر چند کہ مجھے اردو نہیں آتی مگر میرے جن رفیقوں نے بھی ڈاکٹر صدف فاطمہ کا یہ ترجمہ پڑھا ہے، انہوں نے اس ترجمے کو بے مثال ترجمے سے تعبیر کیا ہے۔ ڈاکٹر ایرج الہی نے کہا کہ یہ نہ صرف میر کے صحیح تفہیم میں معاون ہوگا بلکہ وہ صدف فاطمہ کے ان عالمانہ حواشی کا جو اس ترجمے پر انہوں نے لکھے ہیں، فارسی ترجمہ کررہے ہیں وہ دقتِ نظری کا ثبوت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ انجمن "ذکرِ میر" کے اس حصے کے ساتھ آئندہ فارسی متن کے ساتھ اس لئے شائع کردے گی کیوں کہ اس سے اس متن کے فارسی داں لوگوں کے لئے بھی تفہیم آسان ہوجائے گی۔
جلسے کا افتتاح سے پہلے ایرانی سفیر ڈاکٹر ایرج الہی نے انجمن کی لائبریری میں ان مخطوطات کی نمائش کا افتتاح کیا اور وہاں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کاش ہندستان میں اردو اور فارسی کی ہر لائبریری ایسی ہی مثالی ہوجائے۔ جلسے کا کلیدی خطبہ فارسی کے عالم شریف حسین قاسمی نے پڑھا۔ انہوں نے کہا کہ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اردو میں اب تک میر پر ایسا کوئی شمارہ شائع نہیں ہوا جو اردو ادب کے اس مثالی نمبر کے ہم پلہ ہو۔ انہوں نے ایرانی سفیر سے درخواست کی کہ انہیں اس شمارے میں دنیا کی ہر اس لائبریری میں پہنچانے کی کوشش کرنی چاہیئے جہاں علومِ شرقیہ اور فارسی کے طالبِ علم ہوتے ہیں۔ شریف حسین قاسمی نے یہ بھی کہا کہ انجمن ترقی اردو (ہند) کی لائبریری کو چند ہزار باقی ماندہ اردو اور فارسی کتب کو بھی نور مائیکرو فلم کو اس سلیقے سے ڈیجیٹائز اور ایسی ہی خوب صورت جلدبندی کرنی چاہیئے جو نور مائیکرو فلم سنٹر کا اختصاص ہے۔ ایرانی سفیر نے اپنی تقریر جو کہ شریف حسین قاسمی کے بعد کی تھی اس لئے انہوں نے وعدہ کیا کہ ایران کلچر ہاؤس ان کے تمام مشوروں پر جلد ہی عمل شروع کرے گا۔
انجمن ترقی اردو (ہند) کے لائف ٹرسٹی اور ماہرِ قانون اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ ان کے نانا ڈاکٹر ذاکر حسین نے عمر بھر ادارہ سازی ہی کی اور جس عزت و احترام کے ساتھ کی اس پر انجمن کو اس وراثت پر ناز ہے۔ انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ مجھے یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ اسلامیہ کالج کے ذخیرے کو ڈاکٹر ذاکر حسین نے ہی علی گڑھ منتقل کیا تھا اور اس میں "ذکرِ میر" کا اہم ترین متن بھی تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اپنے گھر میں انجمن کا نام ڈاکٹر ذاکر حسین کی اس تحریک کے حوالے سے سنا تھا جس میں انہوں نے 20 لاکھ سے زیادہ دستخط جمع کر کے صدرِ جمہوریہ کو پیش کئے تھے مگر کبھی انجمن سے میرا رابطہ نہیں رہا اور اب جب اس ادارے کو بغیر کسی سرکاری گرانٹ کے گاندھی جی اور ذاکر صاحب کی خواہش کے مطابق عزتِ نفس اور استغنا کے ساتھ ترقی کرتے ہوئے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ یہ بزرگ جہاں بھی ہوں گے، خوش ہوں گے۔
پروفیسر اختر الواسع نے پروفیسر شریف حسین قاسمی کی تجاویز اور ایرانی سفیر کے ذریعہ انہیں منظور کرنے پر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو ادب کا میر تقی میر نمبر مطالعاتِ میر میں نئی عمارت کی سنگ بنیاد ہے۔ انہوں نے انجمن کی تمام ترقی اور ان تاریخ ساز کاموں کو نہایت خاموشی سے اور بغیر اردو کے مجاہد کی امیج بنانے کی کوشش کے بغیر صوفیوں کی طرح کام کرنے والے صوفی صفت اطہر فاروقی کا تہِ دل سے شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس ادارے کے لئے اپنی صحت بھی برباد کرلی۔ انہوں نے اس پر زور دے کر کہا کہ انہیں امید ہے کہ سلمان خورشید اور ایران کلچر ہاؤس کا مشترک دل چسپی کے کاموں میں تعاون جاری رہے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شریف حسین قاسمی ایرانی سفیر نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
عملی اقدامات کے ذریعے تاجروں کے حقوق کا تحفظ کررہے ہیں، وقار حمید
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)انجمن تاجران سندھ کی جانب سے ایوارڈ تقریب کا انعقاد، تاجروں کے مسائل کے حل کیلیے مضبوط عزم کا اعادہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انجمن تاجران سندھ کے زیر اہتمام صدر وقار حمید میمن کی قیادت میں ایک شاندار ایوارڈ تقریب منعقد ہوئی، جس میں تاجروں کے حقوق کے تحفظ اور مسائل کے حل کے لیے مضبوط عزم کا اعادہ کیا گیا۔ اس تقریب میں تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چودھری، جنرل سیکرٹری آغا سید عبدقیوم اورمہمان خصوصی راحیل مگسی سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وقار حمید میمن نے تاجروں کے مسائل کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا اور انجمن تاجران سندھ کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سندھ کی واحد رجسٹرڈ تاجر تنظیم ہے جو عملی اقدامات کے ذریعے تاجروں کے حقوق کا تحفظ کر رہی ہے۔ وقار میمن نے نام نہاد تاجر تنظیموں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کے بے بنیاد دعوؤں کو بے نقاب کیا اور تاجروں کو حقیقی قیادت کی جانب متوجہ کیا۔تقریب کے دوران حیدرآباد ڈویژن کے صدر صلاح الدین غوری کو ان کی شاندار قیادت اور خدمات کے اعتراف میں خصوصی ایوارڈ پیش کیا گیا۔