بھاری بیگ اسکول لے کر جانے والے بچوں میں کیا مسائل جنم لے سکتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
جو بچے بھاری بیگ اٹھا کر اسکول جاتے ہیں وہ صحت کے مختلف مسائل کا سامنا کر سکتے ہیں، بشمول کمر میں درد، پٹھوں میں تناؤ اور جسمانی وضع میں خرابی۔
یہ مسائل وقت کے ساتھ بڑھ سکتے ہیں اور مزید سنگین مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
ذیل میں کچھ صحت کے مسائل درج کیے جارہے ہیں جو ایسے بچوں کو لاحق ہوسکتے ہیں جو روزانہ بھاری بیگ اٹھا کر اسکول جاتے آتے ہیں ۔
کمر درد:
بھاری بیگ بچے کی ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے کمر میں درد رہ سکتا ہے۔
پٹھوں کا تناؤ:
بھاری بیگ بچے کے کندھوں، کمر اور گردن کو کے پٹھوں کر متاثر کر سکتے ہیں۔
جسمانی وضع میں خرابی:
بچے اضافی وزن کے احساس کو کم کے لیے آگے جھک جاتے ہیں اور ان کی جسمانی وضع کو مستقلاً تبدیل کرسکتا ہے۔
سر درد:
بچوں کو بھاری بیگ اٹھانے سے سر میں درد ہو سکتا ہے۔
سُن ہونا:
اگر بیگ کے تنگ اور پتلے پٹے ہوں تو بچوں کو اپنے ہاتھوں میں سُن یا چُبھنے کا احساس ہو سکتا ہے۔
احتیاط
سب سے اول احتیاط یہ کریں کہ جتنا ممکن ہو کم سے کم کتابیں بیگ میں ڈالنے کی کوشش کریں، صرف وہی کتابیں لے جائیں جو متعلقہ دن پڑھائی جائیں گی۔
اس بات کو یقینی بنائیں کہ بیگ جسم کے ساتھ لگا ہوا ہو اور فٹنگ کا ہو جبکہ پیٹھ کے بیچ میں یکساں طور پر متوازن اور آرام دہ ہو۔
کندھے کے دونوں پٹے استعمال کریں۔
خریدتے وقت پہیوں والے بیگ کو ترجیح دیں۔
اگر آپ کا بچہ کمر میں درد یا اپنے بازوؤں یا ٹانگوں میں سُن کے احساس یا کمزوری کی اطلاع دے تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی؛ پولیس لاپتا ہونے والے دو کمسن بچوں کا تاحال سراغ نہ لگاسکی، وزیراعلیٰ کا نوٹس
کراچی:گارڈن ویسٹ سے 14 جنوری کو لاپتہ ہونے والے دو کمسن پڑوسی بچوں کا پولیس تاحال سراغ نہیں لگا سکی، وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق گارڈن ویسٹ مکان نمبر 28/3 صدیق وہاب روڈ یسین مسجد کے قریب سے لاپتہ ہونے والے دو بچوں کی گمشدگی کا مقدمہ الزام نمبر 12/2025 گارڈن پولیس نے 364A ، R/w3-TIP ACT-2018 کے تحت درج کر لیا ، مقدمہ زینب یونس زوجہ یونس کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مدعی خاتون نے مقدمہ درج کرانے کے لیے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ میں اپنے شوہر اور بچوں کے ہمراہ مزکورہ بالا مکان میں رہائش پزیر ہوں اور AK فٹنس جم گارڈن میں کام کرتی ہوں ، میرا شوہر پٹھان ہے ، 14 جنوری 2025 کو میں جاب پر تھی جب میں قریب دن ایک بجکر 30 منٹ پر گھر آئی تو میرا بیٹا 5 سالہ عالیان عرف علی ولد محمد یونس گھر پر نہیں تھا۔
میرے پوچھنے پر شوہر نے بتایا کہ کچھ ہی دیر قبل باہر کھیلنے کے لیے گیا ہے ، اسی دوران پڑوسن ساحرہ زوجہ عبد الرزاق بھی باہر نکلی اور بتایا کہ ان کا بیٹا 6 سالہ علی رضا ولد عبد الرزاق گھر سے باہر گیا ہے، دونوں ایک ساتھ کھیلنے نکلے ہیں، پھرہم نے ملکر دونوں کی تلاش شروع کی تھی لیکن وہ نہیں ملے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میرے بیٹے کا رنگ گورا ، گولڈن بال اور بلو جینز پینٹ ، بلو کلر کی شرٹ اور پاؤں میں سینڈل ہیں ، جبکہ علی رضا کا رنگ سانولہ ، سیاہ بال ، وائیٹ ٹراؤزر بلو وائٹ شرٹ پہنے ہے ابتک ان دونوں کا کوئی پتہ نہیں چلا۔
میں عبد الرزاق ولد رب نواز اب تھانے پر رپورٹ کو آئے ہیں، ہمیں شبہ ہے کہ دونوں بچوں کو کوئی نامعلوم شخص یا اشخاص کسی نامعلوم مقصد کے لیے اغوا کر کے لے گئے ہیں قانونی کارروائی کی جائے ، ایف آئی آر درج کرنے کے لیے مدعی کا بیان و کاررروائی گارڈن تھانے کی ڈیوٹی آفیسر ہیڈ کانسٹیبل عامر کی جبکہ ایف آئی آر تفتیشی حکام کے حوالے کر دی۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ نے دو بچوں کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے کراچی پولیس کو فوری بچوں کو بازیاب کرا کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ایڈیشنل آئی جی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پولیس بچوں کے والدین سے رابطے میں رہے اور بچوں کو فوری بازیاب کراکر رپورٹ دے۔