ایران میں حکومت مخالف شخصیات کو کس قسم کی سزائیں دی جاتی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ایران میں حکومت مخالف احتجاج کا حصہ بننے والے افراد کو ایسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو سخت ہونے کے ساتھ ساتھ عجیب و غریب بھی ہیں۔
ایران میں پولیس کی زیر حراست مہسا امینی نامی خاتون کی ہلاکت کے بعد ملک میں حکومت کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہرین میں جہاں دوسرے شعبوں کے افراد نے بڑی تعداد میں حصہ لیا وہیں ایران کے فلمی شعبے سے تعلق رکھنے والی شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
ان حکومت مخالف مظاہروں اور احتجاج میں شرکت پر ان لوگوں کو ایسی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا جو سخت ہونے کے ساتھ ساتھ غیرروایتی اور عجیب و غریب بھی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے:ایران میں قید خاتون اطالوی صحافی رہائی کے بعد اپنے ملک پہنچ گئیں
مشہور اداکارہ آزادہ صمدی نے حکومت کے اقدمات خصوصاً خواتین کے لیے حجاب لازمی قرار دینے کے خلاف احتجاج کیا تو انہیں 6 مہینے سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روک دیا گیا اور اپنے ’سماج مخالف رویے‘ دور کرنے کے لیے نفسیاتی کورس کرنے کی سزا دی گئی۔ یہ سزا انہیں ایک ایرانی عدالت نے سنائی۔
اسی طرح ایران کے نامور فلم ساز سعید روسطائی پر جہاں ایک طرف فلم انڈسٹری میں لوگوں سے میل جول رکھنے پر پابندی لگائی گئی تو دوسری طرف انہیں ’اخلاقی فلم سازی‘ کا ایک کورس کرنے کو بھی کہا گیا۔
یلدا معیری نامی ایک فوٹو جرنلسٹ کو 6 سالا قید کے ساتھ ساتھ آیت اللہ کے خیالات کے تجزیے پر مشتمل 100 صفحات کا ایک مقالہ لکھنے کا حکم دیا گیا۔
ایران کی مشہور اداکارہ ترانہ علی دوستی کو ایک فلائٹ میں سوار ہونے سے روکا گیا۔ وہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والی ’زن، زندگی، آزادی‘ کے نعرے سے شروع ہونے والی تحریک میں گرم جوشی سے حصہ لیتی رہی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
iran ایران مہسا امینی.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
سزائیں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، تحریک انصاف
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف خواتین ونگ حیدرآباد کی صدر افروز شورو، جنرل سیکرٹری سبین خان اور ان کی تمام کابینہ نے پریس ریلیز میں بانی عمران خان کو القادر یونیورسٹی کیس میں سنائی جانے والی سزا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سیرت النبیؐ تعلیمات پر یونیورسٹی بنوانے پر سزائیں دی جا رہی ہیں، اس قسم کی سزائیں ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتیں، ہمیں پتہ ہے یہ سزا اعلیٰ عدالتوں سے ختم ہو جائیں گی اور جلد خان صاحب ہمارے درمیان ہوں گے۔