لاہور:

کالعدم تنظیم فتنۃ الخوارج کی جانب سے پنجاب میں نوجوانوں کی آن لائن بھرتی مہم کا انکشاف  ہوا ہے۔

صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا، اور اس حوالے سے کالعدم تنظیم کی آن لائن بھرتیوں کی تفصیل وزیر اعلیٰ کو بھجوا دی گئی  ہے۔

رپورٹ کے مطابق دہشت گرد تنظیم نے گجرانوالہ، لاہور، ساہیوال، بہاولپور، جہلم اور سرگودھا سے بھرتیاں کی ہیں، جس کا مقصد صوبے میں مقامی سہولت کاری حاصل کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سائبر پٹرولنگ اور انٹیلی جنس انفارمیشن پر آن لائن بھرتی مہم نیٹ ورک بریک کیا گیا ہے اور فتنۃ الخوارج کی سہولت کاری کے لیے بھرتی ہونے والے 6 افراد گرفتار کرلیے گئے ہیں، جن کی عمریں 16 سے 23 سال تک ہیں۔

سائبر پٹرولنگ کے دوران ریاست مخالف عناصر کی مانیٹرنگ کا عمل تیز کردیا گیا۔ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا صارفین تک رسائی کرنے والے الگورتھم کی نشاندہی کی جارہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آن لائن بھرتی

پڑھیں:

میڈرڈ: کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم واکنگ بارڈرز نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے کم از کم 50 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں، جاں بحق ہونے والے 44 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مراکش کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم الارم فون کا کہنا ہے کہ اس نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کر دیا تھا۔

سروس کا کہنا ہے کہ اسے کشتی کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر واکنگ بارڈرز کی پوسٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کینری جزائر کے علاقائی رہنما فرنینڈو کلیویجو نے متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کیا اور اسپین اور یورپ پر زور دیا کہ وہ ایسے مزید سانحات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے لکھا کہ ’بحراوقیانوس افریقہ کا قبرستان نہیں بننا چاہیے، اس کے لیے اقدامات کیے جانے چاہییں، واکنگ بارڈرز کی سی ای او ہیلینا مالینو نے ایکس پر بتایا کہ ڈوبنے والوں میں سے 44 کا تعلق پاکستان سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ 13 دن تک مدد کے لیے پکارتے رہے لیکن انہیں بچانے کے لیے کوئی بھی نہیں آیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بحر اوقیانوس تنظیم واکنگ بارڈرز ڈوبنے قبرستان کشتی الٹ گئی مراکش

متعلقہ مضامین

  • ریلوے پولیس میں بھرتی کے لیے آنے والے 75 فیصد امیدوار جسمانی ٹیسٹ میں ناکام
  • کشتی حادثہ، گجرات کے 2 نوجوانوں کو ہتھوڑوں سے مارے جانے کا انکشاف، دلخراش تفصیلات سامنے آگئیں
  • پنجاب میں فتنہ الخوارج کے ہائی ویلیو ٹارگٹس کے خلاف آپریشن کی تیاریاں شروع
  • چینی حکومت سائبر جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کے لیے پرعزم ہے، وزارت خارجہ
  • اسلحہ لائسنس بنوانے کے خواہشمند افراد کو بڑی سہولت فراہم
  • میڈرڈ: کشتی الٹنے سے 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے
  • محکمہ داخلہ پنجاب نے اسلحہ لائسنس میں ترمیم و تبدیلی کا عمل آن لائن کر دیا.
  • اسلحہ لائسنس کی ترمیم و تبدیلی کا عمل آن لائن کر دیا گیا
  • پنجاب میں اسلحہ لائسنس کے معاملات آن لائن کردیے گئے
  • پاکستان نوجوانوں کی ریڈ لائن ہونی چاہیے، مریم نواز