بیجنگ :چائنا سٹیٹ ریلوے گروپ کمپنی لمیٹڈ کے مطابق، 2025 کا  اسپرنگ فیسٹیول  سفری رش   14 جنوری کو شروع ہو کر  کل 40 دن جاری   رہتے ہوئے  22 فروری کو ختم ہو گا۔ قومی ریلوے سے 510 ملین مسافروں کی آمدورفت متوقع ہے اور یومیہ   اوسطاً تعداد   12.75 ملین مسافروں  کی ہو سکتی ہے ۔ 14 جنوری  کو اس سفری رش کے آغاز کا پہلا دن ہے  اور اس دن   قومی ریلوے  سے  10.

3 ملین مسافروں  کی آؐمدو رفت متوقع ہے ۔
چائنا  سٹیٹ ریلوے گروپ کمپنی لمیٹڈ  کے پیسنجر ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے انچارج  کے مطابق   اس سال اسپرنگ فیسٹیول کے لیے  8 دن کی چھٹی ہوگی اور ٹرانزٹ ویزا فری پالیسی میں مکمل طور پر نرمی ہوگی  ۔عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں اسپرنگ فیسٹیول  کی شمولیت  کے بعد یہ  پہلا اسپرنگ فیسٹیول سفری رش ہوگا  جس کے دوران لوگ سفر کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں  اور توقع ہے کہ  مسافروں کا بہاؤ بتدریج بڑھے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ہوئی جہاز کی بتیاں بجھا کیوں دی جاتی ہیں؟اصل وجہ جانئے

جب کسی طیارے میں اُڑان سے قبل یا لینڈنگ سے چند لمحے پہلے کیبن کی لائٹس مدھم کی جاتی ہیں تو باقاعدہ فضائی سفر کرنے والے مسافر فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ اب اُڑان کا وقت قریب ہے یا جہاز زمین پر اترنے والا ہے۔ اگرچہ یہ عمل عمومی طور پر قبول کیا جاتا ہے، لیکن اس کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟

امریکی ایئرلائن کے سینئر پائلٹ جون لیوس کے مطابق، ”آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی آنکھیں رات کی روشنی میں دیکھنے کے قابل ہو جائیں۔ان کا کہنا ہے کہ رات کے وقت اُڑان یا لینڈنگ کے دوران لائٹس مدھم کرنے سے مسافروں کی آنکھیں تاریکی کے لیے پہلے سے تیار ہو جاتی ہیں، تاکہ ہنگامی صورتِ حال میں باہر کے کم روشنی والے ماحول میں نکلتے ہوئے وہ فوراً دیکھ سکیں۔

دن کے وقت یہ عمل کم ضروری ہوتا ہے، لیکن مدھم لائٹس انجن کی طاقت پر بوجھ کم کرتی ہیں، جس سے طیارہ جلدی اور بہتر انداز میں ٹیک آف کر سکتا ہے۔لیکن سب سے اہم وجہ حفاظت ہے۔ ماہرین کے مطابق، ہماری آنکھوں کو تاریکی سے مکمل ہم آہنگ ہونے میں 10 سے 30 منٹ لگ سکتے ہیں۔ لہٰذا، اگر کسی ایمرجنسی میں فوری طور پر جہاز خالی کرنا پڑے، تو یہ چند سیکنڈ کی بینائی کی تیاری زندگی بچا سکتی ہے۔ مدھم لائٹس میں ایمرجنسی لائٹنگ اور راستے کی نشاندہی کرنے والی روشنیاں بھی واضح دکھائی دیتی ہیں۔

اسی اصول کے تحت، پرواز سے قبل کھڑکی کے پردے (شَیڈز) اوپر رکھنے کو کہا جاتا ہے، تاکہ باہر کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔ عملے کو بھی باہر کی صورتحال جیسے ملبہ، آگ یا خطرات کا فوری اندازہ ہو سکے۔مزید یہ کہ، بہت سے مسافروں کو بھی پرواز اور لینڈنگ کے دوران باہر دیکھنے سے سکون ملتا ہے۔ باہر کی روشنی سے کیبن کا اندرونی ماحول قدرتی روشنی سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے، اور ہنگامی انخلا کی صورت میں مسافروں کو باہر نکلنے میں کم الجھن محسوس ہوتی ہے۔

پائلٹ بھی یہی کرتے ہیں۔ لیوس کا کہنا ہے کہ وہ کاک پٹ کی روشنی کو باہر کے مطابق ڈھالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر آسمان میں بجلی چمک رہی ہو تو وہ روشنی تیز کر دیتے ہیں تاکہ بجلی کی چمک آنکھوں کو عارضی طور پر اندھا نہ کرے۔اگرچہ ہر ایئرلائن کی اپنی پالیسی ہوتی ہے، لیکن عمومی اصول یہی ہے کہ لائٹس کی تبدیلی مسافروں کی حفاظت اور سکون کے لیے کی جاتی ہے۔تو اگلی بار جب لائٹس مدھم ہوں، نیند کی پٹی (sleep mask) پہننے سے پہلے ذرا رک جائیں۔ شاید یہ آپ کی حفاظت کے لیے ضروری ہو!

متعلقہ مضامین

  • ملتان سے لاہور آنے والا ٹرین مسافر طبیعت خراب ہونے پر انتقال کر گیا
  • مسافر ٹرینوں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی
  • حکومت پاکستان نے ایرانی حکومت کے سامنے 8 پاکستانیوں کے قتل کا معاملہ اٹھایا ہے، ایاز صادق
  • ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ہوئی جہاز کی بتیاں بجھا کیوں دی جاتی ہیں؟اصل وجہ جانئے
  • سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں 9ماہ کے دوران 33.2فیصد اضافہ
  • سعودی ایوی ایشن نے عمرہ ویزہ ہولڈرز کے لیے نئی سفری ہدایات جاری کر دیں
  • پاکستان ریلویز کی ٹرینوں میں صفائی کے ناقص انتظامات، مسافر کیڑے مکوڑوں کیساتھ سفر کرنے پر مجبور
  • کوئٹہ جانے والی بولان میل جیکب آباد پر روک دی گئی، مسافر رُل گئے
  • سعودی حکومت نے مسافروں کے لیے نئی سفری ہدایت جاری کردی
  • جنوبی پنجاب کے مسافروں کیلئے خوشخبری