آرمی چیف سے علی امین گنڈاپور کی ملاقات کے سوال پر بیرسٹر گوہر نے کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر—فائل فوٹو
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کئی مرتبہ ایسا ہو جاتا ہے کہ جج صاحبان فیصلوں میں تاخیر کرتے ہیں، فیصلے لکھنے ہوتے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل کی اطلاع ہمیں یہی تھی کہ فیصلہ دیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا انہیں بتایا گیا تھا کہ 9 بجے آ جائیں، انہوں نے کہا کہ جب میرے وکلاء آجائیں گے تو میں پیش ہو جاؤں گا۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ 23 دسمبر کومطالبات تحریری شکل میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جب سے اس جیل میں ہوں کوئی بھی ٹرائل 11 بجے سے پہلے شروع نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے لیے 16 جنوری کو بلایا گیا ہے، ہماری ٹیم جائے گی، ہماری طرف سے اپنے مطالبات تحریری طور پر دیے جائیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام اور اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات ہیں، مذاکرات ہونے چاہئیں اور ملک کی خاطر کامیاب ہونے چاہئیں، کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، ایسا کچھ ہوتا تو پبلک سے نہ چھپاتے، مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ آرمی چیف کے ساتھ علی امین گنڈاپور کی ملاقات ہوئی، کیا یہ خوش آئند ہے؟
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، امن و امان کی صورتِ حال کے حوالے سے ہوتی رہتی ہیں، ورکنگ ریلیشن بھی رکھنا ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے اور اگر رابطہ بحال ہو اور ایک دن بھی مذاکرات ہوں تو معاملات حل ہو سکتے ہیں۔
سماء ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل ڈھونڈنا ضروری ہے اور پارٹی نے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کوششیں کیں لیکن کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے کئی بار بردباری کا مظاہرہ کیا، نشان چھینے جانے اور مینڈیٹ چوری ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کیا، بانی پی ٹی آئی نے بارہا مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے شبلی فراز، علی امین گنڈاپور اور عمر ایوب کو مذاکرات کا اختیار دیا جبکہ محمود اچکزئی کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے بات چلانے کی ہدایت کی لیکن 26 نومبرکے بعد بنائی گئی کمیٹی بھی کوئی حل نہ نکال سکی۔
امریکی اراکین کانگریس کا وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ کرتار پور راہداری وگوردوارہ صاحب کا دورہ، زیرو پوائنٹ پر گفتگو
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ اپنے لیے نہیں بلکہ جمہوریت اور ایوان کی مضبوطی کے لیے بات چیت کے خواہشمند ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خاطر بات چیت ہونی چاہیے لیکن فی الحال کوئی ایسی پیش رفت نہیں ہو رہی۔انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 نومبر سے قبل اسٹیبلشمنٹ سے رابطہ ضرور ہوا تھا لیکن پریکٹیکلی مذاکرات شروع نہ ہو سکے، اگر رابطہ جاری رہتا تو دو سے تین ماہ میں کوئی حل نکل سکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے آخری ملاقات امن و امان کے حوالے سے ہوئی تھی لیکن اس سے بھی کوئی خاص فائدہ نہ ہوا۔
نوجوان نسل کیلئے کھیلوں کافروغ ناگزیر ہے، ایوب زکوڑی
مزید :