ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کے اثرات سامنے آنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
پاکستان کی جانب سے ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں اسمگلنگ کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔
ذرائع کے مطابق رواں مالی سال افغانستان کی پاکستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت درآمدات میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے، جو لائی تا نومبر 2024ء میں سالانہ بنیادوں پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 79 فیصد کمی ہوئی ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 46 کروڑ 46 لاکھ ڈالرز رہیں، جولائی تا نومبر 2023ء افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 2 ارب 23 کروڑ 73 لاکھ ڈالرز تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 4 ارب21 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی تھی، مالی سال24-2023ء میں افغان ٹرانزٹ کا حجم 2 ارب 88 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز تھا۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق مالی سال23-2022ء میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 7 ارب 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز تھیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افغان ٹرانزٹ ٹریڈ لاکھ ڈالرز
پڑھیں:
مختلف ادارے آئیسکوکے 22 ارب 22 کروڑ کے مقروض،نوٹس جاری
اسلام آباد: آئیسکو نے سرکاری اور نیم سرکاری نادہندہ اداروں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دیں۔
ترجمان آئیسکو کے مطابق واجبات کی ادائیگی کیلئے متعلقہ اداروں کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے اور مختلف سرکاری و نیم سرکاری ادارے 22 ارب 22 کروڑ 30 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔
وزارت دفاع 6 ارب 65 کروڑ 90 لاکھ اور سی ڈی اے 5 ارب 93 کروڑ 70 لاکھ روپے کی مقروض ہے۔
پاک سیکرٹریٹ پر ایک ارب 34 کروڑ 70 لاکھ، کیبنٹ سیکرٹریٹ پر 15 کروڑ 40 لاکھ واجب الادا ہیں جبکہ وزیراعظم سیکرٹریٹ پر 21 کروڑ 70 لاکھ جبکہ چیئرمین سینیٹ سیکرٹریٹ پر 8 کروڑ 80 لاکھ کے بقایا جات ہیں۔
کینٹ بورڈ چکلالہ 2 ارب 6 کروڑ 30 لاکھ جبکہ واسا ایک ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نادہندہ ہے۔
پمز اور پولی کلینک پر 48 کروڑ 90 لاکھ، فیڈرل پولیس پر 38 کروڑ 70 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔
کینٹ بورڈ راولپنڈی پر 31 کروڑ 40 لاکھ اور وزارت ریلوے پر 30 کروڑ 30 لاکھ کی رقم واجب الادا ہے جبکہ ٹی ایم اے راول ٹاؤن پر 26 کروڑ 60 لاکھ، وزارت داخلہ پر 24 کروڑ 40 لاکھ روپے کے واجبات ہیں۔
پی ڈبلیو ڈی 23 کروڑ 30 لاکھ اور پنجاب ہیلتھ اینڈ ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ پر 19 کروڑ 15 لاکھ کے بقایا جات ہیں۔
دیگر نادہندہ اداروں میں پنجاب پولیس، ٹی ایم اے مری، پارلیمنٹ لاجز، وزارت تعلیم، وزارت صحت، ڈی ایچ کیو راولپنڈی بھی شامل ہیں۔