نایاب دم دار ستارہ جو ایک لاکھ 60 ہزار سال بعد زمین سے نظر آئے گا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سائنسدانوں نے آنے والے دنوں میں ایک دم دار ستارے کے نظام شمسی میں سے گزرنے اور زمین سے نظر آنے کی پیش گوئی کی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ روشن دم دار ستارہ آج کے بعد زمین سے نظر آنا شروع ہوجائے گا۔
سی/24 جی 3 نامی اس ستارے کی نشاندہی گزشتہ سال اپریل میں ناسا کے ماہرین نے کی تھی جس کے بعد اس کے زمین کے قریب سے گزرنے کا انتظار کیا جارہا تھا۔ اس دم دار ستارے کا زمین سے بغیر دور بین کے نظارہ کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:ناسا کا مصنوعی سیارہ خلا میں گرین ہاؤس گیسوں کے ذرائع کی نشاندہی کیسے کرے گا؟
کنگز کالج لندن کے مطابق یہ دم دار ستارہ ایک لاکھ 60 ہزار سال میں ایک دفعہ زمین کے قریب سے گزرنے پر یہاں سے نظر آتا ہے۔
اسے سال گزشتہ 20 سالوں میں نظر آنے والا سب سے روشن دم دار ستارہ قرار دیا جارہا ہے۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس ستارے کو دوبارہ ہمارے نظام شمسی کا مہمان بننے میں ایک لاکھ 60 ہزار سال لگیں گے تاہم کچھ دوسرے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دم دار ستارہ اپنی عمر کے آخری حصے میں ہے اور اس کی بڑھتی ہوئی روشنی اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ستارہ دوبارہ نظام شمسی میں واپس آنے سے قبل تحلیل ہوجائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
COMET دم دار ستارہ کامٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دم دار ستارہ کامٹ دم دار ستارہ
پڑھیں:
پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے، عالمی ایجنسی
مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ ستمبر 2023 میں افغان واپسی کی تحریکوں میں ڈرامائی اضافے کے بعد سے اب تک اس نے پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے 10 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مدد کی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ اعلان ایک ایسے نازک وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت پاکستان نے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس سے 2025 کے دوران ایک اندازے کے مطابق 16 لاکھ غیر قانونی افغان تارکین وطن اور افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) ہولڈرز متاثر ہوسکتے ہیں۔
ستمبر 2023 سے اب تک 24 لاکھ 30 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان مہاجرین پاکستان اور ایران سے واپس آچکے ہیں۔ اقوام متحدہ سے وابستہ بین الحکومتی تنظیم آئی او ایم کے مطابق ان میں سے 54 فیصد کو جبری طور پر واپس بھیجا گیا، تنظیم نے واپس آنے والے 10 لاکھ 3 ہزار 563 افراد کو آمد کے بعد انسانی امداد فراہم کی ہے۔ آئی او ایم افغانستان کے چیف آف مشن میہونگ پارک نے کہا کہ 10 لاکھ کی تعداد تک پہنچنا آئی او ایم اور ہماری شراکت دار ایجنسیوں دونوں کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ایک ایسے ملک میں واپس آنے والے افغانوں کی مدد کرنے کے ہمارے جاری عزم کی عکاسی کرتا ہے، جہاں بہت سے لوگوں کے پاس واپس آنے کے لیے بہت کم یا کچھ بھی نہیں ہے۔
پاکستان سے بڑے پیمانے پر واپسی کی ایک نئی لہر کے ساتھ، سرحد اور واپسی کے علاقوں میں زمینی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جو بڑی تعداد میں واپس آنے والوں کو جذب کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، آئی او ایم اور اس کے شراکت داروں نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانوں کی جبری واپسی کو فوری طور پر روکیں، جب تک کہ کسی شخص کی قانونی حیثیت سے قطع نظر محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے حالات پیدا نہیں ہو جاتے۔ آئی او ایم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم سے 13 اپریل 2025 کے درمیان آئی او ایم نے جبری واپسی میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا۔
ایجنسی کے مطابق تقریباً 60 ہزار افراد طورخم اور اسپن بولدک سرحدی مقامات کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوئے، آئی او ایم نے ان میں سے 10 ہزار 641 افراد کی مدد کی ہے۔ دریں اثنا، 2023 کے آخر میں ایران سے واپسی مسلسل زیادہ رہی اور 2024 تک جاری رہی، ایرانی حکام نے اس سال جلاوطنی میں اضافہ کرنے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ مجموعی طور پر 15 ستمبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 54 ہزار 33 افراد افغانستان واپس جا چکے ہیں، ان میں سے 6 فیصد (48 ہزار 42 افراد) یکم جنوری 2025 سے اب تک واپس آ چکے ہیں۔ گرفتاری کا خوف (93 فیصد افراد کے) افغانستان واپس آنے کی اہم وجہ ہے، اس کے بعد فرقہ وارانہ دباؤ (29 فیصد) اور خاندان کے کسی رکن کی ملک بدری (18 فیصد) ہے۔
سب سے زیادہ واپس آنے والوں کا تعلق پنجاب (28 فیصد)، بلوچستان (24 فیصد)، سندھ (21 فیصد) اور خیبر پختونخوا (20 فیصد) سے تھا۔ ایک چھوٹا سا حصہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (7 فیصد) سے بھی آیا، پاکستان سے واپسی کے اصل اضلاع میں کراچی (20 فیصد)، کوئٹہ (16 فیصد)، راولپنڈی (14 فیصد) اور پشاور (12 فیصد) شامل ہیں، دوسرے اضلاع میں واپس لوٹنے والوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ افغانستان میں واپس آنے والے زیادہ تر افراد سرحد کے قریب واقع صوبوں کا رخ کرتے ہیں جن میں کابل (20 فیصد)، قندھار (18 فیصد) اور ننگرہار (17 فیصد) شامل ہیں۔