سال2024ء کے دوران عوامی شکایات اور ان کی داد رسی میں ریکارڈ اضا فہ ہوا ،وفاقی محتسب WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز

اسلام آ باد:وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کہا ہے کہ ان کے ادارے میں سال 2024 ء کے دوران عوامی شکا یات اور ان کی داد رسی میں ریکا رڈ اضا فہ ہوا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ وفاقی محتسب ادارے کی پہنچ اور رسا ئی میں مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے، اب مظفر آباد آزاد کشمیر اور گلگت میں دو نئے دفا تر قا ئم ہو نے کے بعد ملک بھر کے 24 شہروں میں یہ ادارہ عوام النا س کو سہو لیا ت فرا ہم کر رہا ہے، جب کہ اس سال بھی دور دراز علا قوں میں مز ید نئے دفا تر کھو لے جا ئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈ یا ہما را اہم اسٹیک ہولڈر ہے، میڈیا محتسب کے با رے میں عوامی آ گا ہی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے بتا یا کہ سال2024ء کے دوران دولاکھ23ہزار171 شکایات کے فیصلے کئے گئے جو گزشتہ سال سے16 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ اس سال دو لا کھ26 ہزار371 شکا یات موصول ہو ئیں۔ 92.

9 فیصد فیصلوں پر عملد رآمد بھی ہوگیا ہے۔ ہم نے اپنے فیصلوں پر 100فیصد عملد رآمد کا تہیہ کر رکھا ہے۔1983ء سے لے کر اب تک 23 لا کھ خا ندان اس ادارے کی خد مات سے فا ئد ہ اٹھا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال کے دوران ہما رے انسو سٹی گیشن افسران نے ملک کے دور دراز علا قوں میں خود جا کر126 کھلی کچہر یاں لگائیں، جس سے شکا یت کنند گان کو سفر کی صعو بت بھی نہیں اٹھا نا پڑ ی اور انہیں گھر کی دہلیز پر انصاف مل گیا۔

یہ با تیں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی نے نئے سال کے آ غا ز پر گز شتہ روز اخبار نو یسوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے ادارے کے انو سٹی گیشن افسران اور وفاقی سر کا ری اداروں کے سربراہان کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ وفاقی محتسب کے فیصلوں پر عملد رآمد کو کم سے کم وقت میں یقینی بنا نے کے لئے اقدامات اٹھا ئیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ غر یبوں کی عدالت ہے جس کا مقصد نا دار اور پسما ندہ طبقے کی داد رسی کر نا ہے، سرکا ری افسران کو غر یب لوگوں کی شکایات کے ازالے کے لئے اپنی تمام ترکوششیں بر وئے کار لا نا چاہئیں۔ وفاقی محتسب نے میڈ یا سے گفتگو کر تے ہوئے بتا یا کہ ہمارے افسران کی انتھک محنت، کھلی کچہریوں، معا ئنہ ٹیموں کے مختلف سر کا ری اداروں کے دوروں اور تنازعات کے غیررسمی حل جیسے پروگراموں کے با عث ہر سال شکا یات میں اضا فہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے عوام الناس میں آگا ہی پیدا کر نے میں میڈ یا کے کردار کو سراہتے ہو ئے میڈ یا پر زور دیا کہ وہ محتسب کے پیغام کو عام کرنے میں اپنا بھر پور تعاون جا ری رکھیں تاکہ پاکستان کے غریب عوام کو زیادہ سے زیا دہ آگاہی ہو اور وہ اس ادارے کے ذریعے جلد اور مفت ریلیف حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ محتسب کے بین الا قوا می اداروں میں وفاقی محتسب کا نمایاں کر دار ہے۔ گزشتہ بر س انہوں نے استنبول(ترکی) میں اے او اے کے بو رڈ آف ڈائر یکٹرز کے 25 ویں اجلا س کی صدا رت کی اور ہا نگ کا نگ میں محتسبین کی بین الا قوا می کانفرنس میں کلید ی خطاب کیا۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ وفاقی محتسب کی داد رسی محتسب کے کے دوران رہا ہے اور ان

پڑھیں:

بینک طلبہ کی سہولت کے لیے لیپ ٹاپ لیزنگ اسکیم متعارف کرائیں، وفاقی وزیر

کراچی:

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ اڑان پاکستان کو کامیاب بنانے کے لیے تمام کمرشل بینکوں کے صدور فوری طور پر اسپیشل ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ ونڈو قائم کریں اور آٹو لیزنگ کی طرز پر طلبہ کی سہولت کے لیے لیپ ٹاپ لیزنگ اسکیم متعارف کرائیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں تمام بینکوں کے سی ای اوز اور صدور کے ساتھ منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ 22 برسوں میں ہم 100 سال کے ہوجائیں گے، دنیا بدل رہی ہے ہم تیز ترقی کا اچھا کیس ثابت ہوں گے اور اس کے لیے ہمیں اڑان پاکستان کے ساتھ منسلک ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوالٹی ہیومن ریسورس پاکستان کا بڑا مسئلہ ہے، افرادی قوت کے لیے اسٹیٹ بینک اور بینک اسکالر شپ اسکیم متعارف کرائیں، افرادی قوت برآمد کرکے ترسیلات میں اضافہ چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 30 ارب ڈالر ایکسپورٹ کو بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہے خواہ کتنا بھی وقت لگے، جی ڈی پی نمو کو برآمدی نمو کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کھربوں مالیت کے معدنی ذخائر ہیں مگر اس سے فائدہ اٹھانے میں ہم ناکام ہوئے، بلیو اکانومی اور مائننگ میں ثابت قدمی کے ساتھ دیرپا کام کرنے کی پالیسی بنالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 شعبوں میں کام کرکے معاشی استحکام اور ترقی کی جاسکتی ہے، زرعی پیداوار سے برآمدات میں نمو کی جاسکتی ہے، ہمیں برآمدات کو بڑھانے کے لیے برآمداتی سرپلس کی ضرورت ہے، برآمدات میں سرپلس کے لیے فنانسنگ درکار ہوتی ہے، صنعت کا فروغ انتہائی اہم ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ سیکٹر مقامی مارکیٹ میں دلچسپی لیتا ہے، ہمیں بین الاقوامی منڈیوں کو کھوجنے کی ضرورت ہے، معدنیات کے شعبے میں کافی صلاحیت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی وجہ سے تھر کول میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری آگئی ہے، خدمات کی برآمدات کے ذریعے ترسیلات زر میں مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے، کری ایٹیو اکانومی میں بھی صلاحیت ہے خواہ وہ فیشن ڈیزائننگ انڈسٹری ہو، فلم ہو یا ای کامرس کا شعبہ، فی الوقت ٹیکنو اکانومی کو اپنانے کی اشد ضرورت ہے۔

وزیرمنصوبہ بندی نے کہا کہ بینکاری میں ٹیکنالوجی کا اہم ترین کردار ہے، ماحولیاتی تبدیلی انتہائی اہم موضوع ہے، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہے، انفرا اسٹرکچرکی بہتری، خوراک اور پانی کی سیکیورٹی پر توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ گرین ریوولوشن ٹو لانا ہوگا، جس سے زراعت کی پائیدار پیداوار ہو، توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ کو ختم کرنا ہوگا، وسطی ایشیا تک ریل اور ٹرانسپورٹ انفرا اسٹرکچر میں بہتری کرنا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت کم کرنے کے لیے تعلیم، صحت اور آبادی کے کنٹرول پر توجہ دینا ہوگی، نوجوان نسل اور خواتین کی معاشی خودمختاری مشن ہے، خواتین کی 50 فیصد تک معاشی شراکت داری کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے، اخلاقیات اور اقدار کو فروغ دینا ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے پاکستان کا پورا تاثر تبدیل ہوگیا ہے، سی پیک منصوبے کے تحت 46ارب ڈالر مالیت کے ای او یوز پر دستخط کیے گئے تھے، 2017 میں امریکا نے بھی سی پیک میں شمولیت کی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اڑان پاکستان کی کامیابی کا دارومدار شعبہ بینکاری پر مبنی ہے، یکم اپریل کو بجٹ کے عدم اجرا کی وجہ سے 2022 میں پاکستان داخلی سطح پر ڈیفالٹ کرگیا تھا تاہم موجودہ حکومت کے اقدامات کی بدولت پاکستان کی انٹرنیشنل ریٹنگ اپ گریڈ ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مختصر دورانیے میں افراط زر کی شرح 38فیصد سے گھٹ کر4 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود بھی 23فیصد سے گھٹ کر 13فیصد کی سطح پر آگئی، ہم معیشت کو پائیدار اڑان کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔

حکمران جماعت کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام سے معاشی پالیسیوں کا تسلسل سبوتاژ ہوا، پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے اور ڈھائی کروڑ بچےاسکول نہیں جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکس کلچر کمزور ہے اس وقت ٹیکس جی ڈی پی صرف 9.5 فیصد ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: جنگ بندی اور ’انروا‘ پر پابندی کی کوششیں متضاد اقدامات، لازارینی
  • وفاقی حکومت اور ادارے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلیے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ، حمزہ صدیقی
  • حب اور لسبیلہ کی ترقی میں جام خاندان کا کردار ناقابلِ فراموش ہے، جام کمال
  • نووک جو کووچ نے سب سے زیادہ میچ کھیلنے کا ریکارڈ قائم کرلیا
  • لاڑکانہ: میئر انور علی لوہار عوامی شکایات سن رہے ہیں
  • ہماری حکومت تمام خطوں کیساتھ یکساں سلوک روا رکھے گی، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
  • بدین ،محتسب اعلیٰ کی کھلی کچہری ،ملازمین نے شکایتوں کے انبار لگادیئے
  • اپنی ایک سالہ کارکردگی عوامی عدالت لیکر جائینگے،مولانا ہدایت الرحمن
  • بینک طلبہ کی سہولت کے لیے لیپ ٹاپ لیزنگ اسکیم متعارف کرائیں، وفاقی وزیر
  • موجودہ پروگرام آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا۔وفاقی وزیرِ خزانہ