لاہور، جشن مولود کعبہؑ کے سلسلہ میں تقریبات کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
شہر بھر میں مختلف تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں، جن میں یوم ولادت کا کیک کاٹنے سمیت، سماع کی محافل اور محافل میلاد کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے سول کورٹ اور سیشن کورٹ میں بھی کیک کاٹنے کی تقاریب منعقد ہوئیں، جہاں وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور کیک کاٹا۔ اندرون موچی دروازہ بھی محفل سماع کا اہتمام کیا گیا، جس میں معروف قوال زین عباس نے قصائد پیش کئے۔ اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر کی طرح لاہور میں بھی یوم ولادت باسعادت مولود کعبہ حضرت علی علیہ السلام انتہائی عقیدت و احترام کیساتھ منایا جا رہا ہے۔ شہر بھر میں مختلف تقاریب منعقد کی جا رہی ہیں، جن میں یوم ولادت کا کیک کاٹنے سمیت، سماع کی محافل اور محافل میلاد کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے سول کورٹ اور سیشن کورٹ میں بھی کیک کاٹنے کی تقاریب منعقد ہوئیں، جہاں وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور کیک کاٹا۔ اندرون موچی دروازہ بھی محفل سماع کا اہتمام کیا گیا، جس میں معروف قوال زین عباس نے قصائد پیش کئے۔ جامعہ عروۃ الوثقیٰ، ادارہ منہاج الحسین، جامعہ المنتظر، جامعہ الحسین، مسجد صاحب الزمان اسلام پورہ، دربار بی بی پاکدامن، امامیہ کالونی، جعفریہ کالونی، غازی آباد، جوہر ٹاون، گارڈن ٹاون، مسلم ٹاون، بادامی باغ، نواں کوٹ، ٹھوکر نیاز بیگ، واپڈا ٹاون، بحریہ ٹاون سمیت شہر کی مختلف امام بارگاہوں اور شادی ہالز میں تقاریب کا سلسلہ جاری ہے۔ علمائے کرام اور ذاکرین عظام سمیت ثناء خواں حضرات بارگاہ امامت میں اپنی عقیدت کے پھول نچھاور کر رہے ہیں۔ لاہور پریس کلب میں بھی جشن مولود کعبہ کے سلسلہ میں کیک کاٹا گیا۔ سیکرٹری لاہور پریس کلب جعفر بن یار نے کیک کاٹا۔ اس موقع انصار زاہد سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد تقریب میں شریک ہوئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں بھی
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی ہائیکورٹ کے 5 ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنیکی استدعا
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز سمیت تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کر دی۔
ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروا دیا۔
وفاقی حکومت نے جواب میں لکھا ہے کہ ججز کا تبادلہ آئین کے مطابق کیا گیا ہے، ججز کو تبادلے کے بعد نیا حلف لینا ضروری نہیں۔ آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے کا مطلب نئی تعیناتی نہیں ہوتا، ججز کا تبادلہ عارضی ہونے کی دلیل قابل قبول نہیں۔
جمع کروائے گئے جواب میں لکھا ہے کہ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ ججز کا تبادلہ عارضی ہوگا، ججز کے تبادلے سے عدلیہ میں شفافیت آئے گی نا کہ عدالتی آزادی متاثر ہوگی۔
وفاقی حکومت کے جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو ججز تعینات کیے تین اسامیاں چھوڑ دیں، وزارت قانون نے 28 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تبادلے کی سمری بھیجی، ججز تبادلے کے لیے صدر کا اختیار محدود جبکہ اصل اختیار چیف جسٹس پاکستان کا ہے، ججز تبادلے میں متعلقہ جج اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اصل بااختیار ہیں۔