دوران شادی بیت الخلا جانے کے بہانے دُلہن زیورات اور نقد لے کر فرار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارت میں پیش آئے ایک عجیب و غریب واقعے میں، ایک دلہن نے شادی کی تقریب کے دوران باتھ روم جانے کے بہانے زیورات اور نقدی چرا کر بھاگ گئی۔یہ ڈرامہ اترپردیش میں بھرویہ کے شیو مندر میں پیش آیا جہاں 40 سالہ کملیش کمار اپنی پہلی بیوی کی موت کے بعد اپنی دوسری شادی کررہے تھے۔
سیتا پور کے گووند پور گاؤں کے کسان کملیش نے واقعے کے بعد میڈیا سے رابطہ کیا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ابھی تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔الزامات میں کہا گیا ہے کہ دلہن اپنی ماں کے ساتھ مندر آئی تھی اور اسی طرح کملیش بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ موجود تھا۔کملیش نے بتایا کہ اس نے عورت کو ساڑیاں، بیوٹی پراڈکٹس اور زیورات دیے تھے جبکہ وہ شادی کے تمام اخراجات بھی برداشت کررہا تھا۔تاہم جیسے ہی رسمیں شروع ہوئیں، دلہن نے بیت الخلا جانے کیلئے معذرت چاہی اور پھر کبھی واپس نہیں آئی، کملیش نے صحافیوں کو بتایا کہ کہ دُلہن کی ماں بھی اس کے ساتھ بھاگ گئی۔
ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتا،کانپتے ہوئے دیکھا: بشریٰ بی بی کا جج سے مکالمہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بھارت میں نو عمر لڑکی سے مسلسل پانچ سال تک زیادتی کے الزام میں 44 افراد گرفتار
ویب ڈیسککے —
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں پولیس نے 44 افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر ایک 18 سالہ لڑکی کو مسلسل پانچ سال تک زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
پولیس کے ایک اہل کار نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ واقعہ ایک ساحلی تفریحی مقام پر پیش آیا۔
متاثرہ لڑکی ایک ایتھلیٹ ہے اور اس کا تعلق نچلی ذات کی برادری سے ہے، جسے دلت کہا جاتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پانچ سال کے عرصے میں اس نوجوان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے افراد کی تعداد 62 ہے، جن میں سے 58 کی شناخت کر لی گئی ہے، اور ان میں سے کچھ نابالغ بھی ہیں۔ اس جرم میں ملوث 44 افراد کو گزشتہ دو دنوں کے دوران پکڑا گیا ہے۔
پتانم تیٹا ضلع کے ڈپٹی سپرنٹنڈنت پی ایس نند کمار نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ بقیہ 14 افراد کی شاخت بھی ہو چکی ہے اور انہیں بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
اس جرم کا انکشاف اس وقت ہوا جب متاثرہ لڑکی نے سیکس کے بارے میں آگہی کے ایک پروگرام کے دوران ایک رضاکار کو اپنے ساتھ ہونے والے اجتماعی ریپ کے بارے میں بتایا۔
اس مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نندکمار کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے کہ یہ جرم بار بار کس طرح ہوا۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس کے ساتھ زیادتیوں کی ابتدا اس وقت ہوئی جب وہ محض 13 سال کی تھی اور سب سے پہلا ملزم اس کا ایک پڑوسی تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جنہیں مجرم ٹہرایا گیا ہے، ان میں چار نابالغ بھی شامل ہیں۔
بھارتی قانون کے مطابق نچلی ذات کی خاتون سے زیادتی میں ملوث افراد فوری ضمانت کے اہل نہیں ہوتے۔
رائٹرز کا تبصرے کے لیے فوری طور پر اس جرم میں ملوث کسی بھی شخص سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
بھارت میں سال 2022 میں خواتین کے ساتھ زیادیتوں کے 31000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے بعد کے اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔ لیکن دوسری جانب ایسے واقعات میں سزاؤں کی شرح بہت کم ہے۔
پچھلے سال کولکتہ میں ایک زیر تربیت لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں لوگوں نے غم و غصے کا اظہار، اجتماعی مظاہروں اور سڑکوں پر مارچ کرنے کے ذریعے کرتے ہوئے ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)