چین کے ساتھ ایم ایل ون کی تعمیر کیلئے فنانسنگ کا معاہدہ تاخیر کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
حکومت کا چین کے ساتھ ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کی تعمیر کیلئے فنانسنگ کا معاہدہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع وزارت منصوبہ بندی کا کہنا ہے کہ ایم ایل ون فیز ون کے لیے 2024ء کے آخری کوارٹر میں معاہدہ طے پایا جانا تھا، اس سلسلے میں پلاننگ کمیشن اور اقتصادی امور کی جانب سے گزشتہ سال کے آخری کوارٹر میں معاہدے کے لیے کوششیں جاری رہیں، تاہم ایم یل ون معاہدے میں نئے سرے سے دستخط کیے جانے کے باعث تاخیر ہو رہی ہے، تاخیر کی وجہ ریلوے لائن کی تعمیر کے لیے فیزز کی تبدیلی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چین کی ٹیکنیکل ٹیم کے آئندہ ماہ پاکستان کے دورے سے قبل اب ورچوئل مذاکرات ہوں گے، اس دوران ٹیکنیکل ٹیم کے ساتھ منصوبے کی فزیبیلٹی سٹڈی اور دورے پر حتمی بات چیت کی جائے گی، ورچوئل میٹنگ کے دوران فزیبیلٹی سٹڈی اور دورے کے لیے تاریخ سے بھی آگاہ کیا جائے گا، اس کے بعد جوائنٹ ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا اور پھر معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایم ایل ون یا مین لائن ون پاکستان ریلوے کا ایک منصوبہ ہے جس کا مقصد ملک کے نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانا ہے، یہ ریلوے لائن سندھ میں کیماڑی سٹیشن سے خیبرپختونخواہ میں پشاور کنٹونمنٹ سٹیشن تک پھیلی ہوئی ہے، یہ ملک کی بنیادی مسافر اور مال بردار لائن ہے، 2024ء کے آخری کوارٹر میں معاہدہ ہونے کی سورت میں فروری 2025ء میں اس کا افتتاح ہونا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
عمران سے جیل میں نومبر میں امریکی پاکستانی سے ملاقات کا انکشاف
لندن (نیوز ڈیسک) سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔
نجی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔
انتہائی موقر ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے۔
یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔ عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔
جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں۔ جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
اِن دو ملاقاتوں کے دوران جو کچھ ہوا؛ ان کے متعلق معتبر ذرائع نے دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔
گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی ۔ اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق کے پی کے تین سینئر رہنمائوں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔
اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
Post Views: 1