UrduPoint:
2025-01-18@10:13:27 GMT

درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں لڑنے سے مشروط انکار

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں لڑنے سے مشروط انکار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق غزہ کی جنگ میں مزید حصہ نہ لینے سے متعلق اسرائیلی فوجیوں کا یہ خط ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب اسرائیل اور حماس پر لڑائی ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ فائر بندی کے لیے بات چیت جاری ہے، اور امریکی صدر جو بائیڈن اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں نے 20 جنوری سے قبل کسی سیزفائر معاہدے تک پہنچنے پر زور دیا ہے۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سے 40 فیصد زیادہ، لینسیٹ

جن اسرائیلی فوجیوں نے اس خط پر دستخط کیے ہیں، ان میں سے سات نے اپنے انکار کی وجوہات پر اے پی سے بات چیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینیوں کو ''بے دریغ مارنے اور ان کے مکانوں کو نذر آتش کرنے‘‘ کے حق میں نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

کئی فوجیوں نے بتایا کہ انہیں ایسے گھروں کو بھی، جن سے کوئی خطرہ نہیں تھا، جلانے یا گرانے کا حکم دیا گیا تھا اور انہوں نے ''فوجیوں کو لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کرتے‘‘ بھی دیکھا۔

لڑنے سے مشروط انکار کرنے والے فوجیوں کا کہنا ہے کہ خط پر اگرچہ 200 دستخط ہیں لیکن اور بھی بہت سے فوجی ان کے خیالات سے متفق ہیں۔

’قتل کا ناقابل فراموش منظر‘

غزہ پٹی میں لڑنے سے انکار کرنے والے ایک افسر 28 سالہ یوتم ولک کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کے 'قتل کا منظر‘ ان کے ذہن پر نقش ہو کر رہ گیا ہے۔

غزہ کے ہیومینیٹیرین زون میں اسرائیلی حملہ، گیارہ ہلاکتیں

انہوں نے اے پی کو بتایا کہ غزہ میں اسرائیل کے زیرقبضہ بفر زون میں داخل ہونے والے کسی بھی غیر مجاز شخص کو گولی مار دینے کا حکم ہے۔ یوتم کا کہنا تھا کہ انہوں نے کم از کم 12 افراد کو بفر زون میں فائرنگ سے زخمی ہوتے دیکھا ہے۔

ولک ان اسرائیلی فوجیوں میں شامل ہیں، جو پندرہ ماہ سے جاری اس تنازعے کے خلاف ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس لڑائی کے دوران ایسی چیزیں دیکھیں یا کی ہیں، جو ان کی نظر میں 'غیر اخلاقی‘ تھیں۔

ولک کا کہنا تھا کہ جب وہ نومبر 2023 میں غزہ میں داخل ہوئے تو انہوں نے سوچا تھا کہ طاقت کا ابتدائی استعمال دونوں فریقوں کو مذاکرات کی میز پر لا سکتا ہے۔ لیکن جنگ طول پکڑ گئی۔ ولک نے مزید کہا کہ انہوں نے انسانی زندگی کی قدروں کو بکھرتے دیکھا ہے۔

اسرائیلی فوج کے طبی شعبے سے وابستہ 27 سالہ یووال گرین نے غزہ میں دو ماہ گزارنے کے بعد گزشتہ جنوری میں فوج کو چھوڑ دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے وہاں جو کچھ ہوتے ہوئے دیکھا، اس کے ساتھ وہ زندگی نہیں گزار سکتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں نے گھروں کی بے حرمتی کی۔ ہسپتالوں کو نقصان پہنچایا۔ لوٹ مار کی، ''حتٰی کہ وہ عبادت گاہوں تک سے چیزیں لوٹ کر لے گئے۔

‘‘ حماس بھی ہلاکتوں کی ذمہ دار

ولک کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس بھی ہے۔ ایک گرفتار فلسطینی نے بتایا تھا کہ حماس نے کچھ لوگوں کو بفر زون میں جانے کے لیے 25 ڈالر فی کس دیے تھے تاکہ یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ اسرائیلی فوج کا ردعمل کیا ہو گا۔

حماس نے 34 یرغمالیوں کے بارے میں تفصیلات نہیں دیں، اسرائیل

ولک کہتے ہیں کہ بفر زون میں آنے والوں کو مارنے سے پہلے فوج نے انتباہی گولیاں بھی چلائی تھیں، لیکن ان کا خیال ہے کہ 'نہتے لوگوں‘ کو ہلاک کرنے میں جلدی کی گئی۔

کچھ فوجیوں نے اے پی کو بتایا کہ انہوں نے غزہ میں جو کچھ ہوتے ہوئے دیکھا، اسے ذہنی طور پر قبول کرنے میں وقت لگا۔ کئی دوسرے فوجیوں نے کہا کہ بعض واقعات ایسے تھے کہ ان کا فوری طور پر فوج کی نوکری چھوڑ دینے کو دل چاہا۔

لیکن فوج میں ایسے لوگ بھی ہیں جو جنگ سے انکار کی تحریک کی مخالفت کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا ردعمل

اسرائیلی فوج نے اے پی کو بتایا کہ وہ فوجی خدمات انجام دینے سے انکار کرنے کی مذمت کرتی ہے۔

اپنے ایک بیان میں فوج نے کہا ہے کہ ایسے فوجیوں کو جیل بھیجا جا سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا۔

اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اس سلسلے میں ہر کیس کو انفرادی طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اسرائیل میں جنگ کے طول پکڑنے کے ساتھ اس پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ لیکن ملک کے اندر زیادہ تر تنقید یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے فائر بندی پر مرکوز ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اسرائیل پر غزہ میں جنگی جرائم اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام لگا چکی ہیں۔ بین الاقوامی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی طرف سے عائد کردہ بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے، اور وہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کر رہی ہے۔

لیکن اسرائیل کاغیر معمولی تعداد میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فوج کبھی بھی جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بناتی اور فلسطینی شہری آبادی کے پہنچنے والے نقصانات کو کم سے کم رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں۔

ج ا ⁄ ع ا، م م ( اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوجیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کہ انہوں نے فوجیوں نے نے بتایا کے لیے فوج نے

پڑھیں:

اسلام آباد، ویبنار کے مقررین کی نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی مذمت

ذرائع کے مطابق ویبنار کا اہتمام ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل“ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے تناظر میں کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ایک ویبنار کے مقررین نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نہتے لوگوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ویبنار کا اہتمام ”فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل“ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے تناظر میں کیا تھا۔ مقررین نے کہا کہ بھارت گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے علاقے میں جبر و استبداد کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور وہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ مقررین نے کہا کہ کشمیریوں سے ان کی شناخت چھینی جا رہی ہے، ان کی تہذیب و ثقافت پر حملہ کیا جا رہا ہے اور انہیں اپنے ہی وطن میں اجنبی بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ نائلہ الطاف کیانی نے کہا کہ کشمیری ہرگز بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے ہیں خواہ وہ وہاں تعمیر و ترقی کے کتنے ہی کام کیوں نہ کرے۔

ڈاکٹر مبین شاہ نے کہا کہ ہمیں کشمیر کاز کیلئے اپنی کوششوں کو زیادہ سے زیادہ فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے کشمیر کاز کو آگے بڑھانے کے لیے زیادہ سے زیادہ عالمی نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا۔ الطاف حسین وانی نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی حمایت کو سراہا اور جدوجہد کو مزید مضبوط و موثر بنانے کیلئے اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔ صحافی اعزاز سید نے معاشی پہلووں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کو مضبوط بنانے سے تحریک کشمیر کے عالمی اثرات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

عبدالحمید لون نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ترک کارکن اور نغمہ نگار ترگے ایوران Turgey Evran نے کشمیر کاز کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرنے کے لیے تخلیقی طریقوں کی اہمیت پر زور دیا۔ ویبنار کی آخری مقرر سعدیہ ستار نے کشمیریوں کے منصفانہ کاز کی موثر طریقے سے وکالت کے لیے اتحاد، عزم اور موثر حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • کیوبا میں ہونے والے دھماکےمیں 13 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق
  • گرفتار ہونے سے پہلے خود کو قتل کردیں! صدر کم جونگ ان کا اپنی فوج کو حکم
  • روس کیلئے کرائے کے فوجی بننے والے 12 بھارتی یوکرین میں ہلاک
  • انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔بیرسٹرسیف
  • اسلام آباد، ویبنار کے مقررین کی نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم کی مذمت
  • آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات سے انکار کیوں کیا تھا، بیرسٹر گوہر نے بتادیا
  • ایک اور کشتی حادثے کا شکار، درجنوں پاکستانیوں سمیت کئی مارے گئے
  • عدالت کو ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ دینے سے انکار کیا گیا، جسٹس حسن اظہر رضوی
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان فائر بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوگیا، امریکی میڈیا
  • روس کیلئے لڑ رہے شمالی کوریائی فوجی ہارنے کے باوجود یوکرین کیلئے خوف کی علامت بن گئے