کاروباری وفد کا دورہ بنگلہ دیش ،دونوں ملکوں کے در میان بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ،معاہدے پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ڈھاکہ/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2025ء) پاک بنگلہ دیش بزنس کونسل کے قیام کیلئے معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے ۔ دونوں ممالک پر مشتمل پاک بنگلہ دیش بزنس کونسل کے قیام کا فیصلہ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کی قیادت میں کاروباری وفد کے دورہ بنگلہ دیش کے دوران کیا گیا ۔صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ اور ایڈمنسٹریٹو فیڈ ریشن بنگلہ دیش چیمبر نے معاہدے پر دستخط کئے ۔
ایف پی سی سی آئی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق عاطف اکرام شیخ نے دونوں ملکوں کے درمیان بزنس کونسل کے قیام کو تجارتی تعلقات کیلئے سنگ میل قرار دیا ،صدر ایف پی سی سی آئی نے کونسل کو متحرک رکھنے اور بزنس کمیونٹی کے روابط کو بہتر بنانے کے عزم کااظہارکیا۔(جاری ہے)
صدر ایف پی سی سی آئی کی قیادت میں پاکستانی کاروباری وفد کی بنگلہ دیش کی بزنس کمیونٹی سے وفود کی سطح پر ملاقاتیں ،دونوں ممالک کے در میان تجارتی تعلقات کی بہتری،بزنس کمیونٹی کے روابط کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عاطف اکرام شیخ کی بنگلہ دیش چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی میزبانی میں منعقدہ بزنس فورم میں بھی شرکت کی ۔صدر ایف پی سی سی آئی نے بزنس فورم سے خطاب میں بنگلہ دیش کو سائوتھ ایشین ریجن میں بڑی معاشی طاقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے در میان تجارتی تعلقات کی بہتری کیلئے بزنس کمیونٹی کا باہمی تعاون ناگزیر ہے، فضائی رابطہ کاری،ویزہ مسائل کے حل سمیت اہم ترین معاملات پر بھی جلد پیش رفت کرنا ہوگی، بنگلہ دیشی بزنس کمیونٹی کو پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو ترجیحی بنیادوں پر ر کھنے چاہیں ،دونوں ملکوں میں زراعت،تعلیم،ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کے بے پناہ مواقع ہیں، دونوں ممالک کی بڑی آبادی کو مسئلہ نہیں بلکہ ایک موقع بنا کر ترقی کیلئے استعمال کرناہوگا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صدر ایف پی سی سی آئی بزنس کونسل کے قیام عاطف اکرام شیخ تجارتی تعلقات بزنس کمیونٹی دونوں ممالک بنگلہ دیش
پڑھیں:
فلسطین اسرائیل معاہدہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، سعودی عرب
سعودی وزارت خارجہ نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر اپنی حمایت اور خیر مقدم کا اظہار کیا ہے۔ وزارت نے اس معاہدے کو خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے اور ان تمام کوششوں کو سراہا ہے جو قطر، مصر، اور امریکا کی جانب سے اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے کی گئیں۔
بیان میں زور دیا گیا کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اسرائیل کو غزہ پر جارحیت روکنا ہوگی اور فلسطینی سرزمین پر قبضے کو ختم کرتے ہوئے وہاں کے عوام کو ان کے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دینا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیےحماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدہ پا گیا، قطری وزیراعظم کا اعلان، غزہ میں جشن
وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ معاہدہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے 1967 کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بنیاد فراہم کرتا ہے، جس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہو۔
سعودی عرب نے امید ظاہر کی کہ یہ معاہدہ ان وحشیانہ جنگوں کے خاتمے کا ذریعہ بنے گا، جن میں اب تک 45 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ امن معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز ہو چکا ہے، جسے خطے میں کشیدگی کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت فریقین نے قیدیوں کی رہائی، فوجی انخلا، انسانی امداد کی بحالی اور مستقل جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیےہم غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟
اسرائیلی افواج کو غزہ کے حساس علاقوں سے مرحلہ وار واپس بلایا جائے گا، جس کا آغاز سرحدی چوکیوں سے ہوگا۔ یہ عمل 2024 کے وسط تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جس میں فوجی تنصیبات کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ معاہدے کے مطابق، انسانی امداد کی فراہمی کو فوری طور پر بحال کیا جائے گا، اور طبی عملے سمیت بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو متاثرہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
معاہدے کی ایک اہم شق میں فریقین نے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، جسے یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی ثالثی کا عمل متحرک رکھا جائے گا۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں فوری طور پر کارروائی ہوگی تاکہ خطے میں امن کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل حماس اسرائیل معاہدہ سعودی عرب سعودی وزارت خارجہ فلسطین