مقامی کاٹن اور دھاگے پر لاگو %18 فیصد سیلز ٹیکس اور امپورٹڈ کاٹن اور دھاگے کو اس سے استثناء حاصل ہے پر ممبر آئی آر پالیسی ایف بی آر ڈاکٹر نجیب احمد نے خصوصی میٹنگ کا اجراء کیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جنوری2025ء) مقامی کاٹن اور دھاگے پر لاگو %18 فیصد سیلز ٹیکس اور امپورٹڈ کاٹن اور دھاگے کو اس سے استثناء حاصل ہے پر ممبر آئی آر پالیسی ایف بی آر ڈاکٹر نجیب احمد نے خصوصی میٹنگ کا اجراء کیا ۔ایف بی آر میٹنگ وزیراعظم کی ہدایت پر وزارت نیشنل فوڈسیکورٹی کی بحالی کپاس کمیٹی کے تسلسل میں بلائی گئ ۔نیشنل فوڈسیکورٹی کی میٹنگ میں مقامی کپاس پر لاگو 18% سیلز ٹیکس کے خاتمے کو کاروائی کے منٹس کا حصہ بنایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
چئیرمین کاٹن کمیٹی ملک سہیل طلعت نے ایف پی سی سی آئی کی نمائندگی کرتے ہوئے اجلاس میں شرکت کی ۔میٹنگ میں موجود تمام سٹیک ہولڈرز نے اس موقف سے اتفاق رائے کرتے ہوئے اس کے فی الفور خاتمے کا مطالبہ کیا۔ پریس بریفنگ میں پیڑن انچیف ایس ایم تنویر اور ملک سہیل نے کہا ایف پی سی سی آئی معیشت کو درست سمت لے جانے کے لیے آئی پی پی،بنک پالیسی ریٹ سمیت صنعت و تجارت کی بہتری کیلئے اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ کپاس بحالی معیشت کی بحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ایف پی سی سی آئی کی قیادت ہر سطح پر اس میں حاہل دکاوٹوں کا خاتمہ کر کے اس کی پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنانے کیلئے متحرک ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ،ناصربٹ
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سینٹ کی مجلس قائمہ ہاؤسنگ کے چیئرمین سینیٹر ناصر بٹ کہاہے کہ سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ، بلیم گیم کے بجائے حقائق پر بات ہونی چاہیے۔
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کے بیان پر ردعمل کااظہارکرتے ہوئے ناصربٹ نے کہاکہ غصے کے بجائے سینیٹر عرفان صدیقی کے اس سوال کا جواب دینا چاہیے تھا کہ 8 جولائی 2024 سے14 مارچ 2025 تک پیپلز پارٹی نہروں کے معاملے پر چپ کیوں رہی؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے ریکارڈ کی بات کی ہے کہ پیپلز پارٹی کی سندھ اسمبلی میں قرارداد 14 مارچ کو آئی جس سے پہلے انہوں نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا تھا
8 جولائی کو جو کچھ منظور ہوا، صدر محترم کی آشیر باد اور دعاؤں سے ہوا ، ایوان صدر کے خط کے بعد ارسا نے منصوبے پر کام آگے بڑھایا، خط لکھنے کے بعد خود ہی اس پر احتجاج کا کیا جواز بنتا ہے؟
انہوں نے کہاکہ سینیٹر عرفان صدیقی نے نہروں کے معاملے پر ٹائم لائن دیکھنے کی بات کی تھی، اسے پڑھ کر جواب دیتے تو مناسب ہوتا ، سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ، بلیم گیم کے بجائے حقائق پر بات ہونی چاہیے