چین امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کی مخالفت کرتا ہے ،چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
چین امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کی مخالفت کرتا ہے ،چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکھون نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے جاری کردہ اے آئی سے متعلق نئے برآمدی کنٹرول اقدامات کے بارے میں کہا کہ امریکہ نے اقتصادی، تجارتی اور تکنیکی امور کو سیاسی رنگ دینے اور انہیں بطور آلہ استعمال کیا ہے اور بدنیتی سے چین کو دبایا ہے۔ چین اس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے
اور چینی کمپنیوں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے مضبوط اقدامات اٹھائے گا۔تمنگل کے روزرجمان نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں مختلف گروہوں میں تفریق کا بنیادی مقصد چین سمیت ترقی پذیر ممالک کو سائنسی اور تکنیکی ترقی کے حق سے محروم کرنا ہے۔ چین مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لیے کھلا، جامع، مساوی اور غیر امتیازی ماحول تخلیق کرتا رہے گا، تاکہ مصنوعی ذہانت کے فوائد سے تمام ممالک مستفید ہو سکیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کے کی جانب سے
پڑھیں:
امریکہ کی جانب سے یمن کے الحدیدہ پر 4 بار حملہ
15 مارچ سے، امریکی حکومت نے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر، اسرائیلی رژیم سے منسلک بحری جہازوں کی حمایت کے لیے یمن پر فضائی حملے دوبارہ شروع کیے اور ان میں شدت پیدا کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ العالم چینل نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ امریکی فوج نے یمن کے مغربی صوبے الحدیدہ کو جارحانہ حملوں کا نشانہ بنایا۔ فارس نیوز کے مطابق، یمنی ذرائع نے جمعرات کی صبح اطلاع دی ہے کہ امریکی دہشت گرد افواج نے اس ملک پر جارحانہ اور مجرمانہ حملے جاری رکھے ہیں۔ الحدیدہ صوبے میں المسیرہ چینل کے نمائندے نے بتایا کہ امریکی جنگی طیاروں نے التحیتا ضلع پر 4 بار بمباری کی۔ اس سے قبل کچھ مقامی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ امریکی جنگی طیاروں نے 15 تھرمو بارک بموں کے ساتھ صنعاء (یمن کا دارالحکومت) اور اس کے مضافات کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا۔ 15 مارچ سے، امریکی حکومت نے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر، اسرائیلی رژیم سے منسلک بحری جہازوں کی حمایت کے لیے یمن پر فضائی حملے دوبارہ شروع کیے اور ان میں شدت پیدا کر دی۔ یمنی حکام کا کہنا ہے کہ امریکیوں کے دعووں کے برخلاف کہ وہ صرف فوجی تنصیبات اور ڈھانچے کو نشانہ بنا رہے ہیں، درحقیقت یہ حملے رہائشی عمارتوں اور شہریوں پر کیے جا رہے ہیں، جن کے نتیجے میں بے گناہ شہری شہید ہو رہے ہیں۔