23 دسمبر کو مطالبات تحریری شکل میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا: سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی—فائل فوٹو
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ 23 دسمبر کو مطالبات تحریری شکل میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 23 دسمبر سے آج 22 دن ہوگئے، اس دوران تحریری طور پر مطالبات نہیں دیے جا سکے۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ اگر یہ مطالبات کو اتنے عرصے میں تحریری شکل نہیں دے سکے تو اس میں ہمارا قصور نہیں، 5 دسمبر کو کمیٹی قائم ہوئی، مگر اب تک تحریری مطالبات نہیں آئے، دو مطالبات اسپیکر کو دیں جو کہ نہیں دیے گئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان مقررمسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کا ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب نکات ہمارے سامنے آتے ہیں تو 7 اتحادی جماعتوں سے مشاورت ہوگی، تمام اتحادی جماعتیں پھر اپنی قیادت سے مطالبات پر مشاورت کریں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ خط ایک دن آیا اور اسی دن خط کا جواب دے دیا، بڑے بھاری بھرکم مطالبات ہیں تو ان پر ہم نے مشاورت کرنی ہے، ہم نے مطالبات سامنے آنے کے بعد اجتماعی مؤقف بنانا ہے۔
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ترجمان نے کہا کہ سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے وقت کی ضرورت ہو گی، ادھر سے 31 جنوری کی تلوار لٹکائی ہے اس سے قبل ہم انہیں جواب دے دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کے ترجمان
پڑھیں:
مذاکرات کا تیسرا دور شروع، اگر پی ٹی آئی نے تحریری مطالبات دیے تو ضرور غور کریں گے، عرفان صدیقی
حکومتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات آئین قانون اور روایات کی بنیاد پر ہوں گے۔ نتائج پہلے سے ہرگز طے شدہ نہیں ہیں۔ حکومت کی کمیٹی میں 7 جماعتیں ہیں۔ تحریری مطالبات آنے پر تحریری جواب دیں گے، مطالبات آنے پر فوری جواب دینا ممکن نہیں۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مذاکراتی کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں شرکت سے قبل عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات راستہ نکالنے کے لیے ہوتے ہیں اسی لیے کوشاں ہیں۔ اپوزیشن کو 31 جنوری سے پہلے جواب دے دیں گے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں مذاکرات کا تیسرا دورحکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں مذاکرات کے تیسرے دور کا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں جاری ہے۔ مذاکرات میں حکومت کی جانب سے 10 رکنی جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا 6 رکنی وفد بھی شریک ہے۔
حکومتی ارکان میں سینیٹر عرفان صدیقی،اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ خان، خالد حسین مگسی، محمد اعجاز الحق ، فاروق ستار، عبدالعلیم خان ، چوہدری سالک حسین، سید نوید قمر، اور راجا پرویز اشرف شامل ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحب زادہ محمد حامد خان، سینیٹر ناصر عباس اور سلمان اکرم راجا شامل ہیں۔
پہلے 2 مذاکراتی ادوار اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہو چکے ہیں، توقع ہے کہ آج مذاکرات میں اپوزیشن اپنے مطالبات سے تحریری طور پر حکومت کو آگاہ کردے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں