امریکا کی اگلی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے اپنے خیالات ہیں اور وہ ہر وقت اپنے شوہر سے اتفاق نہیں کرتیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ میرا اپنا ہاں اور ناں ہے، میں ہر وقت اپنے شوہر کی باتوں یا کاموں سے اتفاق نہیں کرتی۔

امریکی ٹی وی چینل ’فوکس نیوز‘ پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے وائٹ ہاؤس میں منتقل ہونے کی اپنی تیاریوں کے بارے میں بھی بات کی۔

یہ بھی پڑھیے:سیاست مشکل اور ناخوشگوار ہے، جیت پر خوش ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ کی جوبائیڈن سے ملاقات

ان کا کہنا تھا کہ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ غالباً پچھلی بار کچھ لوگوں نے مجھے قبول نہیں کیا، وہ مجھے اس طرح نہیں سجھتے تھے جس طرح آج سمجھتے ہیں، مجھے ان کی زیادہ سپورٹ بھی حاصل نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مگر اس بار میری تیاری مکمل ہے، میرے پاس منصوبہ ہے، میں نے پہلے ہی سے چیزیں پیک کی ہوئی ہیں، میں نے وائٹ ہاؤس لے جانے والے فرنیچر کا انتخاب بھی کیا ہے۔

میلانیا ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میری پہلی ترجیح ایک ماں، خاتون اول اور بیوی کے طور پر کردار ادا کرنا ہے۔ جب میں 20 جنوری کو وائٹ ہاؤس منتقل ہوجاؤں گی تو میری ترجیح ملک کی خدمت کرنا بھی ہوگی۔

یاد رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کا انعقاد 20 جنوری کو ہوگا جس کے بعد وہ دوسری بار اپنے خاندان کے ساتھ وائٹ ہاؤس کے مکین بن جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

melania trump white house خاتون اؤل میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خاتون اؤل میلانیا ٹرمپ وائٹ ہاؤس وائٹ ہاؤس

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کی ایرانی جوہری مقامات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی کی مخالفت

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر منظم اسرائیلی حملے کو روکتے ہوئے ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے معاہدے پر بات چیت کی حمایت کی ہے۔

موقر امریکی جریدے نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل نے مئی میں ممکنہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا، جس کا مقصد ایران کی جوہری ہتھیار تیار کرنے کی صلاحیت کو ایک سال یا اس سے زائد عرصے تک روکنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور ختم

نیویارک ٹائمز نے کہا کہ امریکی مدد کی ضرورت صرف اسرائیل کو ایرانی جوابی کارروائی سے بچانے کے لیے ہی نہیں بلکہ اس حملے کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے بھی ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کئی مہینوں کی اندرونی بحث کے بعد صدر ٹرمپ نے ایران میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: مذاکرات سے قبل امریکا کا مزید ایرانی اداروں کیخلاف پابندیوں کا اعلان

امریکا اور ایران نے گزشتہ ہفتے عمان میں بات چیت کا آغاز کیا تھا، جو ٹرمپ انتظامیہ کے دوران پہلی بار منعقد ہوئی تھیں، جس میں ان کی 2017-21 کی پہلی مدت بھی شامل ہے، دونوں ممالک نے مذاکرات کو ’مثبت اور تعمیری‘ قرار دیا۔

دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے کے روز متوقع ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مرتبہ امریکا ایران اجلاس اٹلی کے دارالحکومت روم میں ہونے کا امکان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا ایران جوہری تنصیبات ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • سینی ٹیشن ڈائریکٹوریٹ کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں،چوہدری محمد یسین
  • ٹرمپ نے ایران پر اسرائیلی حملے کا منصوبہ مسترد کر دیا، نیویارک ٹائمز
  • صدر ٹرمپ کی ایرانی جوہری مقامات پر اسرائیلی حملے کی منصوبہ بندی کی مخالفت
  • احساس پروگرام کے پی کا اہم منصوبہ‘ تاخیر قبول نہیں: گنڈا پور 
  • اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا
  • امریکہ ٹیرف مذاکرات کے ذریعے چین کو تنہا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، وال سٹریٹ جرنل
  • امریکی ترجمان کو چینی لباس پہن کر چین پر تنقیدمہنگی پڑ گئی، وائٹ ہاوس ایسی حرکتوں سے باز رہے ، بیجنگ کا انتباہ
  • صدر چاہتے ہیں ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس
  • صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ہارورڈ یونیورسٹی معافی مانگے، ترجمان وائٹ ہاؤس
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبات نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کےلئے سوا دو ارب ڈالر کی امداد روک دی