Express News:
2025-04-19@07:21:00 GMT

عامر خان نے میرے شو کا فارمیٹ چوری کیا، حنا بیات کا دعویٰ

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

پاکستان کی مشہور اداکارہ حنا بیات اپنی خوبصورتی، ذہانت اور بہادری کے لیے جانی جاتی ہیں، جو حقائق پر کھل کر بات کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔

 انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز ایک میزبان کے طور پر کیا اور سماجی مسائل پر مبنی پہلا پروگرام پیش کیا، جس میں ممنوعہ موضوعات پر بات چیت کی گئی۔ ان کے اس اقدام سے کئی لوگوں کو مسائل کے حل اور شعور حاصل کرنے میں مدد ملی۔

بعد میں حنا بیات نے اداکاری کے میدان میں قدم رکھا اور وہاں بھی کامیابی سمیٹی۔

ایک حالیہ انٹرویو میں حنا بیات نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی اداکار عامر خان کا پروگرام ’ستیہ میں وجیتے‘ جو بھارتی نجی ٹی وی چینل اسٹار پلس پر نشر ہوا کرتا تھا، ان کے پروگرام کے فارمیٹ کو چوری کر کے بنایا گیا تھا۔

حنا نے اوشنا شاہ کے شو میں گفتگو کے دوران کہا کہ عامر خان کے اس شو کا تصور (کانسیپٹ) اور سیٹ ڈیزائن تک ان کے پروگرام سے ملتا جلتا تھا، جس پر ان کی ٹیم کے کئی افراد حیران رہ گئے تھے۔

حنا نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ انہیں اس پروگرام کے زریعے سماجی مسائل پر بات کرنے اور بہت سی کہانیاں لوگوں کو بیان کرنے کا موقع ملا۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنا ان کے لیے سب سے بڑی کامیابی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حنا بیات

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا

راولپنڈی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 16 اپریل 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا، ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا، ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل کر لیتا جب 2 سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے وکلاء کے ذریعے اہم پیغام جاری کیا ہے۔ اپنے پیغام میں عمران خان کا کہنا ہے کہ “اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا۔

ڈیل نہ پہلے کی نہ اب کروں گا۔ ڈیل کا خواہاں ہوتا تو 2 سال قبل ڈیل کر لیتا جس میں میرے خلاف کوئی بھی کاروائی نہ کرنے کے عوض دو سال کی خاموشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علی امین گنڈاپور اور اعظم سواتی نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار ضرور کیا تھا لیکن میرے نزدیک مذاکرات لایعنی ہیں کیونکہ دوسرے فریق کی نیت مسائل کے حل کی بجائے محض کچھ مزید وقت مستعار لینے کی ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

علی امین اور اعظم سواتی اپنے تئیں مذاکرات کرنا چاہتے تھے۔ میں نے پہلے بھی واضح طور پر بتایا ہے کہ بطور سیاسی جماعت مذاکرات میں کوئی قباحت نہیں، نہ کبھی مذاکرات کے دروازے بند کئے ہیں، لیکن مذاکرات کا اصل محور پاکستان، آئین و قانون کی بالادستی اور عوامی مفاد ہو نہ کہ میرے یا میری اہلیہ کے لیے کسی بھی قسم کی ڈیل کی خواہش۔ مائنز اور منرلز بل کے حوالے سے جب تک وزیراعلیٰ علی امین اور خیبرپختونخواہ کی سینئیر سیاسی قیادت تفصیلی بریفنگ نہیں دیتی، یہ عمل آگے نہیں بڑھے گا۔

پچھلے سات ماہ سے میرے رفقأء اور ایک ماہ سے میری بہنوں اور وکلأ سے ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ نواز شریف کو روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتوں کی اجازت تھی جبکہ میری “دہشت” کا یہ عالم ہے کہ میری ملاقاتوں میں اعلی عدلیہ کے احکامات کے باوجود متعین کردہ دنوں پر بھی رخنہ ڈالا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ میرے بچوں سے کال پر بھی بات نہیں کروائی جاتی، میرے ذاتی معالج کو بھی مجھ تک رسائی نہیں دی جا رہی۔

میں نے قانونی کمیٹی کو جیل انتظامیہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ افغان پناہ گزینوں کے ساتھ روا رکھا جانے والا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ اپنے اقتدار کی طوالت کے لیے مقتدر مافیا کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہے۔ افغانستان کے خلاف اپنائی جانے والی موجودہ پالیسی سے نفرت کو مزید ہوا ملے گی اور دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔

پہلے ہی روزانہ کی بنیاد پر ہمارے معصوم شہری اور فورسز کے اہلکار شہید ہو رہے ہیں۔ اس پالیسی کے خلاف خیبر پختونخواہ اسمبلی میں قرارداد پیش کریں جس میں مہاجرین کی ملک بدری کے وقت میں اضافے کا مطالبہ کیا جائے۔ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کو افغان حکومت سے بات کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ دہشتگردی کی وجہ سے وہ بحیثیت صوبہ بہت متاثر ہورہے ہیں۔

اس آگ کو ہوا دینے کی بجائے معاملہ فہمی سے بجھانے کی کوشش کریں۔ الیکشن ٹربیونلز عملاً بالکل ناکارہ ہیں۔ اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی کے بجائے ان کی بھی پوری توجہ مافیا کو بچانے پر مرکوز ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے ایک قراداد منظور کی جائے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیا جائے کہ الیکشن ٹریبونلز کے ججز کو ہدایت دی جائیں کہ تحریک انصاف کی زیر التواء تمام الیکشن پٹیشنز پہ جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔

پارٹی ممبران کے آپسی اختلافات کا عوامی فورمز اور میڈیا پر اظہار اپنے مخالفین کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے۔ اختلافات کو پبلک کرنے کی بجائے اس امر کو یقینی بنائیں کہ معاملات کو بہتر طریقے سے پارٹی فورمز پر حل کر سکیں۔ تحریک انصاف پاکستان کی واحد وفاقی جماعت ہے جو اپنے طور پر کسی بھی وقت ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلا سکتی ہے۔ کوئی بھی جماعت کمزور تب ہوتی ہے اگر عوام اس کے ساتھ نہ ہو۔

اس وقت پورا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑا ہے۔ لیکن ہماری خواہش ہے کہ متفقہ نکات پر ہم باقی پارٹیوں کو بھی ساتھ ملا کر چلیں۔ میں اپنی سیاسی قیادت کو ہدایت کرتا ہوں کہ موجودہ و ممکنہ اتحادیوں سے رابطے کا عمل تیزی سے مکمل کر کے اتحاد کو حتمی شکل دی جائے اور مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے، احتجاج سمیت تمام آپشنز ٹیبل پہ موجود ہیں۔ حکمت عملی کا اعلان جلد کیا جائے گا۔”

متعلقہ مضامین

  • جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات، او ٹی پی چوری کرنیکا انکشاف
  • ایران کا جوہری پروگرام(2)
  • پنجاب سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی چوری نہیں کریگا: رانا ثنا
  • اپنا گھر بنانے کے لئے قرضہ ، بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • “امریکی حملہ: یمن کی آئل پورٹ تباہ، آمدنی کے ذرائع مفلوج کرنے کا دعویٰ”
  • امریکی طیاروں کا یمن کی آئل پورٹ پر حملہ، آمدنی کے ذرائع ختم کرنے کا دعویٰ
  • پاک امریکا تعلقات کا نیا موڑ
  • مسائل کے حل کیلئے ایک پیج پر آنا ہو گا: سندھ ہائیکورٹ
  • اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک کسی کو نہیں سونپا
  • پنجاب پولیس کی کچے کے علاقے میں کارروائی، اہم علاقہ وار گزار کرنے کا دعویٰ