سندھ فورینزک ڈی این اے لیبارٹری کا نیا اعزاز کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے سمیت سندھ فورینزک ڈی این اے لیبارٹری آئی ایس او سرٹیفیکیشن حاصل کرنے والی ملک کی پہلی فورینزک لیبارٹری کے طور پر سامنے آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بغیر اجازت کسی کا ڈی این اے ٹیسٹ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے : سپریم کورٹ
یہ لیبارٹری 2018 میں کراچی یونیورسٹی میں سندھ حکومت اور انٹرنیشنل سینٹر فور کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کے تعاون سے قائم کی گئی تھی جس نے اب تک مختلف حادثات، واقعات اور جرائم سے جڑے 8500 ڈی این اے کیسز کو نمٹایا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس لیب کو اب پاکستان سائنٹیفک ایکریڈیٹیشن کونسل نے تسلیم کیا ہے، کونسل یہ ایکریڈیشن بین الاقوامی تنظیم آئی ایس او 17025 کے تحت دیتی ہے جسے تھرڈ پارٹی آڈٹ کہا جاتا ہے۔
ڈی این اے لیبارٹری کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بتایا ہے کہ سالانہ کارکردگی آڈٹ کے بعد ISO 17025 سرٹیفیکیشن کی تجدید کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: چترال، ذہنی و جسمانی معذور خاتون سے زیادتی، جب پورا گاؤں شامل تفتیش اور نوجوانوں کا ڈی این اے کیا گیا؟
یاد رہے کہ اس فورینزک لیب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دیا بھیل قتل کیس میں اس لیب کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات نے بھارتی میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو خاک میں ملا دیا تھا جس میں پاکستان میں ہندو اقلیت کو غیر محفوظ قرار دیا جا رہا تھا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مبینہ انتخابی دھاندلی: الیکشن ٹریبیونل کا فارم 45 کے بیرون ملک فورینزک تجزیہ کا عندیہ
بھیل برادری کی ایک خاتون دیا بھیل کو اسی برادری کے ایک مبینہ جادوگر نے بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایس او سرٹیفیکیشن پاکستان سائنٹیفک ایکریڈیٹیشن کونسل ڈاکٹر اشتیاق احمد سندھ فورینزک ڈی این اے لیبارٹری فورینزک لیبارٹری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فورینزک لیبارٹری
پڑھیں:
جامعات میں سیاسی مداخلت خودمختاری پر حملہ ہے،ایم کیو ایم پاکستان
کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے اراکینِ قومی اسمبلی نے سندھ حکومت کی جانب سے سندھ کی جامعات میں سیاسی مداخلت کو جامعات کی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ سندھ کی جامعات میں ریٹائر بیوروکریٹس کو وائس چانسلر تعینات کرنے کے عمل کو تعلیمی معیار کو تباہی سے دو چار کرنے کے مترادف قرار دیا مزید یہ اس قسم کی کوشش تعلیمی معیارکومزید گرائے گا ۔