چین کی غیر ملکی تجارت نے قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
چین کی غیر ملکی تجارت نے قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن تک پہنچی جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ حجم کے لحاظ سے ایک نیا ریکارڈ ہے۔ غیر ملکی تجارت نے مجموعی حجم، اضافہ اور معیار میں ترقی حاصل کی ہے.
چین کی وزارت تجارت کی اکیڈمی کے محقق بائی منگ کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندی اور جغرافیائی سیاسی تنازعات کے تناظر میں ، چین کی غیر ملکی تجارت نے جو قابل ذکر نتائج حاصل کیے ہیں وہ چینی معیشت کی لچک اور توانائی کی عکاسی کرتے ہیں۔ چین کی سالانہ غیر ملکی تجارت کی رپورٹ دنیا کے لئے کیا معنی رکھتی ہے؟ یہ نہ صرف زیادہ سبز پیداوار کی صلاحیت اور زیادہ “نئی” اعلیٰ معیار کی مصنوعات فراہم کرتی ہے بلکہ ایک بڑی مارکیٹ اور وسیع ترقیاتی گنجائش بھی دکھاتی ہے .
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین کی درآمدات میں گزشتہ سال دسمبر میں بہتری آئی تھی اور 2024 کا اختتام مثبت رجحان پر ہوا۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کی پہلی تین سہ ماہیوں تک چین کی درآمدی شرح نمو دنیا کے مقابلے میں ایک فیصد پوائنٹ زیادہ تھی اور توقع ہے کہ چین 2024 میں دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت برقرار رکھے گا۔ کچھ تجزیہ کاروں کے مطابق چین مقامی طلب کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے لہذا درآمدات میں اضافے کی بہت گنجائش ہے اور 2030 تک صرف ترقی پذیر ممالک سے مجموعی درآمدات 8 ٹریلین امریکی ڈالر سے متجاوز ہونے کی توقع ہے جس سے دنیا چین کی بڑی مارکیٹ کا اشتراک کر سکے گی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: غیر ملکی تجارت چین کی
پڑھیں:
استنبول نمائش میں شرکت کا تجربہ انتہائی خوشگوار رہا
لاہور(کامرس ڈیسک) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹر ز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عتیق الرحمان نے کہا ہے کہ استنبول میں منعقدہ ’’ سی ایف ای ‘‘ نمائش میں شرکت کا تجربہ انتہائی خوشگوار رہا اور اس کے ذریعے ہاتھ سے بنے قالینوں کی برآمدات کیلئے نئے مواقع تلاش کرنے میں مدد ملے گی ، طورخم بارڈر کے مسائل انتہائی گھمبیر صورتحال اختیار کر چکے ہیں اور گزشتہ کئی ماہ سے افغانستان سے جزوی تیار خام مال نہ پہنچنے سے برآمدی آرڈر کی تیاری بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ حکومت ایک طرف عزم کے ساتھ برآمدات میں اضافے کیلئے اڑان پاکستان جیسے پروگرام ترتیب دی ہے اور دوسری طرف برآمدات کی راہ میں حائل رکاوٹیں جوں کی توں ہیں، اگر حکومت نے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا ہیں تو اسے کسی بھی برآمدی شعبے کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ نا مساعد حالات کے باوجود ہم عالمی نمائشوںمیں شرکت کر کے اپنی برآمدات میں اضافے کے لئے کوشاں ہیں لیکن دوسری طرف طورخم بارڈر جیسے مسائل ہماری ساری کاوشوں پر پانی پھیر رہے ہیں۔برآمدی آرڈر ز کی بروقت ترسیل نہ ہونے سے ہماری ساکھ بری طرح متاثر ہو رہی ہے جس کے صرف ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت پر نہیں بلکہ مجموعی برآمدات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ، وزیر خزانہ اورچیئرمین ایف بی آر ہماری گزارشات پر شنوائی کریں اور ان مسائل کو حل کرایا جائے۔