Daily Ausaf:
2025-04-30@20:31:54 GMT

چیمپئینز ٹرافی؛ پاک بھارت ٹاکرا، کس کا پلڑا بھاری ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر محمد عامر نے بھارت پر پاکستانی پلڑہ بھاری قرار دے دیا۔انھوں نے کہا کہ آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں پاکستان کو اپنے روایتی حریف پر برتری حاصل ہوگی، روایتی حریف ٹیموں کے مابین اہم ٹاکرا میچ 23 فروری 2025 کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

محمد عامر نے ایک انٹرویو میں پاکستان کی حالیہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا اور جنوبی افریقا جیسی بڑی ٹیموں کے خلاف فتوحات پاکستان کی صلاحیتوں کا مظہر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی یہ کامیابیاں ٹیم کی مضبوطی کو ظاہر کرتی ہیں، اسی بنیاد پر میں سمجھتا ہیں کہ پاکستان بھارت کے خلاف بہتر کارکردگی دکھائے گا، بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عامر نے کہا کہ اگرچہ بھارت کا بڑا ٹورنامنٹس میں ہمیشہ شاندار ریکارڈ رہا ہے لیکن حالیہ شکستوں کی وجہ سے ٹیم کو شدید دباؤ کا سامنا ہوگا۔محمد عامر نے بھارت کے اسٹار فاسٹ بولر جسپریت بمراہ کی فٹنس پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جو کمر کی چوٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔

بمراہ کی غیر موجودگی بھارت کی بولنگ لائن اپ کیلیے بڑا دھچکا ہوگی کیونکہ وہ ان کے نمایاں بولر ہیں۔چیمپئینز ٹرافی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان تاریخی مقابلوں کا ذکر کرتے ہوئے محمد عامر نے 2017 کے فائنل کا حوالہ دیا، جس میں پاکستان نے بھارت کو 180 رنز سے شکست دی تھی۔اس میچ میں محمد عامر نے روہت شرما، ویرات کوہلی، اور شیکھر دھون کو آؤٹ کر کے گرین شرٹس کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں 8 ٹیمیں حصہ لیں گی اور 15 میچز ہوں گے، ٹورنامنٹ 19 فروری سے 9 مارچ تک کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دبئی میں کھیلا جائے گا۔

خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیاں، 8 خارجی ہلاک

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی پالیسیوں پرعمل درآمد کی اشد ضرورت ہے، ماہرین

پاکستان ماہرین نے اپنی تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ماحولیاتی مسائل ہوں، یا پھرموسمیاتی شدت ، اس ضمن میں واضح پالیسیاں موجود ہیں جن پراب ہنگامی بنیادوں پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔

جامعہ کراچی میں " آبی حیاتیاتی تنوع اور سماجی ماحولیاتی پس منظر اور ٹیکنالوجی کے موضوع" پر منعقدہ سہ روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے روز مختلف ماہرین نے تکنیکی سیشنز میں اپنی تحقیقات پیش کیں۔

ڈاکٹر شاہد امجد نے پاکستانی ساحلوں پر پائی جانے والی حیات کے مختلف پہلوؤں پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بایوڈائیورسٹی کی بہتات کسی نظام کی تندرستی کی علامت ہے۔ ساحلی کنارے مینگرووز یا تمر کے جنگلات کی اہمیت بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کیٹی بندر (سندھ ڈیلٹا) اور دیگر علاقوں میں مقامی آبادی ان کی افزائش کرتی ہے جن سے وہاں کے لوگ مالی فوائد بھی حاصل کررہے ہیں جو ایک بہتر مثال ہے۔

بعد ازاں جامعہ سندھ سے وابستہ جنید رزاق سومرو نے اپنی پریزینٹیشن میں سندھ کے دورافتادہ اور انتہائی غریب علاقوں پر چشم کشا حقائق بیان کئے۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح پدرشاہی کے ماحول میں دیہی خواتین موسمیاتی شدت کے صدمے سہہ رہی ہے اور ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔

جنید رزاق سومرو نے کہا کہ لاڑکانہ میہڑ اور دیگر ملحقہ علاقوں میں خواتین، بھوک، قدرتی آفات اور دیگر مسائل میں گرفتار ہیں۔ انہوں نے ایک سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پرائمری جماعت کی تین ہزار بچیوں میں سے ڈھائی ہزاربچیاں، پانچویں جماعت سے آگے نہیں پہنچ پاتیں کیونکہ ان کی زبردستی شادی کرادی جاتی ہے۔ اس طرح 10 سے 12 سال کی ان بچیوں پر گھر، کفالت اور حمل کی ذمے داریاں بوجھ بن جاتی ہیں جس میں وہ پوری زندگی گرفتار رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مختلف پالیسیوں کے ثمرات اور مالی فوائد اصل حقدار تک پہنچنے کی بجائے بااثر لوگوں کی بندربانٹ کے نذرہوجاتے ہیں۔ انہوں نے ماحولیاتی پس منظر میں خواتین کی تعلیم، سماجی تحفظ، شعور اور قانون سازی پر عمل کرتے ہوئے ان کی مدد پر زور دیا۔

دوسرے سیشن میں سندھ فاریسٹ سے وابستہ ڈاکٹر ذیشان نے چند امید افزا حقائق پیش کرتے ہوئے کہا کہ کئی عشروں کی دیکھ بھال اور محنت سے قیمتی میگروز کی تعداد میں اب 300 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان جنگلات کو تحفظ کا درجہ حاصل ہے اور یوں درختوں کی کٹائی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جارہی ہے۔

سندھ یونیورسٹی کی ریسرچ اسکالر عظمیٰ پروین نے اپنے ہی گاؤں 'پیچوہو' کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ قمبر شہداد کوٹ کا یہ چھوٹا سا علاقہ موسمیاتی شدت کا شکار رہتا ہے۔ کبھی یہ سیلاب میں گِھرجاتا ہے تو 2010 کی ہیٹ ویو سے مجروح ہوا ہے۔ یہاں کی اکثر آبادی کاشتکاری سے وابستہ ہے اور اب یہ حال ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے خواتین کی بڑی تعداد اب کھیتوں میں کام نہیں کرسکتیں اور یوں موسمیاتی شدت سے دوہری متاثر ہورہی ہیں۔

دوسری جانب فصلوں کی مکمل خرابی سے یہاں کی خواتین کا واحد ذریعہ معاش بھی ختم ہوکر رہ گیا ہے۔ انہوں نے ہنگامی بنیادوں پر ان کی مدد اور ہرطرح کی پالیسی پر عمل درآمد پر زور دیا۔

سمندر پر تحقیق اور تحفظ کے ایک ادارے سے وابستہ سندس سہیل نے کہا کہ مونگے اور مرجان (کورالز) سمندری حیاتیات کی نرسری ہیں جن کے تحفظ کی کوشش کی جارہی ہیں۔ انہوں نے عوام الناس سے بھی اس مشن کے لیے کچھ وقت نکالنے پر زور دیا۔

آخر میں تمام شرکا میں شیلڈ تقسیم کی گئیں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل 10: لاہور قلندرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو 88 رنز کے بھاری مارجن سے ہرادیا
  • بلوچستان اسمبلی میں بھارتی جارحیت کیخلاف قرارداد پیش
  • یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا،وفاقی وزیر خزانہ کا اعلان
  • یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا: وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب
  • پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کی پالیسیوں پرعمل درآمد کی اشد ضرورت ہے، ماہرین
  • چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا
  • بھارت کے پاکستان پر حملے کی صورت میں تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہوں گی، سراج الدین
  • وزیراعظم محمد شہبازشریف کی وانا میں دہشت گرد حملے کی مذمت، قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارافسوس
  • بابر اعظم کو آؤٹ کرنے پر محمد عامر کا جارحانہ جشن، دونوں کھلاڑی آمنے سامنے
  • پہلگام واقعہ، چین نے پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا