9 مئی کو لوگ اسلحہ کے بغیر کیسے کور کمانڈر ہاؤس پہنچے؟ کسی فوجی افسر کا ٹرائل ہوا؟ سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 9 مئی سے متعلق کئی سوالات اٹھا دیے۔
نجی ٹی وی کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس حسن اظہر رضوی نے سوال کیا کہ نو مئی کو کیسے لوگ بغیر ہتھیاروں کے کور کمانڈر ہاؤس میں پہنچے؟ کیا 9 مئی میں کسی فوجی افسر کے ملوث ہونے پر ٹرائل ہوا؟۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نےجواب دیا کسی فوجی افسرکاٹرائل نہیں ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل بولے کسی پر فوج کو کام سے روکنے پر اکسانے کا الزام ہے؟ ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا چیک پوسٹ پر سویلین سے تنازع بھی ڈسپلن خراب کرنا ہوگا؟۔
دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ خواجہ حارث کا سارا انحصار ایف بی علی کیس پر ہے، ایف بی علی کیس میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران دونوں ملوث تھے.
خواجہ حارث نے کہا کہ فوج کا ڈسپلن جوبھی خراب کرے گا، وہ فوجی عدالت میں جائےگا۔
جسٹس جمال مندوخیل نےکہاکہ آرمی ایکٹ کادائرہ جتنا آپ وسیع کر رہے ہیں، اس میں تو کوئی بھی آسکتا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ایف بی علی کیس مارشل لا دور کا ہے، ذوالفقار علی بھٹو سول مارشل لا ایڈمنسٹریٹر تھے، جنہیں ہٹانے کی کوشش میں ایف بی علی کیس بنا تھا،
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مظاہرین پر الزام املاک کو نقصان پہنچانے کا ہے، 9 مئی کے واقعے میں کسی فوجی افسر کا ٹرائل نہیں ہوا۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی علی کیس خواجہ حارث نے کسی فوجی
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری
جوڈیشل کمیشن اجلاس، جسٹس باقرعلی نجفی کو سپریم کورٹ کاجج بنانے کی منظوری WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ میں جج تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا جس میں سپریم کورٹ میں دو ججز تعینات کرنے کے لیے غور کیا گیا جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے پانچ سینیئر ججز کے ناموں پر بھی غور ہوا۔
اجلاس میں لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس بار نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 10 ممبران کی اکثریت سے کی گئی جبکہ تین ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا۔پی ٹی آئی کے دو ممبران نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی حمایت بھی کی گئی۔جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔
اجلاس میں قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ جوڈیشل کمیشن کے نئے ممبران کے تقرر کا فیصلہ کیا گیا۔جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ سے ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کر دیا گیا جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو جوڈیشل کمیشن کا ممبر تعینات کرنے کی منظوری دی گئی۔اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی اور پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔