26 نومبر احتجاج، بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کو ڈی چوک میں پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے سے درج 13 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد میں ہوئی۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض بشریٰ بی بی کی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی 3 درخواستیں مسترد
سماعت کے دوران جج طاہر عباس سپرا نے وکیل درخواست گزار کی جانب سے فائلیں تیار کرکے نہ آنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ فائلیں تیار کرکے آیا کریں، میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کررہے ہیں۔
’ہر جگہ پروٹوکول ملے، ایسا نہیں ہوسکتا‘اس موقع پر وکلا کی جانب سے ملزمہ بشریٰ بی بی کا سادہ کاغذ پر دستخظ اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹوکول ملے، ایسا نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں موجود بشریٰ بی بی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کیا کردار ادا کررہی ہیں؟
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، میں فیصلہ لکھوا رہا تھا، وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کررہا ہوں۔ انہوں نے وکلا کو ہدایت کی کہ عدالتی حکم نامہ جاری ہونے کے بعد اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھے کا نشان لگے گا۔
’عدالت پر یقین کرنا سیکھیں‘عدالت نے وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ یقین کرنا سیکھیں، عدالت پر یقین کیا کریں، آپ یقین کریں گے تو لوگ پھر آپ پر یقین کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 26 نومبر پی ٹی آئی احتجاج: بشریٰ بی بی کی 13 جنوری تک عبوری ضمانت منظور
بعدازاں، عدالت نے عبوری ضمانتیں منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی اور پولیس کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ کے ہمراہ پیش ہونے کا حکم جاری کیا۔ واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کو ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26 نومبر wenews انسداد دہشتگردی عدالت بشریٰ بی بی جج طاہر عباس سپرا ڈی چوک احتجاج عباوری ضمانت منظور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت جج طاہر عباس سپرا ڈی چوک احتجاج عباوری ضمانت منظور جج طاہر عباس سپرا بی بی کی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کیخلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ پشاور ہائیکورٹ میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس صلاح الدین پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار کے وکیل عالم خان ادینزی ایڈوکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج اسلام آباد میں موجود ہیں، اسی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہو سکے۔ سماعت کے دوران عدالت نے مختلف اداروں سے رپورٹس طلب کیں۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس صرف ایک انکوائری ہے جبکہ ایف آئی اے میں کوئی انکوائری موجود نہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں وزیراعلیٰ کے خلاف 32 اور پنجاب میں 33 ایف آئی آرز درج ہیں۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل عدنان علی کے مطابق خیبرپختونخوا میں 8 مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر اس درخواست کو نمٹا دیتے ہیں، تاہم درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ مقدمات مختلف شہروں میں درج ہیں، لہٰذا دو مہینے کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں 40 دن کی حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مہینے کی ضمانت دیں گے تو دو مہینے مانگے جائیں گے۔ عدالت نے علی امین گنڈاپور کو 23 مئی تک حفاظتی ضمانت دے دی اور درخواست نمٹا دی۔ پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی رہنماء فیصل جاوید کی مقدمات سے متعلق تفصیلات کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔ جسٹس صاحبزادہ اسداللہ خان نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ فیصل جاوید کے خلاف 16 مقدمات اسلام آباد میں درج ہیں۔ عدالت نے فیصل جاوید کو دو ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے نیب اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔