بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر اور لداخ کے متنازع علاقے میں اسٹریٹجک سرنگ کا افتتاح کردیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے متنازع خطے میں اسٹریٹجک سرنگ کا افتتاح کردیا جو موسم سرما میں پاکستان اور چین کے ساتھ سرحدی علاقے تک رسائی کا ذریعہ ہوگی غیر ملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 6.4 کلومیٹر پر محیط سونمرگ سرنگ سال کے 6 ماہ کے دوران برف سے ڈھکی رہتی ہے یہ سرنگ مقبوضہ کشمیر کو لداخ سے جوڑنے کا ایک ذریعہ بنے گی جس کے نتیجے میں سری نگر تا لیہہ ہائی وے سال کے 12 ماہ کھلی رہے گی.
(جاری ہے)
ایک دہائی میں 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والے منصوبے کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں سرنگ کی تعمیر سے نقل و حمل میں نمایاں بہتری آئے گی خیال رہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی پر مشتمل دو ممالک چین اور بھارت جنوبی ایشیا میں تزویراتی اثر و رسوخ رکھنے کے لیے مدمقابل ہیں جبکہ ان کی 3 ہزار 500 کلومیٹر پر محیط سرحد دونوں ملکوں کے درمیان کشمکش کا باعث رہی ہے. دریں اثنا 2020 میں سرحدی تنازع کے دوران کم از کم 20 بھارتی اور 4 چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے تاہم گزشتہ سال اکتوبر میں بیجنگ اور نئی دہلی نے متنازع علاقے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک معاہدہ کیا تھا بھارتی وزارت اطلاعات کے مطابق اسی راستے پر 13 کلومیٹر طویل ایک اور سرنگ (زوجیلا ٹنل) کا منصوبہ بھی مکمل ہونے کے قریب ہے اور اسے 2026 میں باضابطہ نقل و حمل کے لیے کھولا جائے گا. واضح رہے کہ بھارت میدانی علاقوں کو مقبوضہ کشمیر سے ملانے کے لیے 3 ارب 9 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے ریلوے لائن بھی بچھا چکا ہے جس میں دنیا کا سب سے اونچا چناب ریل پل بھی شامل ہے 272 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کا آغاز ادھم پور شہر جہاںبھارت کی شمال آرمی کمانڈ کا ہیڈکوارٹرسے ہوتا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے ہوتے ہوئے گزرتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لئے ایک کے بعد ایک مذموم کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی، سیاسی ناانصافیوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو چھپانے کے لیے کبھی پاکستان اور کبھی حریت قیادت کو مقبوضہ علاقے میں بگڑتی ہوئی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ہراساں کرنے کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بے گناہ کشمیریوں کی بلاجواز گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیریوں کو دبانے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے کیونکہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم نے نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے بلکہ اس پر 1947ء سے جبری قبضہ ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں جن میں استصواب رائے کے ذریعے اس کے حل پر زور دیا گیا ہے، اس کی متنازعہ حیثیت کی گواہی دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ اور دہلی کے لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ حریت ترجمان نے ان بیانات کو بوکھلاہٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی رہنمائوں کا کیس کمزور ہے، کشمیریوں کے جذبہ آزادی، مضبوط موقف اور صبر و استقامت نے بھارتی رہنمائوں کو بوکھلا دیا ہے جو اب دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے جیلوں میں نظربند تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، بلال صدیقی، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ محمد اشرف بٹ، مولوی بشیر عرفانی، محمد رفیق گنائی، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، غلام قادر بٹ، محمد یوسف فلاحی، امیر حمزہ، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، شوکت حکیم، ظفر اکبر بٹ، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، عبدالاحد پرہ، سلیم نناجی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، دائود زرگر اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز، محمد احسن اونتو اور صحافی عرفان مجید شامل ہیں۔