تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے مذاکراتی ٹیم میں شامل فلسطینی عہدیدار نے کہا ہے کہ فریقین کے مابین غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی شرائط کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان معاہدہ ایک اہم موڑ پر ہے جہاں اس کے نتیجہ خیز ثابت ہونے کے قوی امکانات ہیں اسی کے ساتھ امریکی انتظامیہ بھی اس معاملے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ مذاکرات آخری مراحل میں ہیں اور گھنٹوں، دنوں یا اس سے زیادہ میں معاہدہ ممکن ہے امریکی صدر جو بائیڈن نے دو روز قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور قطر کے شیخ تمیم بن حماد الثانی سے بات چیت کی فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ حماس اور اسرائیلی حکام ایک ہی عمارت میں بالواسطہ بات چیت کر رہے تھے.

معاہدے کی کچھ ممکنہ تفصیلات سے متعلق بتانے ہوئے فلسطینی عہدیدار نے کہا کہ تفصیلی تکنیکی بات چیت میں کافی وقت لگا فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ حماس معاہدے کے پہلے دن تین یرغمالیوں کو رہا کرے گی جس کے بعد اسرائیل آبادی والے علاقوں سے اپنے فوجیوں کا انخلا شروع کر دے گا. سات دن بعد حماس مزید چار یرغمالیوں کو رہا کر دے گی اور اسرائیل جنوبی علاقوں میں بے گھر ہونے والے افراد کو شمال کی طرف لوٹنے کی اجازت دے گا لیکن صرف ساحلی راستے سے اور وہ بھی پیدل تاہم نقل و حمل کے لیے صلاح الدین روڈ سے متصل راستے سے گزرنے کی اجازت ہوگی جس کی نگرانی قطری اور مصری ٹیکنیکل سکیورٹی ٹیم کے ذریعے کی جائے گی.

معاہدے میں اسرائیلی افواج کو فلاڈیلفیا کوریڈور میں رہنے اور پہلے مرحلے کے دوران مشرقی اور شمالی سرحدوں کے ساتھ 800 میٹر بفر زون برقرار رکھنے کی شقیں شامل ہیں جو 42 دن تک جاری رہیں گی اسرائیل نے ایک ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے جن میں سے تقریباً 190 ایسے ہیں جو 15 سال یا اس سے زائد کی سزا کاٹ چکے ہیں اس کے بدلے حماس 34 یرغمالیوں کو رہا کرے گی.

معاہدے کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے مذاکرات جنگ بندی کے 16 ویں دن شروع ہوں گے غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ گزشتہ روز غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں شہری دفاع کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ انہوں نے سکولوں، گھروں اور یہاں تک کہ لوگوں کے اجتماعات پر بھی بمباری کی تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان اطلاعات کا جائزہ لے رہی ہے اسرائیل کا کہنا ہے کہ پیر کے روز غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں پانچ اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی عہدیدار کو رہا

پڑھیں:

اسرائیلی کابینہ سے جنگ بندی ڈیل کی منظوری نہ لی جاسکی،نیتن یاہو کے حماس پر الزامات ۔غزہ پر بڑے حملے،13 فلسطینی شہید

غزہ/ واشنگٹن/اسلام آباد (خبرایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں گزشتہ روز ہونے والے جنگ بندی کے اعلان کے بعد اسرائیلی کابینہ کو جمعرات کے روز اس معاہدے کی منظوری دینی تھی مگر اب تک اسرائیلی کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی منظوری نہیں دی۔رپورٹ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کے لیے ہونے والی اسرائیلی کابینہ کی میٹنگ بھی اب تک نہیں ہوسکی ہے اور اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نے الزام عاید کیا ہے کہ حماس آخری وقت میں معاہدے سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔اس حوالے سے حماس کے ایک رہنما نے غیر ملکی میڈیا سے بات
کرتے ہوئے کہا کہ حماس جنگ بندی سے متعلق اپنی باتوں پر قائم ہے۔اس سے قبل جنگ بندی اعلان کے بعد اسرائیلی حکومتی اتحاد میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور نیتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی دی ہے۔غزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں نیتن یاہو کی حیران کن لچک سے اسرائیل کے دائیں بازو کے حلقوں کو پریشانی لاحق ہوگئی تھی۔یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندے اسٹیون وٹکوف کے نیتن یاہو پر براہ راست دباؤ کے بعد ممکن ہوا۔دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود اسرائیلی حملے تاحال جاری ہیں اور سیز فائر اعلان کے بعد اب تک اسرائیلی حملوں میں 73 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد کیے جانے والے حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔ابو عبیدہ نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔ابوعبیدہ نے خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔قبل ازیں غزہ میں حماس اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے جنگ بندی معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے عوام کبھی نہیں بھولیں گے کہ کس نے اس نسل کشی میں حصہ لیا،ہم معاف نہیں کریں گے، ہم تمام مزاحمتی گروپس کے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں، خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو جو اسلامی جہاد کی صف اول کے ساتھی ہیں۔ واضح رہے کہ بدھ کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں وزیر اعظم محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کیا اور کہا کہ جنگ بندی معاہدہ کروانے کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششیں کامیاب ہوگئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق 19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ جنگ بندی کا مکمل احترام کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے 95 فلسطینی کی رہائی کی منظوری دے دی
  • اسرائیلی کابینہ سے جنگ بندی ڈیل کی منظوری نہ لی جاسکی،نیتن یاہو کے حماس پر الزامات ۔غزہ پر بڑے حملے،13 فلسطینی شہید
  • مزاحمتی تنظیم حماس :جنگ بندی معاہدے کے باوجود جاری اسرائیلی جارحیت یرغمالیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے
  • جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل کے غزہ پر بڑے حملے، 40 فلسطینی شہید
  • غزہ میں 15 ماہ تک جاری جنگ میں47 ہزار فلسطینیوں کی شہادت، 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کے مندرجات کیا ہیں؟
  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ، فلسطینیوں کا جشن
  • غزہ جنگ بندی معاہدے کے امکانی نکات سامنے آگئے
  • حماس نے غزہ جنگ بندی کیلئے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی منظوری دے دی، میڈیا رپورٹ
  • حماس نے غزہ معاہدے کو ’گرین سگنل‘ دے دیا، اسرائیلی عہدیدار کا دعویٰ