غزہ میں ملٹری آپریشن کے دوران اسرائیلی فوجی کے 5 اہلکار دھماکے میں ہلاک؛ 10 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
غزہ کے علاقے بیت حنون میں حماس سے لڑائی کے لیے جانے والی اسرائیلی فوج کیپٹن سمیت 5 اہلکار ہلاک اور دیگر 10 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتا چلا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب فوجی اہلکار ایک عمارت میں ’انجینیئرنگ‘ کی سرگرمیوں کی تیاری کر رہے تھے۔
بیان میں انجینیئرنگ کی نوعیت کے بارے میں نہیں بتایا گیا تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمارت میں بارودی مواد نصب کرنے کے دوران دھماکا ہوگیا۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی فوجی اس عمارت کو دھماکے سے اُڑانے کے لیے بارودی مواد نصب کر رہی تھی یا یہ بھی ممکن ہے کہ مواد حماس نے ہی ہنی ٹریپ کے لیے نصب کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ دھماکے کی حتمی وجہ کے تعین کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
دھماکا اتنی شدید نوعیت کا تھا کہ عمارت منہدم ہوگئی جس کے ملبے میں درجن سے زائد اہلکار دب گئے۔ اب تک 5 لاشیں اور 10 زخمیوں کو نکالا جا چکا ہے۔
دھماکے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں میں کیپٹن یائر یاکوف سوشن، اسٹاف سارجنٹ یہو حدر، اسٹاف سارجنٹ یوو فیفر، اسٹاف سارجنٹ گائے کرمیل اور اسٹاف سارجنٹ ایئول وائزمین شامل ہیں۔
ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کی عمریں 19 سال سے 28 سال کے درمیان ہیں اور ان کا تعلق نہال بریگیڈ سے تھا۔
3 زخمیوں کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ صرف غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 407 ہوگئی جب کہ مجموعی تعداد 800 سے زائد ہے۔
یہ دھماکا اس وقت ہوا جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قطر میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی مارے گئے تھے اور 250 کو یرغمالی بناکر غزہ لایا گیا تھا۔
ان یرغمالیوں میں کچھ کو رہا کیا جا چکا ہے، چند ایک کو اسرائیلی فوج نے بازیاب کرایا اور باقی ہلاک ہوگئے اور اب صرف 98 اسرائیلی یرغمالی زندہ حالت میں حماس کے پاس ہیں۔
حماس کے حملے کے جواب میں اگلے ہی دن سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری میں اب تک 46 ہزار فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ حماس اور حزب اللہ کی اعلیٰ قیادت بھی شہید ہوچکی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے لیے
پڑھیں:
فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل: ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا: جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق اپیلوں پر سماعت میں جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے. کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں اس جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی. مگرسوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں ہوگا؟ 21 ویں ترمیم میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس میں کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگرجرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا۔دوران سماعت خواجہ حارث نے دلائل میں بتایا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئر ٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ 21 ویں ترمیم میں فیصلے کی اکثریت کیا تھی .جس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 21 ویں ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، اکثریتی ججز نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی؟ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے۔جسٹس محمد علی مظہر نے مزید کہا کہ فیصلے میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کیس کو 9 مئی کے تناظر میں دیکھا جائے۔سماعت کے دوران خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ، ریاست کی سیکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے. کورکمانڈر لاہور کا گھر جلایا گیا. ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پرحملے ہوئے. ماضی میں لوگ شراب خانوں یا گورنر ہاوس پر احتجاج کرتے تھے، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے جوابی ریمارکس میں کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا. پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے. کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی۔
بعد ازاں کیس کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔