نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر آمد پر نیلم بھر میں یوم سیاہ منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کیخلاف لائن آف کنٹرول آٹھ مقام اور کیل میں شدید احتجاج کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد کشمیر بھر کی طرح بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر آمد پر نیلم بھر میں یوم سیاہ منایا گیا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کیخلاف لائن آف کنٹرول آٹھ مقام اور کیل میں شدید احتجاج کیا گیا۔ بھارتی وزیراعظم کیخلاف نعرہ بازی کی گئی۔ اس حوالے سے ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر چوہدری بشارت کی قیادت میں انجمن تاجران، طلباء، سول سوسائٹی کی کثیر تعداد نے ریونیو کمپلیکس آٹھ مقام سے شہدائے بن تل چوک تک ریلی نکالی۔ شرکاء ریلی نے بھارت کیخلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے نریندر مودی کے ناپاک قدم اولیاء اللہ کی سرزمین مقبوضہ کشمیر پر رکھنے پر شدید الفاظ میں مذمت کی۔ تقریب سے ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر چوہدری بشارت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی مقبوضہ کشمیر سے الیکشن کی سیاہی مٹانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔کشمیری آزادی سے کم کسی چیز کو قبول نہیں کریں گے۔ بھارت ظلم و استبداد سے تحریک آزادی کو ختم نہیں کر سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا واحد قابل عمل حل اقوام متحدہ کی زیرنگرانی استصواب رائے ہے۔ کشمیری اپنی آزادی کی تحریک کیلئے اپنی مزاحمت جاری رکھیں گے۔ کشمیر سارے کا سارا کشمیریوں کا ہے جس پر بھارت کا قبضہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمان بھائیوں کیساتھ سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔
احتجاجی مظاہرہ سے ڈسٹرکٹ بار نیلم کے صدر و ڈسٹرکٹ کونسلر کیل سردار طاہر علی ایڈووکیٹ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایجوکیشن خواجہ منشاء انجم، چیئرمین یونین کونسل نیلم و سیکرٹری جنرل انجمن تاجران آٹھ مقام خواجہ انیس علی، آفیسر ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی محمد اختر ایوب، معمار سید اشفاق بخاری و دیگر نے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 جنوری 1949ء کی اقوام متحدہ کی قرارداد میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ا ٹھ مقام
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا پاکستا ن کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی ہے،آئی ایس پر آر
راولپنڈی/اسلام آباد ( صباح نیوز +اے پی پی) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارتی آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کے الزامات مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے۔آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان پر ریاستی سرپرستی کا الزام دوغلی پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی الزامات مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے، بھارتی آرمی چیف
مقبوضہ کشمیر میں بدترین ظلم و ستم کا مظاہرہ کرچکے ہیں۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف نے ماضی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کی تھی، یہ سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں، دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریراور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے کسی غیر موجودہ ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کے لیے بہتر ہوگا، یہ حقیقت کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان میں معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان اس قسم کے بے بنیاد اور جھوٹے بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے، بھارتی فوج کی قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کے بجائے شائستگی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کو مدنظر رکھے۔ علاوہ ازیں پاکستان نے بھارت کے وزیر دفاع اور چیف آف آرمی سٹاف کے بے بنیاد الزامات اور دعوئوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں بھارت کے پاس آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں پر فرضی دعوے کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔ بیان کے مطابق بھارتی قیادت کی جانب سے اس طرح کی بیان بازی سے عالمی توجہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جاری جابرانہ اقدامات سے نہیں ہٹائی جاسکتی۔ یہ اقدامات کشمیری عوام کی ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کو دبانے کی کوشش ہیں۔ ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پاکستان اس بات پر بھی زور دیتا ہے کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن اور استحکام کے لئے نقصان دہ ہیں۔ بیان کے مطابق دوسروں کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے بھارت کو اپنا جائزہ لینا چاہیے اور غیر ملکی علاقوں میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری کی کارروائیوں اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں دستاویزات سے ثابت شمولیت کا ازالہ کرنا چاہیے۔