امریکا میں ہونے والے فیصلے پاکستان پر اثر انداز ہوتے ہیں:اسد عمر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان واضح کہہ چکے وہ امریکا کی طرف نہیں دیکھ رہے۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں نے سیاست میں نہیں آنا لیکن خدمت کیلئے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ امریکا میں ہونے والے فیصلے پاکستان پر اثر انداز ہوتے ہیں،فیصلے تحریک انصاف کے حق میں ہوں یا خلاف، یہیں ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی واضح کہہ چکے وہ امریکا کی طرف نہیں دیکھ رہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹنڈوجام،خواتین کسان کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مقررین
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی کی زیر میزبانی 2 روزہ کانفرنس اختتام پذیر، ملکی و عالمی ماہرین نے خواتین کو زرعی شعبے میں فیصلہ سازی کے اختیار، مرد کے برابر اُجرت، خواتین کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی اور پائیدار زرعی طریقوں کے لیے تربیتی پروگرامز اور عملی شمولیت کے مواقع فراہم کرنے کی سفارش پیش کیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی میزبانی میںزرعی ترقی اور خواتین کا بااختیار بنانا چیلنجز اور آگے بڑھنے کے طریقے کے موضوع پر پہلی 2 روزہ عالمی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی، کانفرنس میں مختلف موضوعات پر ملکی و عالمی 60 مقالے پیش کیے گئے، جبکہ دونوں روز 6 مختلف موضوعات پر ٹیکنیکل سیشن بھی منعقد کیے گئے۔ اس موقع پر ماہرین کی جانب سے پیش کردہ مقالوں کے بعد سفارشات میں خواتین کو زرعی شعبے میں فیصلہ سازی کے اختیار، زرعی شعبے میں مرد کے برابر اُجرت، خواتین کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی اور پائیدار زرعی طریقوں کے لیے تربیتی پروگرامز اور عملی شمولیت کے مواقع فراہم کرنے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے موسمیاتی سمارٹ زرعی طریقے اپنانے اور فوٹو کیٹالیٹک فیول سیلز جیسی جدید توانائی کی ٹیکنالوجیز کو فروغ دینے، غذائیت سے بھرپور خوراکی مصنوعات کی تیاری، بہتر فیصلوں کی اقسام کی ترقی اور بائیوفورٹیفائیڈ فصلوں کے فروغ کے ذریعے غذائی قلت کے خاتمے پر بھی زور دیا گیا، خواتین کو مویشی پالنے کے لیے تربیت اور وسائل کی فراہمی کے ذریعے ان کے اقتصادی کردار کو مضبوط کرنے اور انہیں زرعی وسائل تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے صنفی مساوات پر مبنی پالیسیوں کی سفارشات شامل ہیں۔ اس موقع پر اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا ملک کی نصف آبادی سے زائد خواتین ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں اور خاص طور پر کسان خواتین کے مثبت کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، زراعت دیہی اور شہری خواتین کے لیے لاتعداد مواقع فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے حکومت کا کردار قابل تعریف ہے اور اس ضمن میں تدریسی، تحقیقی ادارے، سماجی اور باشعور لوگ خواتین کے لیے تربیتی پروگرامز کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے کہا سندھ زرعی یونیورسٹی نے زرعی شعبے سے وابستہ خواتین کے لیے پہلی عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا ہے جس کے مستقبل میں بامقصد نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت سے منسلک دیہی خواتین ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، لیکن انہیں سماجی طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔ کانفرنس کی سیکرٹری ڈاکٹر شبانہ میمن نے کہا کہ خواتین کو اس سماج میں برابری کی حقوق اور ان کے ساتھ منفی سلوک کو ملکر ختم کرنا ہے، کانفرنس خاص طور پر کسان خواتین کے مسائل کو اُجاگر کرنے کے لیے مشعل راہ ثابت ہو گی۔