لاہور:

انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی کے مقدمات میں 104 ملزمان کی عبوری ضمانت میں 12 فروری تک توسیع کر دی۔

جج ارشد جاوید نے علیمہ خان، عظمیٰ خان، اسد عمر، عمر ایوب اور فواد چوہدری سمیت 104 ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

ایڈووکیٹ نجیب فیصل نے دلائل میں کہا کہ متعدد ضمانتوں کی سماعت سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے تک ضمانتوں پر کارروائی نہ کی جائے، تمام ملزمان ایک ہی طرز کے کیسوں میں نامزد ہیں۔

ایڈووکیٹ نجیب فیصل نے استدعا کی کہ سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کی جائے۔

فواد چوہدری اور اسد عمر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شاہ محمود قریشی اور اعظم سواتی کے جیل وارنٹ پیش کیے گئے۔ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی حاضری معافی درخواست کی گئی۔

درخواست میں موقف تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے فیملی ملاقات کا دن ہے اس لیے بہنیں عمران خان سے ملنے اڈیالہ گئی ہیں، حاضری معافی منظور کی جائے۔

بعدازاں، عدالت نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی حاضری معافی منظور کرتے ہوئے پانچ مقدمات میں ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 12فروری تک توسیع کر دی۔

اسد عمر کی تین مقدمات میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ مقدمات کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا جس پر مقدمہ نمبر 96/23 کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے اعظم خان سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت 4 فروری تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے کہا کہ کیس کی تفتیش بھی مکمل نہیں ہوئی ہوگی، پولیس نے بتایا کہ جی تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کس کیس میں تفتیش مکمل نہیں ہوئی؟ پولیس نے بتایا کہ تمام کیسز میں تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملزمان کی عبوری ضمانت علیمہ خان عدالت نے

پڑھیں:

علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟ عدالت کا فریقین سے جواب طلب

اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے کے خلاف درخواست پر سیکرٹری داخلہ، ایف آئی اے اور ڈی جی امیگریشن سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

عدالتی استفسار پر بتایا گیا کہ درخواست گزار کیخلاف ضابطہ فوجداری کہ دفعات 87 یا 88 کی کوئی کارروائی زیر سماعت نہیں بلکہ وہ تمام مقدمات میں ضمانت پر ہیں اور عدالتوں میں پیش ہو رہی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی۔

علیمہ خان کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے کہا کہ درخواست گزار شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنر کی ممبر ہیں، انہوں نے شوکت خانم اسپتال اور نمل یونیورسٹی کی فنڈ ریزنگ کے لیے بیرون ملک جانا ہے، درخواست گزار سابق وزیر اعظم کی بہن ہیں اس لیے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا یے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟ درخواست گزار کے خلاف سیکشن 87 یا 88 کی کارروائی تو نہیں چل رہی ہے؟

خالد یوسف ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف سیکشن 87 یا 88 کی کوئی کارروائی زیر سماعت نہیں، درخواست گزار کے خلاف جتنے کیس ہیں سب میں پیش ہوتی ہیں اور ضمانت بھی کروا رکھی ہے۔ درخواست گزار نے فنڈ ریزنگ کے لیے برطانیہ جانا ہے لیکن نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل ہے۔

وکیل خالد یوسف چوہدری نے استدعا کہ عدالت سفری پابندی میں نام شامل کرنے کا حکم کالعدم قرار دے۔

عدالت نے 5 مئی تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا، عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 24 جون تک توسیع
  • بشریٰ بی بی کی 29 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع
  • چھبیس نومبر احتجاج پر درج 2مقدمات میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11جون تک توسیع
  • 26 نومبر احتجاج پر درج 2 مقدمات  میں بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 11 جون تک توسیع
  • 26 نومبر احتجاج کے 2 مقدمات میں بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع
  • علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں کیوں شامل کیا گیا؟ عدالت کا فریقین سے جواب طلب
  • ٹک ٹاکر مان ڈوگر کی عبوری ضمانت میں توسیع
  • علیمہ خان کا نام ECL میں کیوں شامل کیا گیا؟ فریقین سے جواب طلب
  • علیمہ خان کا نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کرنے پر فریقین سے جواب طلب
  • 26 نومبر احتجاج کے 2 مقدمات میں بشریٰ بی بی کی ضمانت میں 11 جون تک توسیع