پشاور ہائیکورٹ نے سونے کی کان کنی میں مرکری کے استعمال پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے کوہاٹ میں سونے کی کان کنی کے لیے مرکری( کیمیکل) کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔
کوہاٹ میں سونے کی کان کنی میں مرکری (کیمیکل) کے استعمال کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں دائردرخواست پر سماعت چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔ درخواست گزار سابق ایم پی اے امجد خان آفریدی وکوہاٹ کے دیگر کی جانب سے کیس کی پیروی نعمان محب اللہ کاکا خیل نے کی۔ انہوں نے عدالت کوبتایا کہ کوہاٹ میں سونے کی کان کنی کے دوران مرکری (کیمیکل) استعمال کی جاتی ہے جس کے جلانے سے نہ صرف ماحولیاتی مسائل پیدا ہورہے ہیں بلکہ اس کا فضلہ دریائے سندھ میں گرایاجاتا ہے جس سے پانی بھی آلودہ ہورہا ہے جبکہ یہ ملحقہ زرعی زمینوں کو بھی خراب کررہی ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کان کنی کے دوران اس کیمیکل کا استعمال اور اسکی ڈمپنگ نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور پودوں کیلئے بھی نقصان دہ ہے اور اس کا منفی اثر زرعی زمینوں پر پڑرہا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تمام شہریوں کو صاف ماحول فراہم کرے۔اس کیمیکل کا استعمال انوائرمینٹل پروٹیکشن ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے لہذا اس کا استعمال غیرقانونی قراردیکر روکا جائے ۔ان چیزوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے عدالت صوبائی حکومت اورمتعلقہ محکموں کو احکامات جاری کرے تاکہ مستقبل میں بھی ان کی روک تھام ممکن ہوسکے۔
پشاور ہائی کورٹ نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد کان کنی میں مرکری( کیمیکل) کے استعمال پر پابندی عائد کر دی اور اگلی پیشی پر محکمہ معدنیات کے حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کی کان کنی کے استعمال
پڑھیں:
اڈیالہ تو بہت اہم جگہ ہے: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے کیس میں مسکراتے ہوئے ریمارکس
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ایک کیس کی سماعت کے دوران مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اڈیالہ جیل تو بہت اہم جگہ ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے 13 لاپتا افراد کے کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل انعام یوسفزئی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عبید اللہ انور عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت 3 لاپتا افراد کی رپورٹس عدالت میں پیش کی گئی جب کہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وسیم اللہ کی گرفتاری مردان سینٹرل جیل میں ظاہر کی گئی اور محمد سلیم کی گرفتاری اڈیالہ جیل میں ظاہر کی گئی۔اس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ تو بہت اہم جگہ ہے، یہ شکر کریں کہ گرفتاری تو ظاہر کی گئی۔
190ملین پاؤنڈریفرنس کا فیصلہ، پی ٹی آئی کا ردعمل بھی آ گیا
اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ محمد حسین کی رپورٹ آئی ہے وہ اداروں کے پاس نہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ محمد حسین کا خاندان کسی پر ایف آئی آر درج کرناچاہتا ہےتوکروالے۔بعد ازاں عدالت نے10 لاپتا افراد سےمتعلق رپورٹس ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل سےطلب کرلی۔