ڈی چوک احتجاج ضمانت کیس؛ بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط، عدالت برہم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈی چوک احتجاج کے کیس میں درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط و انگوٹھے کے نشان پر عدالت برہم ہو گئی۔
بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں ہوئی، جس میں عدالت نے ڈی چوک میں پی ٹی آئی احتجاج کے کیس کی ملزمہ بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانتیں 7 فروری تک منظور کرلیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے 5، 5 ہزار روپے کے مچلکوں پر بشریٰ بی بی کی 7 فروری تک عبوری ضمانتیں منظور کیں۔
دورانِ سماعت فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر جج نے وکیل درخواست گزار پر اظہار برہمی کیا۔ جج نے ریمارکس دیے کہ آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں۔ میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔
اس موقع پر وکلا کی جانب سے ملزمہ بشریٰ بی بی کا سادہ کاغذ پر دستخظ اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹوکول ملے، ایسا نہیں ہو سکتا۔ میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، میں فیصلہ لکھوا رہا تھا، وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں۔ جج نے وکلا کو ہدایت کی کہ جب عدالتی حکم نامہ نکلے گا، اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔
عدالت نے وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یقین کرنا سیکھیں، عدالت پر یقین کیا کریں۔ آپ یقین کریں گے تو لوگ پھر آپ پر یقین کریں گے۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کے خلاف ڈی چوک احتجاج پر اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں ، جن میں تھانہ سیکرٹریٹ میں 3،تھانہ مارگلہ میں 2،تھانہ کراچی کمپنی میں 2 مقدمات درج ہیں ۔ اسی طرح تھانہ رمنا میں 2،تھانہ ترنول،کوہسار،آبپارہ اور کھنہ میں ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم جاری کیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈی چوک
پڑھیں:
9 مئی کے تمام مقدمات پر ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ حکم جاری کریں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس نے کہا ہے کہ9 مئی کے تمام کیسز پر ٹرائل4 ماہ میں مکمل کرنے کا ایک ہی مرتبہ آرڈر جاری کریں گے۔ سپریم کورٹ کے3 رکنی بنچ نے9 مئی مقدمات میں نامزد ملزموں کی ضمانت منسوخی کیلئے اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت نے سینیٹر اعجاز چودھری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کے حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے حافظ فرحت عباس کو جمعرات تک گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ طے کریں عدالت کہاں ہوگی، یہ ٹرائل کورٹ نے خود طے کرنا ہے۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ ایف آئی آر ختم کی جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی آر ختم کرانے کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ انسانی طور پر 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہونا ممکن نہیں ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قانون میں ٹرائل 3 ماہ میں مکمل کرنے کا ذکر ہے، ہم اپنے تحریری حکمنامے میں ٹرائل مکمل کرنے کیلئے ڈیڈ لائن والی تاریخ بھی لکھ لیں گے۔بابر اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ تو ہر ہفتے عمل درآمد رپورٹس لے رہی تھیں، ہم 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹھیک ہے آپ چیلنج کر لیجیے گا، ہم اپیل خارج کر رہے ہیں۔سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ضمانت منسوخی کیلئے مجھے گزارشات تو کرنے دیں، ضمانت کا غلط استعمال بھی کیا جاسکتا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ضمانت کا غلط استعمال کیا گیا تو آپ متعلقہ فورم سے رجوع کر سکتے ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ ہم سے تعاون کرنے کی بات کی جا رہی ہے اور کیا سر کاٹ کر دے دیں۔