چینی حکام مبینہ طور پر ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز ایلون مسک کو فروخت کرنے کے امکانات پر غور کر رہے ہیں اگر یہ پلیٹ فارم امریکی حکام کی مجوزہ پابندی سے بچنے میں ناکام رہتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق حکام ٹِک ٹاک کو اس کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس لمیٹڈ کے ماتحت رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں جب کہ سپریم کورٹ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے پر اس حوالے سے ہنگامی بات چیت جاری ہے۔

امریکی سپریم کورٹ نے بائٹ ڈانس کو 19 جنوری تک کا وقت دیا ہے کہ وہ یا تو ٹک ٹاک امریکا کے آپریشنز فروخت کرے یا قومی سلامتی کے خدشات پر ممکنہ پابندی کا سامنا کرے۔

یہ پلیٹ فارم، تقریباً 170 ملین امریکی استعمال کرتے ہیں جب کہ اسے مبینہ طور پر امریکی صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر تحقیقات کا سامنا ہے۔

پابندی کے بارے میں قیاس آرائیاں اس وقت شدت اختیار کر گئیں جب نومنتخب امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں اور ان کی انتظامیہ سے توقع ہے کہ وہ چین کے حوالے سے سخت موقف اپنائے گی۔

ٹک ٹاک کی کی پیرنٹ کمپنی نے عدالت میں مجوزہ پابندی کے خلاف کیس لڑا لیکن حالیہ پیش رفت سے پتا چلتا ہے کہ جج اس فیصلے کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔

ایلون مسک کو ٹِک ٹاک کی ممکنہ فروخت، اس پلیٹ فارم کے آپریشنز کو اس طرح سے تبدیل کرسکتی ہے جس طرح کہ انہوں نے ٹوئٹر کو خرید کر اس کا نام تبدیل کیا اور اس میں مزید تبدیلیاں بھی کیں۔

امریکی قانون سازوں کی جانب سے گزشتہ سال پابندی کے حق میں ووٹ دینے کے بعد نتیجہ سوشل میڈیا کے منظر نامے کو نئی شکل دے سکتا ہے، جس سے لاکھوں صارفین اور صنعت بڑے پیمانے پر متاثر ہو گی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: پابندی کے ٹک ٹاک

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس پر حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق

جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق ہوگئی۔

امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے صحافیوں کو جو ہتھیار دکھائے گئے وہ امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے گئے تھے۔ پینٹا گون اور امریکی فوج نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جعفر ایکسپریس حملہ، ٹرین ڈرائیور نے حملے کے وقت کیا دیکھا، آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2018 میں امریکا میں بننے والی رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس حملے کے بعد حملہ آوروں سے برآمد ہوئی۔

اخبار نے کہا ہے کہ امریکی رائفل اربوں ڈالر کے اس امریکی فوجی ساز و سامان میں شامل تھی جو 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغان فورسز کو دیا گیا تھا، بعد میں یہ اسلحہ سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔

امریکی اخبار نے کہاکہ پاکستانی حکام، اسلحہ کے تاجروں اور عسکریت پسندوں کے مطابق امریکی ہتھیار کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ حملوں میں استعمال کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں جعفر ایکسپریس حملہ: بھارت ماضی میں ایسے واقعات میں شریک رہا ہے، دفتر خارجہ

واضح رہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے گزشتہ برس امریکی اخبار کو دہشتگردوں سے برآمد کیے گئے امریکی اسلحے تک رسائی دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان امریکی اخبار امریکی اسلحہ پاکستانی حکام پاکستانی دعویٰ سچ تصدیق جعفر ایکسپریس حملہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے ساتھ ٹیرف مذاکرات میں ریکوڈِک منصوبہ ممکنہ ترغیب ہو سکتا ہے: ڈائریکٹر ٹِم کِرب
  • امریکا کی اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالرز کے انجن فروخت کرنے کی منظوری
  • جعفر ایکسپریس پر حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق
  • وزیراعلیٰ پنجاب ’’آسان کاروبار کارڈ‘‘کون اہل ہے،اپلائی کس طرح کیا جائے،جا نیں
  • چینی وزارت خارجہ کی جانب سے چین پر امریکی حکام کے الزامات کی شدید مذمت
  • گورنر ہاوس لاہور میں اسرائیلی مصنوعات استعمال کرنے پر پابندی عائد
  • سعودی عرب کا حج ویزا کے بغیر مکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ
  • 585 واٹ کی سولر پلیٹ کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی کر دی گئی
  • دنیا کا سب سے بڑا فارم ہاؤس، جو 49 ممالک سے بھی بڑا ہے
  • اوکاڑہ: مفت دی گئی درسی کُتب فروخت کرنیوالا دُکاندار گرفتار