تل ابیب  : اسرائیل کے مختلف علاقوں میں جنگی سائرن کی آوازیں سنائی دینے لگیں، جب یمن سے داغا گیا ایک میزائل اسرائیل کی حدود کے قریب پہنچا۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اپنے دفاعی نظام کے ذریعے میزائل کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل کے بن گورین ایئرپورٹ پر پروازوں کا آپریشن عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔

 

دوسری جانب، مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی کوششوں کے تحت، درجنوں ممالک اپنے مندوب بدھ کے روز ناروے بھیجیں گے۔ اس اجلاس میں 80 سے زائد ممالک اور عالمی اداروں کے نمائندے شریک ہوں گے، تاہم اسرائیل نے ابھی تک اپنے وفد کے اجلاس میں شرکت کا اعلان نہیں کیا ہے۔ یہ ملاقات فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کے قیام کے لیے عالمی سطح پر کیے جانے والے اقدامات کا حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

پڑھیں:

ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم

عبرانی اخبار کو مطلع کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کیجانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اسرائیل کے مقامی اخبار "یدیعوت آحارانوت" کو بتایا کہ صیہونی رژیم، امریکہ و ایران کے مابین مذاکرات سے نہایت رنجیدہ ہے۔ اسرائیل اس بات پر نالاں ہے کہ ان مذاکرات میں تہران کے میزائل پروگرام اور استقامتی محاذ کے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اسرائیلی حکام بالخصوص وزیراعظم "نتین یاہو"، ایران-امریکہ مذاکرات کے حوالے سے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے مؤقف پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نتین یاہو نہیں جانتے کہ امریکی صدر درحقیقت کیا چاہتے ہیں؟۔ یہانتک کہ انہیں مذاکرات کی ریڈ لائنز کے متعلق بھی کوئی خبر نہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرامپ کے بیان کے بعد صیہونی سلامتی کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگر امریکہ اور ایران کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں جو اسرائیل کے مفاد میں نہ ہو تو یہ ہمارے لئے بہت بُری بات ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے اس بُرے معاہدے کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا۔

اسرائیلی سیکورٹی کے عہدیدار نے یدیعوت آحارانوت کو مزید بتایا کہ تل ابیب کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ ان مذاکرات میں امریکہ صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے۔ جب کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ انہوں نے تہران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چالاک اور ہوشیار ملک ہے جس پر اسرائیل کے خدشات جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، مذاکرات یا امریکہ و اسرائیل کے فوجی حملے کی صورت میں ہی بند ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سنیچر کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی سے مسقط میں غیر مستقم مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا۔ انہیں مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے یورپ کے کسی ملک میں شروع ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم
  • غزہ اہل فلسطین کا ہے اور انہی کا رہے گا، حافظ طلحہ سعید
  • قومی اسمبلی : فلسطینو ں سے یکجتی ‘ اسرائیلی مظالم کیخلاف متفقہ ‘ 6نئی نہروں کی تفصیل پیش 
  • غزہ: الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے سے شہر کا نظام طب بری طرح متاثر
  • قومی اسمبلی میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور
  • سومی میں روسی میزائل حملہ ’جنگی جرم‘ ہے جرمنی کے متوقع چانسلر
  • اسرائیل کیخلاف جہاد میں حصہ لیں
  • اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کے آخری مکمل فعال اسپتال کو بھی تباہ کر دیا
  • یمن سے اسرائیل پر میزائل حملہ، خطرے کے سائرن بجنے لگے
  • روس کا یوکرین پر بیلسٹک میزائل حملہ، 31 افراد ہلاک، متعدد زخمی