افغانستان کی طالبان حکومت نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد میں ہونے والی لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا۔

حال ہی میں پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے موضوع پر عالمی کانفرنس  کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں پڑوسی ملک افغانستان کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی۔ ہمیشہ کی طرح ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طالبان حکومت نے شرکت سے انکار کردیا۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بارہا افغان خواتین کی حمایت کی ہے۔

پاکستانی ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ فرزانہ باری نے کہا کہ افغانستان میں مکمل صنفی نسل پرستی کی جا رہی ہے۔ طالبان کے اقتدار میں خواتین کے حقوق مکمل طور پر پامال ہو رہے ہیں۔ افغان خواتین کو سلام پیش کرتی ہوں کہ ریاستی جارحیت اور جبر کے باوجود وہ اپنے لئیے کھڑی ہیں۔ افغانستان کی خواتین کو مسلسل صحت کے مسائل کا سامنا ہے کیونکہ افغان حکومت افغان خواتین کی صحت کو اپنی ترجیح نہیں سمجھتی۔

ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ بینش جاوید  کا کہنا تھا کہ افغانستان میں لڑکی ہونا ایک جرم بن چکا ہے۔ طالبان حکومت کی جانب سے جو خواتین گھروں میں رہ رہی ہیں وہاں کھڑکیوں کو بھی بند کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔

طالبان حکومت ہمیشہ سے ان گھناؤنے جرائم کو مذہب کا نام دے کر جواز فراہم کرتی رہی ہے۔ افغان طالبان نے خواتین کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ملازمتوں پر بھی پابندی عائد کی ہے۔ اسلامی نظام کی دعویدار طالبان حکومت مسلسل انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طالبان حکومت کی تعلیم

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار نے تصدیق کردی

واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی اخبار کی تحقیقات میں پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہونے کے  پاکستان کے دعوے کی تصدیق ہوگئی۔ امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی فوج اور پینٹاگون نے بھی تصدیق کی ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے صحافیوں کو دکھائے گئے ایم 16 رائفلز، دیگر جدید ہتھیار اور نائٹ وژن ڈیوائسز سمیت دیگر اسلحے میں سے 63 ہتھیار امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے تھے۔

 امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سال 2018 میں امریکا میں بننے والی M4A1 رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان ٹرین حملے کے بعد حملہ آوروں کے پاس سے برآمد ہوئی۔اخبار کے مطابق امریکی رائفل اربوں ڈالر کے اس امریکی فوجی ساز و سامان میں شامل تھی جو 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغان فورسز کو دیا گیا تھا، بعد میں یہ اسلحہ سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔امریکی اخبار نے بتایا کہ پاکستانی حکام، اسلحہ تاجروں اور عسکریت پسندوں کے مطابق امریکی رائفلز، مشین گنز اور نائٹ وژن گلاسز کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور دیگر گروپوں کے حملوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔گزشتہ برس پاکستانی حکام نے امریکی اخبار کو دہشت گردوں سے برآمد کیے گئے امریکی اسلحہ تک رسائی دی تھی۔

اگر امریکی وفد کی تقریب کا دعوت نامہ ملتا تو ضرور جاتا، چیئر مین پی ٹی آئی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نواز رکن امریکی کانگریس جو ولسن کی غزہ مظالم پر ہٹ دھرمی برقرار
  • افغان حکومت کی بے حسی، واپس بھیجے گئے مہاجرین افغانستان رُل گئے
  • اب تک کتنے افغان پناہ گزین اپنے وطن واپس جا چکے؟
  • جعفر ایکسپریس حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار نے تصدیق کردی
  • افغانستان؛ مسجد کے قریب بم دھماکے میں خاتون جاں بحق اور 3 افراد زخمی
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف
  • افغان حکومت اپنی سرزمین سے آپریٹ ہونے والی دہشتگرد تنظیموں کو لگام ڈالے، وزیراعظم شہباز شریف
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • بلوچستان میں مذاکراتی تعطل، بلوچ خواتین کی رہائی پر ڈیڈلاک برقرار
  • ملازمت پیشہ خواتین کیلئے بڑی سہولت، اسلام آباد میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ