پاسبان حریت کے وائس چیئرمین عثمان علی ہاشم نے اس موقع پر کہا کہ نریندر مودی کے ہاتھ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہے اور ان کے مقبوضہ کشمیر کے دورے کا مقصد عالمی برادری کو جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاسبان حریت جموں و کشمیر کے زیراہتمام آج مظفرآباد میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اولڈ سیکرٹریٹ مظفرآباد کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔ مظاہرین نے سیاہ جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے سڑک پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر درج تحریروں میں کہا گیا تھا نریندر مودی مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخص ہے۔ اس موقع پر پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام نریندر مودی کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے دورے کو مسترد کرتے ہیں جو مقبوضہ علاقے کو ایک فوجی اڈہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں فوجی مقاصد کے لیے تعمیر کی جانے والی سڑکوں اور سرنگوں اور ریل کی پٹری کی وجہ سے کشمیری کاشت کاروں کو ان کی ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی سے محروم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے مقبوضہ کشمیر میں 10لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کو تعینات کر کے مقبوضة علاقے کو ایک جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔

پاسبان حریت کے وائس چیئرمین عثمان علی ہاشم نے اس موقع پر کہا کہ نریندر مودی کے ہاتھ ہزاروں کشمیری نوجوانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہے اور ان کے مقبوضہ کشمیر کے دورے کا مقصد عالمی برادری کو جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے مقبوضہ علاقے کو دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیا تھا۔ پاسبان حریت کی اپیل پر آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میرپور، ڈھڈیال، کوٹلی، باغ اور نیلم میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نریندر مودی کے کشمیر کے دورے پاسبان حریت کے مقبوضہ انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

آزاد کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے، بیرسٹر سلطان

بارہویں جوڈیشل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تین بنیادی ستون ہیں جب بھی ان ادارہ جات نے کسی بھی وجہ سے اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ریاست میں انارکی اور طوائف الملوکی پھیلی۔ اسلام ٹائمز۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ ریاست کے تین بنیادی ستون ہیں جب بھی ان ادارہ جات نے کسی بھی وجہ سے اپنی حدود سے تجاوز کیا تو ریاست میں انارکی اور طوائف الملوکی پھیلی۔ فلاحی ریاست میں عدلیہ کا کام یہ ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے خاص کر جب ان حقوق کو مقننہ اور انتظامیہ کے اقدامات سے متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔ بلکہ پہلے مرحلے پر مقننہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوامی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے قانون سازی کے فرائض سرانجام دے اور عدلیہ ایک دوسرے مرحلے پر انفرادی طور پر ان حقوق کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دے۔ ہم ریاست میں آئین، قانون اور انصاف کی بالادستی کے لیے تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے تاکہ عام آدمی تک اس کا ثمر پہنچ سکے۔ ان خیالات کا اظہار صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یہاں مظفرآباد میں چیف جسٹس ہائی کورٹ صداقت حسین راجہ کی جانب سے منعقد کی گئی بارہویں جوڈیشل کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس جوڈیشل کانفرنس سے چیف جسٹس ہائی کورٹ آزاد کشمیر صداقت حسین راجہ سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جسٹس سردار لیاقت شاہین، جسٹس میاں عارف حسن، جسٹس شاہد بہار، جسٹس سردار اعجاز خان، جسٹس چوہدری خالد رشید و دیگر بھی موجود تھے۔ صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ آزاد جموں و کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے۔ آزاد جموں و کشمیر عدلیہ نے ہر دور میں عوامی مفاد کے تحت اور قانون کے بنیادی اُصولوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے کیے ہیں بلکہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ کے ججز صاحبان کے کردار کے ریاست پاکستان کے وکلاء اور ججز شائد ہیں۔ ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم یہ شاندار تاریخ قائم رکھیں، موجودہ اور آنے والے ججز صاحبان اس عظیم ورثہ کو سنبھالیں اور اس کو قائم رکھیں۔ قانون کی حکمرانی (Rule of Law) کسی بھی جدید جمہوری معاشرے کا بنیادی وصف ہے۔ اس ضمن میں بھی عدلیہ کا بنیادی کردار ہے۔

صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ جدید تقاضوں کے پیش نظر تمام جوڈیشل ریکارڈ اور کارروائی کی Automation ایک بنیادی ضرورت ہے جس کی بناء پر غیر ضروری تاریخ گردانی، گواہوں کی بار بار حاضری اور تاریخ پر تاریخ جیسے اُمور کا سدباب ہو گا اور مقدمات کی Fixation میرٹ پر ہو گی اور بلاجواز تاخیر سے اجتناب ممکن ہو سکتا ہے۔ میری اطلاع کے مطابق جناب چیف جسٹس عدالت العالیہ جسٹس صداقت حسین راجہ نے پہلے سے ہی اس ضمن میں کارروائی شروع کر رکھی ہے اور بہت جلد ہم یہ امید کرتے ہیں کہ آزاد جموں و کشمیر کی عدلیہ اس ضمن میں جملہ صوبہ جات پاکستان کی عدلیہ سے سبقت لے جائے گی۔ انصاف کی فراہمی کے لئے وکلاء کے ریفریشر کورسز کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ جدید دنیا کی Jurisprudence سے واقف ہوں اور جدید ٹیکنالوجی میں بھی مہارت حاصل کریں تاکہ وہ عدالتی کارروائی کی جدت سے ہم آہنگ ہوں اور انصاف کی فراہمی میں عدلیہ کی بھرپور معاونت کر سکیں۔

صدر آزاد جموں و کشمیر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے اس بات زور دیا کہ Prosecution Service بالخصوص فوجداری Prosecution کو بھی جدید طریقے سے بنایا جانا ضروری ہے تاکہ عدالتی نظام کو بہتر بنایا جا سکے۔ آخر میں، میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر عدالت العالیہ صداقت حسین راجہ اور اُن کی جملہ ٹیم کو مطلوبہ اہداف حاصل کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ریاست میں سالانہ بنیاد پر جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد کرانے پر داد تحسین کا مستحق سمجھتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کا تعزیتی اجلاس
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت
  • آزاد کشمیر کے آئین میں کوئی بھی قانون قرآن و سُنہ کے منافی نہیں ہو گا، صدر ریاست
  • مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے نریندر مودی کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں، غلام محمد صفی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر نے عالمی مبصرین کو ریاست کے دورے کی دعوت دیدی
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کی مذمت
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی کشمیر کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت
  • آزاد کشمیر عدلیہ کی تاریخ شاندار فیصلوں سے مزین ہے، بیرسٹر سلطان
  • مقبوضہ جموں وکشمیر کے گاؤں میں پراسرار بیماری سے 14 افراد کی موت