روزانہ 50 لاکھ کا جعلی آب زم زم بیچنے والا گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ترکیہ(نیوز ڈیسک) ترکیہ میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جو عام نکلنے کے پانی کو زم زم کے نام سے لوگوں کو فروخت کرکے ان سے پیسے بٹورنے کا دھندہ چلا رہا تھا۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اس فراڈ سے منافع کمانے والے شخص کے بےنقاب ہونےپر سوشل میٰڈیا پر بہت سے لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا۔
یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب اضنہ شہر کی پولیس کو ایک واٹر فیکٹری کے مالک کی دھوکہ دہی کا پتا چلا۔ یہ شخص شہریوں کا مذہبی استحصال کرکے اپنا دھندا چمکائے ہوئے تھا۔ہ وہ لوگوں کو نلکے کے پانی کی بوتلیں یہ کہہ کر کہ یہ آب زمزم براہ راست مکہ مکرمہ سے درآمد کیا گیا ہےزمزم کے پانی کے طور پر بیچ رہا تھا ۔مقامی میڈیا کے مطابق،تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے روزانہ تقریباً 600,000 لیرے (50 لاکھ پاکستانی روپے) “ملاوٹ شدہ” پانی فروخت کر کے کمائے۔جب فیکٹری مالک سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اس نے کوئی عار محسوس کیے بغیر کہا کہ ’ میرے گاہک بہت مطمئن تھے‘۔
پنجاب میں اٹک کے قریب دریائے سندھ میں اربوں ڈالر کے سونے کے ذخائر ملنے کا انکشاف
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کے پی میں جعلی سرکاری اتھارٹی لیٹرز پر ہزاروں اسلحہ لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
خیبر پختونخوا میں محکمہ داخلہ کے اسلحہ لائسنس برانچ میں جعلی دستاویزات پر لائسنسز کے اجراء کا اسکینڈل سامنے آیا ہے، سال 2016 سے 2023 تک جعلی سرکاری اتھارٹی لیٹرز پر ہزاروں لائسنسز جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے جعلی اتھارٹی لیٹرز پر لائسنس جاری ہوئے، مینول لائسنس کاپی کی ڈیجیٹل کارڈ کنورژن بھی جعلی دستاویزات پر گئی، 9 ایم ایم، 30 بور، شارٹ گن، جی تھری کے لائسنس جاری کیے گئے ہیں، صوبائی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا، درخواست گزاروں سے رشوت بھی لی گئی۔
ایک انٹری پر شناختی کارڈ نمبر تبدیل کرکے بغیر فیس ڈبل لائسنس بھی نکالے گئے، پنجاب اور سندھ کے شہریوں کو بھی جعلی اتھارٹی لیٹرز پر لائسنس جاری ہوئے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ عابد مجید نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پرانے مینول سسٹم میں جعلسازی کی کچھ شکایات ملی ہیں، مبینہ جعلی لیٹرز تصدیق کے لیے متعلقہ ڈپارٹمنٹس بھیجے جا رہے ہیں، معاملے کی مکمل انکوائری، پرانے ریکارڈ کی جانچ پڑتال ہوگی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کے بعد پرانے ریکارڈ کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی تھی، 2024 میں لائسنس نظام کو ڈیجیٹل کیا گیا، جس میں جعل سازی کی گنجائش نہیں۔