اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ پر دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس میں کسی پر فوج کو کام سے روکنے پر اکسانے کاالزام ہے؟کیا فوج کے قافلے پر حملہ کرنا بھی ڈسپلن خراب کرنا ہوگا۔

نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل  کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہررضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بنچ کاحصہ ہیں۔

کیا کچھ ججوں کو آئینی معاملات سننے سے محروم کیا جا سکتا ہے، جسٹس منصورعلی شاہ 

دلائل کے دوران وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے لیاقت حسین کیس کا حوالہ  دیا گیا،خواجہ حارث نے کہاکہ لیاقت حسین کیس سول جرائم پر ملٹری کورٹ میں سویلین کے ٹرائل کا مقدمہ ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ دیکھنایہ ہے کن سویلینز کا کن حالات میں ٹرائل ہو سکتا ہے؟

خواجہ حارث نے کہاکہ سپریم کورٹ ماضی میں قرار دے چکی کہ ریٹائرڈ اہلکار سویلینز ہوتے ہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ کا ساراانحصار ایف بی علی کیس پر ہے،ایف بی علی کیس میں ریٹائرڈ اور  حاضر سروس افسران دونوں ملوث تھے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ موجودہ کیس میں کسی پر فوج کو کام سے روکنے پر اکسانے کاالزام ہے؟کیا فوج کے قافلے پر حملہ کرنا بھی ڈسپلن خراب کرنا ہوگا، ؟جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ کسی فوجی کا چیک پوسٹ پر سویلین سے تنازع ہو تو کیا یہ بھی ڈسپلن خراب کرنا ہوگا؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آرمی ایکٹ کے تحت تو جرم تب بنے گا جب کوئی اہلکار شکایت کرے یا ملوث ہو،وکیل وزارت دفاع نے کہاکہ فوج کا ڈسپلن جو بھی خراب کرے گاوہ فوجی عدالت میں جائے گا۔

اٹک میں کروڑوں ڈالر کے سونےکے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، سابق صوبائی وزیر معدنیات کا دعویٰ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندوخیل نے نے کہاکہ کیس میں ہے جسٹس

پڑھیں:

خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں. فواد چوہدری

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سابق وفاقی وزیرفواد چوہدری نے چیف جسٹس پاکستان سے شکایت کی ہے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں جبکہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا.

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں9 مئی مقدمات کی سماعت کے دوران فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ میرے مقدمات آپ کی ہدایت کے باوجود مقرر نہیں ہو رہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کیس کل لگ جائے گا جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ میرا کیس مقرر نہیں ہو رہا لیکن ان کیسز کے احکامات سے براہ راست متاثر ہو رہا ہوں سپریم کورٹ سے انسداد دہشت گردی عدالتوں کو خط بھیجا گیا ہے سپریم کورٹ کا خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں بدل گئی ہیں.

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے پہنچ سکتا ہے؟ اگر کوئی خط جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے گا، پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے موقف اختیار کیا کہ ایسا کوئی خط میرے علم میں نہیں ہے فواد چوہدری نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا کے جج نے خط ملنے کی بات کی ہے عدالت نے نو مئی کے مقدمات جمعرات کو بھی مقرر کرنے کی ہدایت کر دی.

واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 8 اپریل کو انسداد دہشت گردی عدالتوں کو 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 4 ماہ میں کرنے کا حکم دیا تھا عدالت نے قرار دیا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں 4 ماہ میں 9 مئی سے متعلق مقدمات کا فیصلہ کریں اور ہر 15 دن کی پیش رفت رپورٹ متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو پیش کریں.

متعلقہ مضامین

  • 3ٹرانسفرججوں کو کام سے روکنے ‘ سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استد عا مسترد
  • سپریم کورٹ آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
  • جنگلات اراضی کیس: تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • سپریم کورٹ: اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور ٹرانسفر ججوں کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • خط ملتے ہی انسداد دہشت گردی عدالتیں فوجی عدالتوں میں تبدیل ہو گئی ہیں. فواد چوہدری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی کیس: جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین اور جسٹس آصف سعید کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • جنگلات اراضی کیس: درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل