Nai Baat:
2025-01-18@10:03:25 GMT

190ملین پاؤنڈ!

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

190ملین پاؤنڈ!

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کیا گیا جس کی بازگشت ہمارے اخباری صفحات سے لیکر ٹیلی ویژن چینلز اور سوشل میڈیا پیجز پر بھرپور طریقے سے سنائی دے رہی ہے۔ سابق وزیراعظم پر درجنوں مقدمات ہیں جن کا وہ سامنا بھی کر رہے ہیں مگر یہ معاملہ برطانیہ میں ایک پراپرٹی کے حوالے سے ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی سے متعلق ہے اور سابق وزیراعظم اپنی اہلیہ سمیت اس میں شامل ہیں۔ نہ جانے کیوں بار بار اس کا فیصلہ مؤخر کردیا جاتا ہے۔ ہر مرتبہ نئی وجہ کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ اب کی بار تو ملزمان کا پیش نہ ہونا سمجھ سے باہر ہے۔ وکلا ء کی عدم حاضری ان کی عدم دلچسپی کو ظاہر نہیں کرتی بلکہ یہ ایک لمبی کہانی کا دلچسپ موڑ معلوم ہوتا ہے۔ یہ کیس نہ صرف قانونی اور سیاسی حلقوں میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے بلکہ عوامی حلقوں میں بھی اس پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ حکومت کو اپنی سطح پر اس حوالے سے کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا بلا وجہ ایک مہم برپا کردیتا ہے اور لا ء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔
جہاں تک اس کیس کی بنیاد کا تعلق ہے تو واضح رہے کہ یہ معاملہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے 2019 ء میں تحقیقات کے بعد سامنے آیا۔ این سی اے نے برطانیہ میں موجود ایک پاکستانی شخصیت کے اکاؤنٹس اور پراپرٹیز کو غیر قانونی ذرائع سے حاصل کردہ اثاثہ جات قرار دیتے ہوئے منجمد کیا تھا۔ بعد ازاں، یہ رقم برطانوی حکومت کی طرف سے پاکستان کو واپس کر دی گئی۔ عمران خان کی حکومت نے اس رقم کو سپریم کورٹ کے جرمانے کی مد نجی ہاؤسنگ کالونی کے مالک ایک بڑے بلڈر کے اکائونٹ میں منتقل کیا۔ یہ فیصلہ اس وقت کی حکومت کا ایک بڑا کارنامہ قرار دیا گیا اور اسے ایک سیاسی کامیابی کے طور پر پیش کیا گیا، لیکن حکومت کے جانے کے بعد جب اس پر تحقیقات کا آغاز ہوا تو بہت سے حیران کن پہلو سامنے آئے۔
190 ملین پاؤنڈ کی اس رقم کی واپسی اور اس کے استعمال پر کئی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بنیادی سوال یہ ہے کہ یہ رقم کس قانونی جواز کے تحت ایک پرائیویٹ شخص کے ذاتی اکائونٹ میں منتقل کی گئی؟ کیا یہ عمل شفافیت کے اصولوں پر پورا اترتا تھا یا اس میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا؟
قانونی ماہرین کے مطابق، اگر یہ ثابت ہو جائے کہ حکومت نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا یا اس رقم کو کسی ذاتی یا سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا، تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ عمران خان جو ہمیشہ کرپشن کے خلاف کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے اور دوسروں کو مسلسل چور چور کہتے رہے ہیں، اب خود مبینہ طور پر ایک ایسے کیس میں ملوث ہیں جس میں شفافیت اور احتساب کے اصولوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ ان کے سیاسی مخالفین اس کیس کو ان کے خلاف بھرپور طریقے سے استعمال کر رہے ہیں۔ اب جبکہ اس کا فیصلہ سنائے جانے کا وقت تھا تو اس سے قبل فیصل واوڈا اور سینئر وفاقی وزیر خواجہ آصف کی پریس کانفرنسز نے مزید سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت تمام حکومت کی حمایتی سیاسی جماعتیں یہ الزام لگا رہی ہیں کہ عمران خان کی حکومت نے اس معاملے میں غیر قانونی طریقے سے فائدہ اٹھایا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کیس عمران خان کے ’’کرپشن کے خلاف جدوجہد‘‘کے بیانیے کو جعلی اور جھوٹا ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔
عوامی سطح پر بھی اس کیس کے حوالے سے ملا جلا ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ عمران خان کے حامی ان الزامات کو سیاسی انتقام کا حصہ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ان کی مقبولیت کو کم کرنے کی کوشش ہے۔ دوسری جانب، ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ کیس عمران خان کی حقیقی تصویر پیش کرتا ہے اور ان کے دعوؤں کی قلعی کھولتا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم اس وقت عالمی سطح پر جن پیچیدہ مسائل میں الجھے ہوئے ہیں یہ کیس بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی ساکھ پر اثر ڈال سکتا ہے۔ برطانیہ میں ہونے والی تحقیقات اور رقم کی واپسی کے عمل کو دنیا بھر میں شفافیت اور احتساب کے حوالے سے دیکھا جا رہا ہے۔ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ پاکستان میں اس رقم کا غلط استعمال ہوا، تو یہ عالمی سطح پر پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ کیس عمران خان کے سیاسی مستقبل اور تحریک انصاف کی ساکھ کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر عدالتوں میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کوئی غیر قانونی عمل ہوا، تو عمران خان کو سنگین قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی جماعت کی مقبولیت اور ان کے بیانیے کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
190 ملین پاؤنڈ کا یہ کیس نہ صرف عمران خان کے لیے بلکہ پاکستان کی سیاست اور قانون کے لیے بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ کیس اس بات کا تعین کرے گا کہ پاکستان میں احتساب اور شفافیت کے دعوے کس حد تک حقیقی ہیں۔ عوام کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ معاملہ ایک نئی تبدیلی کی طرف لے جائے گا یا پھر یہ بھی دیگر کیسز کی طرح سیاسی بھنور میں گم ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عمران خان کے ملین پاو نڈ حوالے سے کے خلاف رہے ہیں ثابت ہو سکتا ہے کے لیے یہ کیس

پڑھیں:

عمران خان کو 190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا ہوگی یا نہیں؟ فیصلہ کل سنایا جائیگا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں سزا ہوگی یا ریلیف ملے گا، کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا، اس حوالے سے عدالتی عملے نے وکلا کو آگاہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ کل صبح ساڑھے 11 بجے سنایا جائے گا۔ عدالتی عملے کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلا کو آگاہ کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کل جمعے کے روز 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سنائیں گے جو پہلے سے محفوظ ہے۔

خیال رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ 3 مرتبہ مؤخر کیا جاچکا ہے، احتساب عدالت نے 18 دسمبر 2024 کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

احتساب عدالت نے فیصلہ سنانے کے لیے پہلے 23 دسمبر کی تاریخ دی جو بعد میں 6 جنوری تک مؤخر ہوگئی تھی، اس کے بعد 6 جنوری کو عدالت کی جانب سے 13 جنوری کی ایک اور نئی تاریخ دی گئی تھی، 13 جنوری کو فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کرکے 17 جنوری کی نئی تاریخ دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • 190ملین پاؤنڈ کیس میں کس کا کیا فائدہ؟
  • 190ملین پائونڈز کیس کا فیصلہ۔عمران خان کو 14، بشری بی بی کو 7سال قید ِبامشقت کی سزا
  • فیصل واوڈا کی عمران خان،بشری بی بی کی سزا اورپی ٹی آئی کے حوالے سے تمام باتیں درست ثابت
  • 190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا پر عمران خان کا بیان بھی سامنے آ گیا
  • 190ملین پاﺅنڈ کیس، القادر یونیورسٹی کو بھی وفاقی حکومت کے حوالے کرنے اور بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم
  • 190ملین پاؤنڈ کیس : عمران خان کو 14 سال، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا
  • 190ملین پاﺅنڈ کیس،عمران خان کو 14اور بشریٰ بی بی کو 7سال کی سزا سنا دی گئی
  • 190ملین پاؤنڈ کیس;عمران خان اور بشریٰ بی بی کوسزاہوگی یانہیں?فیصلہ آج ہوگا
  • عمران خان کو 190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا ہوگی یا نہیں؟ فیصلہ کل سنایا جائیگا
  • 190ملین پاؤنڈ کیس میں عمران کو سزا ہو گی، فیصل واوڈا