پاکستان نیوی کے زیر اہتمام عالمی امن ڈائیلاگ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ ہمارے دفاعی ادارے آنے والے وقت کے چیلنجز سے ہم آہنگ ہونے کیلئے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔ جس سے نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کا وقار بلند ہو رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنے کے نئے مواقع میسر آ رہے ہیں۔ اس سے قبل پاکستان نیوی نے عالمی امن مشق کے ذریعے سمندری خطرات کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کیلئے دنیا کے بہت سے ممالک کی فورسز کو اپنے ساتھ ملایا اور مشترکہ ایکسرسائز کیں جن کا سلسلہ باقائدگی سے اب تک جاری ہے۔ 2007 ء سے شروع ہونے والی امن مشقوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس کے مقاصد کا دائرہ کار وسیع کرنے کیلئے پاکستان نیوی نے ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے اس سال فروری میں ہونے والی امن مشق کے ساتھ پہلے امن ڈائیلاگ کو بھی منسلک کر دیا ہے جس کے یقینی طور پر دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ اس امن ڈائیلاگ کے مقاصد میں سمندری سلامتی کے مسائل اور خطے کو درپیش چیلنجز اور بلیو اکانومی کے ساتھ ان کے روابط کے بارے میں مشترکہ تفہیم کو فروغ دیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ڈائیلاگ کے ذریعے بحری تعاون کے لیے موجودہ میکانزم کو وسیع کرتے ہوئے اس کی افادیت کو مزید مؤثر بنایا جائے گا اور سمندر میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اختراعی حل اپنانے کی طرف پیش رفت کی جائے گی۔ بحری سلامتی کو بڑھانے کے لیے مناسب حکمت عملی اپنانا وقت کا ایک اہم تقاضا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی میں بلیو اکانومی کو اہمیت دینا ہو گی کیونکہ پاکستان میں اس کا بہت پوٹینشل ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ یہ شعبہ اب پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور ہزاروں لوگوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ ملکی برآمدات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ فوڈ سکیورٹی کے مسائل سے دوچار پاکستان کیلئے خوراک کے متبادل ذرائع کی پیداوار میں بلیو اکانومی کا کردار بہت اہم ہے۔AMAN کی اہم سرگرمیاں اس مرتبہ نئی جدت کے ساتھ وقوع پذیر ہوں گی جس میں شرکاء کے سیکھنے کیلئے بہت کچھ ہو گا۔ اس کے علاوہ، AMAN ڈائیلاگ 25 ایونٹس امن مشقوں کے متوازی طور پر منعقد کیے جائیں گے جس کے بہت سے پہلوں ہوں گے جس سے پاکستانی سمندر ی حدود اور بندرگاہوں کی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہو گا۔امن 25 اور امن ڈائیلاگ کی سرگرمیوں میں مختلف ممالک کے وفود اور جہازوں کی آمد، پی این ڈاکیارڈ میں افتتاحی تقریب، شہدا ء کو خراج تحسین ، دوستانہ کھیلوں کے میچ، پاک میرینزاور نیول کمانڈوز کی طرف سے میری ٹائم کاؤنٹر ٹیررازم کی عملی مظاہرہ، پیشہ ورانہ موضوعات پر ٹیبل ٹاپ ڈسکشنز (TTDs)، دوطرفہ ملاقاتیں اور جہازوں کے دورے، بین الاقوامی بینڈ ڈسپلے اور بین الاقوامی ثقافتی ڈسپلے اور فوڈ گالا جیسی سرگرمیاں منعقد ہوں گی۔ امن ڈائیلاگ کے دوران ترتیب دی گئی ہائی پروفائل سرگرمیوں میں بحریہ/کوسٹ گارڈز کے سربراہوں کا اجلاس منعقد ہو گا جبکہ امن ڈائیلاگ کی علمی سرگرمیوں پر مشتمل سیمینارکا بھی انعقاد کیا جائے گا۔
امن ڈائیلاگ کے ذریعے دنیا بھر کی بحریہ کے مسائل پر ایک فکری بحث کا آغاز ہو گا۔ میرین اہلکاروں کا سمندری دہشت گردی اور دیگر جرائم کے خطرے کے خلاف صف اول کا کردار ہے۔ لہٰذا، غیر متناسب خطرات کے خلاف کثیر القومی قوتوں کی مشترکہ کارروائی کے لیے حکمت عملی، تکنیک اور طریقہ کار (TTPs) تیار کرنے کے لیے متعدد مشقوں کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ سیشنز میں بحری قذاقی اور غیر قانونی اسمگلنگ جیسے غیر روایتی خطرات، انسانی امداد اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی اہمیت اور پائیدار ترقی کیلئے بلیو اکانومی کے وسیع امکانات پر بھی غور کیا جائے گا۔ بحر ہند کے خطے کو متعدد روایتی اور غیر روایتی سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے۔ علاقائی تنازعات کے ساتھ سٹریٹجک مقابلہ خطے کے ہنگامہ خیز منظرنامے کی نشاندہی کرتا ہے۔ غیر ریاستی عناصر کی جانب سے سمندر میں طاقت کا استعمال، منشیات کی اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور بحری قزاقی موجودہ پیچیدگی کو مزید پیچیدہ بناتی ہے۔ حالیہ عرصے میں سمندری وسائل کا بڑھتا ہوا استعمال سمندری ماحولیاتی نظام کی تنزلی کا باعث بنا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سمندری حیاتیاتی تنوع اور پائیداری کے لیے خطرات کو بڑھا دیتی ہے۔ سمندری مفادات کے خلاف سائبر حملوں کے ساتھ بغیر پائلٹ کے (مستقبل کے ساتھ فعال) نظاموں کا استعمال خطرات کے تصورات کو تیزی سے تبدیل کر رہا ہے، جو میری ٹائم سکیورٹی کی بھرپور موجودگی کو ایک ناگزیر ضرورت بنا دیتا ہے۔ اقتصادی ترقی اور عالمی تجارت کے لیے سمندری چیلنجز سے نبرد آزما ہونا نہایت ضروری ہے۔ اس وقت بحر ہند میں میری ٹائم سکیورٹی کو متعدد خطرات اور چیلنجزکا سامنا ہے جن میں نیا ابھرتا ہوا جیو پولیٹیکل آرڈر، غیر روایتی خطرات اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات شامل ہیں۔ میری ٹائم سکیورٹی اور تعاون کے حوالے سے ساحلی ریاستوں کے درمیان دوستانہ تعلقات اور تعاون بہت ضروری ہے۔ اس عمل سے چھوٹی بحری افواج کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے اورسمندر میں جرائم کا مقابلہ کرنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سب سے بڑھ کر ان مشقوں اور امن ڈائیلاگ کی بدولت بلیواکانومی کیلئے نئے آئیڈیا ز سامنے آئیں گے جس کیلئے پاک بحریہ روائتی اور غیر روائتی طریقہ کار بروئے کار لا کر پہلے ہی بہت سے اقدامات کر رہی ہے۔ اکیسویں صدی میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، چیلنجز اور مواقع سے نمٹ کر ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ باقی شعبہ جات کی طرح میری ٹائم سکیورٹی میں ٹیکنالوجی کا کرداربھی نہایت اہم ہے۔ بحری سلامتی کو یقینی بنانے اور مستحکم اور خوشحال بحری مستقبل کے لیے پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے اور پاکستان نیوی نے اس ضرورت کا بروقت ادراک کرتے ہوئے امن مشقوں اور امن ڈائیلاگ کو فروغ دیا ہے۔ان مشقوں اور امن ڈائیلاگ کو مشرق اور مغرب کے درمیان پل کا نام دیا گیا ہے۔ اس طرح کے فورمز پر ہمیں سمندری امور کے انتظام میں مشترکہ ذمہ داری کے احساس کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے جہاں جسم اور دماغ کے بیک وقت استعمال سے بہت سی گتھیاں سلجھانے میں مدد ملتی ہے۔بحر ہند ایک اہم سمندری گزرگاہ ہے جو دنیا کی بڑی طاقتوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ یہ مثبت سرگرمیاں پاکستان بحریہ کی حربی صلاحیتوں میں بھر پور اضافہ کرنے کا باعث بنیں گی جس کیلئے نیوی کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف اور دیگر افسران بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: اور امن ڈائیلاگ کے ساتھ جائے گا کے لیے ہے اور رہا ہے
پڑھیں:
عمران خان سے جیل میں امریکی پاکستانی شخص کی طویل ملاقات کا انکشاف
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن ) سابق وزیر اعظم اور جیل میں بند پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں ایک ایسے شخص سے طویل بات چیت کی تھی جو اب اعلیٰ حکام کے ساتھ حالیہ اہم بات چیت کا حصہ ہیں۔
مقامی انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق یہ مذاکرات عمران خان کی رہائی اور پی ٹی آئی اور طاقتور حکام کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے ممکنہ طریقے تلاش کرنے کے بارے میں ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ امریکی پاکستانیوں کے ایک گروپ کے گزشتہ ماہ (مارچ) کے تیسرے ہفتے میں عمران خان کے ساتھ مذاکرات سے بہت پہلے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور ایک ایسے شخص کے درمیان بات چیت کے کئی سیشنز منعقد ہوئے تھے، یہ شخص اب حالیہ مذاکرات اور بات چیت کا حصہ ہے۔
سعودی مارکیٹ میں ٹیسلا کی انٹری، الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں نیا موڑ آگیا
عمران خان اور طاقتور پاکستانی انتظامیہ کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں اُن میں فوُڈ اور ریئل اسٹیٹ کی امریکی پاکستانی شخصیت تنویر احمد، تحریک انصاف امریکا چیپٹر کے سینئر رہنما عاطف خان، سردار عبدالسمیع، ڈاکٹر عثمان ملک، ڈاکٹر سائرہ بلال اور ڈاکٹر محمد منیر شامل ہیں۔جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے امریکی پاکستانی افراد دو دہائیوں سے عمران خان کے ذاتی دوست اور انہیں عطیات دیتے رہے ہیں، جب عمران خان وزیراعظم تھے تب بھی ملاقات کیلئے آتے رہتے تھے اور امریکا سے پاکستان آنے والے وفد کو جوڑنے میں بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
پی آئی اے نے لاہور سے باکو کے لیے براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا
گزشتہ سال امریکی پاکستانیوں کے ساتھ نومبر میں ہوئی ملاقات کے دوران عمران خان نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کی ضرورت کو سمجھا اور معاملات کے حل کیلئے تقریباً حامی ظاہر کی اور پھر انہیں یقین دلایا گیا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد لانگ مارچ میں شامل ہوں گے جس سے اس قدر افراتفری پیدا ہوگی کہ نظام کو فیصلہ کن مذاکرات کی طرف لایا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے 3 سینئر رہنماؤں نے عمران خان کو یقین دلایا کہ لاکھوں لوگ اسلام آباد پر دھاوا بول دیں گے اور پی ٹی آئی کی شرائط پر عمران خان کو رہا کرایا جائے گا۔ اُس وقت بشریٰ بی بی اس پورے منظرنامے میں شامل نہیں تھیں اور ان کی شمولیت کے حوالے سے بھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔
والتھم فارسٹ پاکستانی کمیونٹی فورم کے سیکریٹری امجد مرزا امجد کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس, خراج تحسین، دعائے مغفرت کی گئی
ذرائع کا بتانا ہے کہ عمران خان اس مارچ کی کامیابی کیلئے اس قدر پرامید تھے کہ انہوں نے امریکی پاکستانیوں کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید :