Nai Baat:
2025-01-18@09:59:57 GMT

لاس اینجلس پیسے کی چنگاری میں جھلس اٹھا

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

لاس اینجلس پیسے کی چنگاری میں جھلس اٹھا

قدرت کا قہر پوری دنیامیں کسی نہ کسی طرح ظاہر ہو رہاہے۔ ہر رنگ ، نسل مذہب اس سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہو رہا ہے۔ پاکستان میں جہاں قدرتی آفات نے گزشتہ کچھ دہائیوں سے عوام کو چیلنج دیا ہے وہیں اب امریکا بھی تاریخ کی بدترین پکڑ میں آ گیا ہے۔ امریکی ریاست لاس اینجلس کے جنگلات میں دو مقامات پر لگنے والی آگ پھیلنے سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔۔۔ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اعلان کیا ہے کہ وہ لاس اینجلس میں مدد کے لیے کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کے مزید ایک ہزار اہلکاروں کو تعینات کر رہے ہیں۔۔۔انہوں نے کہا کہ اب تقریباً 2500 فوجی متحرک ہیں، جو آگ سے تباہ ہونے والے علاقوں کے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد جاری رکھیں گے۔۔۔ آگ کے پھیلاؤ سے متعلق ریڈ فلیگ وارننگ بدھ تک نافذ رہے گی جس کے تحت شمال اور شمال مشرق میں 35 سے 55 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ تیزہواؤں کی وجہ سے ایل اے کاؤنٹی کا پورا علاقہ آگ کے خطرے میں پڑ جائے گا عملے کے ارکان اب بھی پالیساڈیز کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پالیسڈس نامی مقام پر 20 ہزار سے زیادہ ایکڑ کا رقبہ آگ کی زد میں ہے۔ آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کو کچھ پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔یہ آگ مشرقی حصے میں پھیل رہی ہے جس کے پیش نظر برینٹ ووڈ نامی علاقے کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ اب آگ کے شعلے کم ہو گئے ہیں، لیکن خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ زمین پر آگ کی موجودگی کی نشاندہی کے لیے ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔اسی دوران پولیس کا کہنا ہے کہ افسران لوگوں کے محفوظ انخلا، ٹریفک کنٹرول اور لوٹ مار کی روک تھام میں مدد کر رہے ہیں۔ پولیس نے لوٹ مار کے واقعات میں 20 سے زیادہ افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ایک واقعے میں دو افراد کو فائر فائٹر کا روپ دھار کر گھروں میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ امریکی حکام نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور یہ کہ خطرہ ختم نہیں ہوا ہے۔فی الحال شہر میں چار مقامات پر آگ پھیل رہی ہے جسے بجھانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ یہ شہر کی تاریخ کا سب سے تباہ کن اور نقصان دہ آتشزدگی کا واقعہ ثابت ہوا ہے۔لاس اینجلس میں کتوں اور امدادی عملے کی مدد سے ملبے تلے دبے لوگوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن میں تیزی کا بھی پلان ہے۔خیال ہے کہ 35 ہزار گھروں اور کاروباروں کی بجلی منقطع ہے۔۔۔ ماہرین کی رائے ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے حالات بدلے ہیں اور آگ لگنے کے امکان میں اضافہ ہوا ہے۔لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ تفتیش کار ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔امریکہ میں آسمانی بجلی گِرنا آگ لگنے کی سب سے عام وجہ ہے تاہم متاثرہ علاقوں میں یہ نہیں ہوا۔ جبکہ اب تک آتشزنی کے کوئی شواہد نہیں ہیں۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ تیز ہواؤں کے سلسلے سے آگ پھیلنے کی رفتار بڑھ سکتی ہے۔ایل اے کاؤنٹی فائر چیف انتھونی میرون کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں اور کم نمی کے باعث آگ کا خطرہ ’بہت زیادہ ہے۔‘ان تمام حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بڑی قومیں تمام تر وسائل کے باوجود قدرتی آفات کے آگے کیوں سر خم کر رہی ہیں؟ جی ایٹ ممالک کے اجلاسوں سے لے کر اقوام متحدہ کے سیشنز تک سب کچھ بے سود دکھائی دے رہاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک مرتبہ پھر بڑی قومیں جنگوں اور لڑائیوں سے باہر نکل کر اصل مسئلے کی طرف آئیں اور سوچیں کہ حالات کس طرف جارہے ہیں۔ جو پیسہ دفاع پر خرچ کیا جا رہا ہے وہ ماحولیاتی تبدیلی کے لئے مختص کیا جائے۔ اسی طرح دنیا بھرمیں جہاں جہاں ممالک آمنے سامنے ہیں ، باہمی اختلافات بھلا کر ایک پیج پر آنے کی کوشش کریں اور سمجھیں کہ اصل مسئلہ لڑائی نہیں کچھ اور ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور جنگلاتی آگ کی وجہ سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ لاس اینجلس جیسا مہنگا ترین شہر محض بہتر گھنٹوں میں جل کر کھنڈر بن جائے گا۔ امریکی میڈیا اب یہ کہنے پر مجبور ہے کہ یوں لگتا ہے کہ یہ شہر نہیں گھوسٹ ٹاؤن ہے جہاں آسیب اور موت کا پہرا ہے۔ جو پُرتعیش لگژری فارم ہاؤسز تھے اب وہاں کوئی پاس سے بھی گزرنے کی ہمت نہیں رکھ پا رہا۔ امدادی کاموں کا احوال تو آپ نے جان ہی لیا۔ یہ سب حالات اس طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ امن کی طرف آنا ہوگا۔ بعض لوگ اسے خدائی غضب قرار دیتے ہوئے غزہ سے جوڑ رہے ہیں الغرض جتنے منہ اتنی باتیں۔ اصل بات یہی ہے کہ دنیا کی بڑی قوتوں کو اب اپنی پالیسی بدلنا ہوگی ورنہ کہیں دیر نہ ہوئے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس کر رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

لاس اینجلس کی آگ دیگر شہروں تک پھیلنے کا خدشہ، 60 لاکھ امریکی خطرے کی زد میں آگئے

کیلی فورنیا(نیوز ڈیسک)لاس اینجلس کے جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ سے 60 لاکھ امریکیوں کو خطرے کا سامنا ہے، چند گھنٹوں بعد ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشگوئی نے ہلچل مچا دی، آگ لاس اینجلس سے باہر دیگر شہروں تک پھیلنے کی وارننگ جاری کردی گئی۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے کے بعد سے اب تک 25 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اب سے چند گھنٹوں بعد تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں 60 لاکھ امریکیوں کو ’شدید آگ‘ کے خطرات کا سامنا ہے، لاس اینجلس کے قریبی دیگر شہروں تک یہ آگ پھیل سکتی ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کے 10 شہروں کی انتظامیہ کے پاس لاس اینجلس سے زیادہ عملہ موجود ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی فائر ڈپارٹمنٹ ان عوامل کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا جن کی وجہ سے آگ لگی۔جنوبی کیلیفورنیا کی تاریخ میں ایٹن اور پالیساڈس کی آگ بالترتیب سب سے زیادہ تباہ کن اور دوسری سب سے زیادہ تباہ کن جنگلاتی آگ ہے۔یو سی ایل اے کے ایک تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران لگنے والی آگ سیارے کو گرم کرنے والے فوسل ایندھن کی آلودگی کے بغیر دنیا کے مقابلے میں بڑی اور گرم تھی۔لاس اینجلس کی انتظامیہ کو آگ بجھانے والے عملے کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے۔

واضح رہے کہ ایک ہفتے سے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پھیلنے کے نتیجے میں اب تک 12 ہزار گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، جب کہ 150 ارب امریکی ڈالر کے مالی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ہزاروں امدادی کارکن اور جیلوں کے قیدیوں کو آگ بجھانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، تاہم شہر کی تاریخ کی بد ترین آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی۔محکمہ موسمیات اور ماہرین کے مطابق تیز ہوائیں آگ کی شدت کم نہیں ہونے دے رہیں، دو دن سے ہوائیں بند ہونے کی وجہ سے آگ کی شدت کم ہوگئی تھی، تاہم آج بدھ کو اب سے چند گھنٹے بعد لاس اینجلس کی آگ اب دوسرے قریبی شہروں تک پھیلنے کی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹی کے زیادہ تر علاقوں میں منگل سے بدھ کی صبح تک 50 سے 70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔امریکی حکام نے ’ریڈ فلیگ وارننگ‘ کا اعلان کردیا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پہلے سے لگی آگ میں مزید شدت آسکتی ہے۔لاس اینجلس کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے خدشہ ظاہر کیا تھا تیز ہواؤں کے باعث آگ پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں اور آگ مزید پھیل سکتی ہے۔

عمران خان کو کترینہ کیف نے 20 تھپڑ کیوں مارے؟

متعلقہ مضامین

  • کیا لاس اینجلس میں لگنے والی آگ کا تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے؟
  • عمران خان کے وکلاء نے توشہ خانہ 2 کیس کے تیز ٹرائل کرنے پر اعتراضات اٹھا دئیے
  • کیا آرٹیکل 191 اے کے تحت ریگولر بینچ اختیارِ سماعت طے کر سکتا ہے؟ جسٹس منصور نے سوال اٹھا دیا
  • لاس اینجلس میں لگی جنگلاتی آگ بے قابو ، 25 افراد ہلاک
  • لاس اینجلس کی آگ دیگر شہروں تک پھیلنے کا خدشہ، 60 لاکھ امریکی خطرے کی زد میں آگئے
  • حیدرآباد: سلنڈر دھماکے میں ٹائون چیئرمین کے بڑے بھائی جھلس کر زخمی
  • لاس اینجلس کی آگ! کیا واقعی اللہ کا عذاب ہے؟
  • لاس اینجلس میں آگ کے باعث پہلی بار آسکرز کی منسوخی کا امکان
  • سال نو کا جشن؛ لاس اینجلس میں آگ کب اور کیسے لگی، حیران انکشافات
  • لاس اینجلس میں راکھ کے ڈھیر میں آسکر ایوارڈ کی تصویر؛ کتنی حقیقت کتنا فسانہ