حقیقی آگ یا امریکی اسٹیبلشمنٹ کا ٹرمپ کو تحفہ!
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
آگ کبھی مقام دیوتائی پر فائز تھی لیکن انسانی شعور نے اُسے اِس آسمانی منصب سے اتار کر زمین پر دے مارا ۔ تاریخ نہ جانے کتنے گمشدہ خدائوں کا پتہ دیتی ہے لیکن یہ انسانی شعور ہی تھا جو حق کی تلاش میں بڑھتا ہوا آج اُس مقام پر پہنچا چکا ہے کہ مستقبل میں ایک خدائے یکتا کی متفقہ حکمرانی زمین پر قائم ہو جائے ۔ آلات ِابلاغ نے جہاں انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب کیا ہے وہیں کلچروں کا تبادلہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے گو کہ یہ عمل صدیوں سے جاری ہے لیکن اُس کی رفتار کچھوے جیسی تھی لیکن جدید آلات ابلاغیات نے پرانے کچھوے کو نیا خرگوش بنا دیا ہے ۔ کوئی زمانہ تھاکہ شہروں کے شہر صفحہء ہستی سے مٹ جاتے تھے لیکن کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوتی تھی اور پھر صدیوں بعد زمین کی کھدائی کے دوران شہروں کے آثار برآمد ہوتے تو معلوم پڑتا کہ یہاں کوئی آسمانی یا زمینی آفت نازل ہوئی تھی ۔ہماری اپنی دفن شدہ تہذیبیں اس کی زندہ مثال ہیں ۔ لیکن آج کاانسان ایک دوسرے کے حالات سے مکمل باخبر ہے ٗ کہیں زلزلہ آ رہاہو یا سونامی آپ اُسے براہ راست دیکھ سکتے ہیں اور شہروں پرگزرنے والی قیامت کے بھی چشم دید گواہ بن جاتے ہیں ۔ آج انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں ریسرچ کو جو مقام حاصل ہے وہ شاید اِس سے پہلے نہیں تھا ۔ہمیں ہرچیز پر پہلی نظر تحقیقی ہی ڈالنا پڑتی ہے ۔مکالمے کے اِس عہد میں اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اُس کی بات کو بغیر زیر بحث لائے من و عن تسلیم کر لیا جائے تو وہ زمانے گزرے بھی زمانہ گزر چکا ہے ۔
لاس اینجلس جہاں 1984ء کا اولمپک ہوا تھا امریکہ کے امیر ترین لوگوں کا علاقہ ہے کہ وہاں مال دار امریکیوں کے علاوہ وہاں کے مشہور و معروف لوگ بھی رہتے ہیں جن میں ماضی ٗ حال اور مستقبل کے اداکاروں کے علاوہ اے پلس بزنس مین اور دوسری اہم شخصیت بھی قیام پذیر تھیں ۔ لاکھوں انسانوں کا یہ خوبصورت ترین شہردیکھتے دیکھتے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہو گیا اور آخری اطلاع آنے تک 11افراد اِس آگ کے حصار میں زندگی کی بازی ہار چکے ہیں ۔ اربوں ڈالر کا نقصان اس کے علاوہ ہے ۔ کل تک دنیا بھر میں خیرات تقسیم کرنے والے ارب پتی آج خود کیمپوں میں پناہ لئے ہوئے ہیں ۔بلاشبہ ! رب کے اپنے فیصلے ہیں جنہیں جاننے کا دعویٰ کوئی نہیں کرسکتا ۔سماج اچھے اوربُرے لوگوں کے مجموعے کا نام ہوتا ہے ۔ دنیا کا ایک بھی معاشرہ سوفیصد نیکو کاروں کا ہے اور نہ ہی گناہگاروں کا ۔یہی سماج ہوتا ہے جس میں ہم سب نے زندگی بسر کرنا ہوتی ہے۔ امریکی اداکار جیمز وڈ کا گھر بھی اس سانحہ میں جل کر راکھ کاڈھیر بن گیا جو 2 مرتبہ آسکر کیلئے نامزد ہوئے اور تین مرتبہ انہوں نے ایمی ایوارڈ اپنے نام کیا ۔ جیمز وڈ کا رویہ فلسطینیوں کے حوالے سے انتہائی احمقانہ تھا اور وہ فلسطینیوں کے قتل عام پر نہ صرف خوش تھے بلکہ اُسے جائز سمجھتے اور جاری رکھنے کے حمایتی بھی تھے ۔ یقینا یہ ایک گھٹیا اور کمتر سوچ ہے اور بالخصوص ایک ایسے شخص سے تو توقع ہی نہیں کی جا سکتی جس کا تعلق فنون ِ لطیفہ کی کسی بھی شاخ سے ہو ۔یہ رویہ انتہائی قابل مذمت تھا اور دنیا بھر کے غیرت مند اور انسان دوست انسانوں نے اس کی مذمت بھی کی لیکن کیا ہمیں یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ جیمز وڈ کا جو رویہ قابل مذمت بلکہ قابل ِ نفرت تھا وہ کسی دوسرے انسان کیلئے جائز کیسے ہو سکتا ہے ؟ جیمز وڈ اپنے گھر کے جلنے کی روداد سناتے ہوئے رو پڑے جس نے اینکر کو بھی افسردہ کردیا ۔میں سمجھتا ہوں کہ جس کا دل دکھا ہو اُس کا دل نہیں دکھانا چاہیے ۔ ہمیں وہ فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جو صرف اللہ نے خود کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے ۔ لاس اینجلس کی آگ کے حوالے سے میرا نقطہ نظر بالکل واضح ہے کہ یہ ٹرمپ کو امریکی اسٹیبلشمنٹ کا پہلا تحفہ ہے اور ایسے کئی تحائف اسے اگلے چار سال تک وقتاً فوقتاً ملتے رہیں۔ آج ممکن ہے یہ بات آپ کو حیرت انگیز محسوس ہو لیکن میں کسی صورت یہ تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں کہ جنگل کی معمولی آگ نے جدید ترین امریکہ کا ایک بڑا شہر جلا کر خاکسترکر دیا ۔ جلد یا بدیر یہ بات سامنے آ جائے گی کیونکہ اس آگ نے انسان تو بچا لیے کیونکہ انسانو ں کی اموات حکومتیں جانے کے بعد بھی ریاست کیلئے درد سر ہوتی ہے لیکن سرمایہ نہیں بچایا گیا حالانکہ یہ بھی بچایا جا سکتا تھا اوریہ آگ لمحوں میں نہیں پھیلی ۔
پنجاب میں دھی رانی پروگرام کا آغاز میرے لئے خوشی کا باعث ہے لیکن اِس کے ساتھ میں یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ نے 51 بیٹیوں کی شادی کی ہے تو خانقاں ڈوگراں کے شاہد محمود عاجز نے ٗ جو واقعی ایک عاجز شخص ہے اور لوگ سے فنڈ اکھٹے کر کے سالہا سال سے یہ فریضہ سرانجام دے رہا ہے اُس نے 13غریب بیٹیو ں کی شادی کی جس میں مجھے بھی جانے کا اتفاق ہوا ۔ خوبصورت بات یہ ہے کہ اس بار ہونے والی شادیوں نے اُس اکیلئے شخص کی جدوجہد کو 575 شادیوں تک پہنچا دیا ہے ۔ میرے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ پنجاب میں آج بھی ایسے بیٹے موجود ہیں جو بہنوں کا سر ڈھانپنا جانتے ہیں ۔عبد العلیم خان کے ساتھ ایک طویل سفر کے بعد میں اِس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ اللہ نے اُسے بہترین انتظامی صلاحیتوں سے نواز رکھا رہے ورنہ ایک شخص بہت سے ادارے اتنی مہارت سے نہیں چلا سکتا ۔ وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان نے اس ہفتے عبد العلیم خان فائونڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے ڈائیلیسز سینٹرز کادورہ کرتے ہوئے میوہسپتال اور سروسز ہسپتال لاہور میں مریضوں سے ملاقات کی اور انہیں ملنے والی سہولتوں بارے خود اُن سے دریافت کیا ۔ عبد العلیم خان نے مریضوں کو مزید سہولتیں فراہم کرنے کیلئے ڈاکٹروں کو ہدایات جاری کرنے کے بعد عبد العلیم خان فائونڈیشن کی فری ڈسپنسریوں کا دورہ کیا جہاں ایم بی بی ایس ڈاکٹر صبح شام مریضوں کی خدمت کیلئے مصروف رہتے ہیں۔ عبد العلیم خان فائونڈیشن فری ڈسپنسریوں میں مریضوں کو عالمی میعارکی ادویات مفت فراہم کی جاتی ہیں اور اِس کے علاوہ صاف پانی کی فراہمی کیلئے جا بجا ڈرنکنگ واٹر فلٹر پلانٹ نصب کر رکھے ہیں جہاں سے لاکھوں لیٹر پینے لائق پانی عام آدمی کو بغیر کسی تکلیف کے روزانہ کی بنیاد پر فراہم ہو رہا ہے ۔ ایسا ملک جہاں عبد العلیم خان جیسا صاحب ِ ثروت اپنی جیب سے ضرورت مندلوگوں پر کروڑوں خرچ کر رہا ہے اوردوسری طرف خانقاں ڈوگراں کا خالد محمود عاجز مفلسی کی حالت میں بھی غریب اور یتیم بچیوں کی شادیوں کیلئے کامیاب کوششیں کرتا رہتا ہے اُس ملک کو قیامت کی صبح تک کچھ نہیں ہونے والا ۔آگ ٗ زلزلہ اور سیلاب حادثات ہیں اور یہ کہیں بھی ہو سکتے ہیں ۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: عبد العلیم خان جیمز وڈ ہے لیکن لیکن ا رہا ہے ہے اور
پڑھیں:
پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید انور ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں مدعو
سید جاوید انور - فوٹو: جنگپاکستانی نژاد امریکی سید جاوید انور کو ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں مدعو کرلیا گیا، گورنر ٹیکساس بھی ان کے ہمراہ انکے نجی طیارے میں واشنگٹن جائیں گے۔
دنیا بھر، خصوصاً تیسری دنیا کے رہنما امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے انتہائی متمنی ہیں۔ تاہم امریکا میں کچھ ایسی پاکستانی نژاد شخصیات بھی موجود ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے خصوصی طور پر مدعو کیا ہے۔
ان میں ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن پارٹی کے رہنما اور معروف آئل بزنس ٹائیکون سید جاوید انور بھی شامل ہیں جن کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کی خصوصی دعوت دی ہے۔
اس ضمن میں جب جنگ نے اس خبر کی تصدیق کےلیے سید جاوید انور سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہیں نومنتخب صدر کی جانب سے خصوصی دعوت نامہ موصول ہوا ہے اور وہ واشنگٹن میں ہونے والی اس تقریب میں شرکت کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق سید جاوید انور اس تقریب میں اپنے قریبی دوست اور ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کے ہمراہ جانے کا پروگرام رکھتے ہیں اور گورنر ٹیکساس بھی انکے ہمراہ انکے نجی جہاز میں اس تقریب میں شرکت کےلیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی سید جاوید امریکا میں آئل بزنس کے بڑے ناموں میں شمار ہوتے ہیں اور طویل عرصے سے ریپبلکن پارٹی سے وابستہ ہیں۔
وہ بش فیملی کے بش سینئر اور بش جونیئر کے بھی قریبی دوست ہیں۔ جسکا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سابق صدر جارج بش نے اپنی پورٹریٹ سیریز ’آؤٹ آف مینی، ون: پورٹریٹس آف امریکا کے تارکین وطن‘ میں سید جاوید انور کی پورٹریٹ بھی خود پینٹ کی تھی۔
سید جاوید انور پاکستان میں مسلسل فلاحی کاموں کےلیے لاکھوں ڈالر عطیہ کرتے ہیں جبکہ ٹیکساس یونیورسٹی کو سالانہ تقریباً سات ملین ڈالر کی امداد فراہم کرتے ہیں۔
کمیونٹی میں انہیں ’ٹیکساس کے شیخ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، جو اپنی سخاوت اور دل کھول کر عطیات دینے کی وجہ سے مشہور ہیں۔
وہ فلاحی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی عمل میں بھی فعال ہیں اور انہوں نے ٹرمپ کی 2024 انتخابی مہم کےلیے دو ملین ڈالرز فراہم کیے تھے۔ ٹرمپ ٹیم کے عملے میں ان کا نام بڑے عزت و احترام سے لیا جاتا ہے۔