ماضی کی مقبول فلم ’مولا جٹ‘ کے فلمساز سرور بھٹی انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لالی ووڈ کی مشہور زمانہ شاہکار فلم ’مولا جٹ‘ کے فلمساز سرور بھٹی انتقال کر گئے۔
قریبی زرائع کے مطابق سرور بھٹی کو الصبح دل کا دورہ پڑا جو جان جان لیوا ثابت ہوا۔ رات سانس لینے کی دشواری کی شکایت پر انہیں اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
مرحوم کی نماز جنازہ آج بعد از نماز عشاء داتا دربار میں ادا کی جائے گی۔ مرحوم سرور بھٹی کا جنازہ ان کی رہائشگاہ 270 پاک بلاک اقبال ٹاؤن سے اٹھایا جائے گا۔
شوبز انڈسٹری کے فنکاروں کی جانب سے سرور بھٹی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
سرور بھٹی کی فلم مولا جٹ 1979 میں ریلیز ہوئی تھی جس بلاک بسٹر ثابت ہوئی اور اب اس کا سیکوئل ’دی لیجنڈ آف دی مولا جٹ‘ بھی بنایا جاچکا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل مولا جٹ
پڑھیں:
عمران خان اور بشریٰ بی بی پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات
عمران خان اور بشریٰ بی بی پر جرم کیسے ثابت ہوا؟ عدالتی فیصلے کی تفصیلات WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی:عمران خان اور بشریٰ بی بی پر 190 ملین پاؤنڈز کیس میں جرم کس طرح ثابت ہوا، اس حوالے سے عدالتی فیصلے کی تفصیلات موجود ہیں۔
اڈیالہ جیل میں ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس کے تحت بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 14 اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 10-اے کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی پر جرم ثابت ہوتا ہے۔ فیصلے کے مطابق عمران خان کرپشن میں ملوث پائے گئے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ جرم ثابت ہونے پر 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کیا جاتا ہے جب کہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی کو مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔
اسی طرح عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ بشری بی بی کو نیب آرڈیننس 10 اے کے تحت 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی سنائی جاتی ہے۔
بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی، اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کیا جاتا ہے۔ القادر یونیورسٹی فیڈرل حکومت کی تحویل میں دی جاتی ہے۔